الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
9. بَابُ جَيْبِ الْقَمِيصِ مِنْ عِنْدِ الصَّدْرِ وَغَيْرِهِ:
9. باب: قمیص کا گریبان سینے پر یا اور کہیں مثلاً (کندھے پر) لگانا۔
(9) Chapter. The Jaib (pocket) (the opening) of a shirt at the chest and other positions.
حدیث نمبر: 5797
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر، حدثنا إبراهيم بن نافع، عن الحسن، عن طاوس، عن ابي هريرة، قال:" ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل البخيل والمتصدق، كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد، قد اضطرت ايديهما إلى ثديهما وتراقيهما، فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشى انامله، وتعفو اثره، وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت واخذت كل حلقة بمكانها"، قال ابو هريرة: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: بإصبعه هكذا في جيبه فلو رايته يوسعها ولا تتوسع، تابعه ابن طاوس، عن ابيه، وابو الزناد، عن الاعرج، في الجبتين، وقال حنظلة، سمعت طاوسا، سمعت ابا هريرة يقول: جبتان، وقال جعفر بن حيان، عن الاعرج، جبتان.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلَ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثُدِيِّهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ انْبَسَطَتْ عَنْهُ حَتَّى تَغْشَى أَنَامِلَهُ، وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ قَلَصَتْ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ بِمَكَانِهَا"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا فِي جَيْبِهِ فَلَوْ رَأَيْتَهُ يُوَسِّعُهَا وَلَا تَتَوَسَّعُ، تَابَعَهُ ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، فِي الْجُبَّتَيْنِ، وَقَالَ حَنْظَلَةُ، سَمِعْتُ طَاوُسًا، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: جُبَّتَانِ، وَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، جُبَّتَانِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن نافع نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال بیان کیا کہ دو آدمیوں جیسی ہے جو لوہے کے جبے ہاتھ، سینہ اور حلق تک پہنے ہوئے ہیں۔ صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ کرتا ہے تو اس کے جبہ میں کشادگی ہو جاتی ہے اور وہ اس کی انگلیوں تک بڑھ جاتا ہے اور قدم کے نشانات کو ڈھک لیتا ہے اور بخیل جب بھی کبھی صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا جبہ اسے اور چمٹ جاتا ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ پر جم جاتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح اپنی مبارک انگلیوں سے اپنے گریبان کی طرف اشارہ کر کے بتا رہے تھے کہ تم دیکھو گے کہ وہ اس میں وسعت پیدا کرنا چاہے گا لیکن وسعت پیدا نہیں ہو گی۔ اس کی متابعت ابن طاؤس نے اپنے والد سے کی ہے اور ابوالزناد نے اعرج سے کی دو جبوں کے ذکر کے ساتھ اور حنظلہ نے بیان کیا کہ میں نے طاؤس سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا «جبتان‏.‏» اور جعفر نے اعرج کے واسطہ سے «جبتان‏.‏» کا لفظ بیان کیا ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle has set forth an example for a miser and a charitable person by comparing them to two men wearing two iron cloaks and their hands are raised to their breasts and necks. Whenever the charitable man tries to give a charitable gift, his iron cloak expands till it becomes so wide that it will cover his fingertips and obliterate his tracks And, whenever the miser wants to give a charitable gift, his cloak becomes very tight over him and every ring gets stuck to its place Abu Huraira added; I saw Allah's Apostle putting his finger in the (chest) pocket of his shirt like that If you but saw him trying to widen (the opening of his shirt) but it did not widen.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 689

   صحيح البخاري5797عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشى أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة بمكانها
   صحيح البخاري2917عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقته اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بالصدقة انقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
   صحيح البخاري1443عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد
   صحيح مسلم2361عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد إذا هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وإذا هم البخيل بصدقة تقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه وانقبضت كل حلقة إلى صاحبتها فيجهد أن يوسعها فلا يستطيع
   صحيح مسلم2360عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشي أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة مكانها
   صحيح مسلم2359عبد الرحمن بن صخرمثل المنفق والمتصدق كمثل رجل عليه جبتان أو جنتان من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق وقال الآخر فإذا أراد المتصدق أن يتصدق سبغت عليه أو مرت وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت عليه وأخذت كل حلقة موضعها حتى تجن بنانه وتعفو أثره
   سنن النسائى الصغرى2548عبد الرحمن بن صخرمثل المنفق المتصدق والبخيل كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق أن ينفق اتسعت عليه الدرع أو مرت حتى تجن بنانه وتعفو أثره وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت ولزمت كل حلقة موضعها حتى إذا أخذته برقبته
   سنن النسائى الصغرى2549عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بصدقة تقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
   صحيفة همام بن منبه3عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد إلى ثدييهما أو إلى تراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بشيء ذهبت عن جلده حتى تجن بنانه ويعفو أثره وجعل البخيل كلما أنفق شيئا أو حدث به نفسه عضت كل حلقة مكانها فيوسعها ولا تتسع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 3  
´بخیل اور سخی کی تمثیل`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلا تَتَّسِعُ .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے یا دو زرہیں ہوں، جو ان کی چھاتی یا ہنسلی تک ہوں۔ جب صدقہ دینے والا کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہٹتا جاتا ہے، اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور (چلنے میں) اس کے پاوں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ اور بخیل جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا خرچ کرنے کا اپنے دل میں ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے یا زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق: 3]

شرح الحدیث:
اس حدیث میں بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی کشادہ ہو جاتی ہے کہ اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہیں، اور اتنی نیچے ہو جاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا، آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے، اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے، یعنی سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے، اور کشادہ ہو جاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلے پر اس کے جسم کو کاٹنے لگتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر قید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ [ارشاد الساري: 38/3]

امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سخی جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کام کے لیے اس کا سینہ کشادہ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ بھی اس معاملہ میں اتفاق کرتے ہیں، اور وہ ہاتھ کھلا رکھ کر خرچ کرتا ہے کم خرچ نہیں کرتا۔ اور بخیل کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ نیکی کے کام میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔ [شرح السنة للبغوي: 159/6]
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 3   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5797  
5797. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا: ان کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جنہوں نے لوہے کی دو زرہیں پہنی ہوئی ہوں اور ان کے ہاتھ سینے اور حلق تک پہنچے ہوئے ہوں۔ صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ کرتا ہے تو وہ زرہ کشادہ ہوتی جاتی ہے حتیٰ کہ اس کی انگلیوں کے پورے چھپ جاتے ہیں اور قدموں کے نشانات بھی مٹ جاتے ہیں اور بخیل جب بھی صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو زرہ تنگ ہو جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ پر جم جاتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ اس طرح اپنی مبارک انگلیوں سے اپنے گریبان کی طرف اشارہ کر کے بتا رہے تھے تم دیکھو وہ اس زرہ میں وسعت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی ابن طاؤس نے اپنے باپ اور ابو زناد نے اعراج سے جبان بیان کرنے میں حسن کی متابعت کی ہے حنظلہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5797]
حدیث حاشیہ:
جبتان سے دو کرتے اور جنتان سے دو زرہیں مراد ہیں اپنے گریبان کی طرف اشارہ کرنے ہی سے باب کا مطلب نکلتا ہے کہ آپ کے کرتے کا گریبان سینے پر تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5797   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5797  
5797. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال بیان کرتے ہوئے فرمایا: ان کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جنہوں نے لوہے کی دو زرہیں پہنی ہوئی ہوں اور ان کے ہاتھ سینے اور حلق تک پہنچے ہوئے ہوں۔ صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ کرتا ہے تو وہ زرہ کشادہ ہوتی جاتی ہے حتیٰ کہ اس کی انگلیوں کے پورے چھپ جاتے ہیں اور قدموں کے نشانات بھی مٹ جاتے ہیں اور بخیل جب بھی صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو زرہ تنگ ہو جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ پر جم جاتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہا: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ اس طرح اپنی مبارک انگلیوں سے اپنے گریبان کی طرف اشارہ کر کے بتا رہے تھے تم دیکھو وہ اس زرہ میں وسعت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی ابن طاؤس نے اپنے باپ اور ابو زناد نے اعراج سے جبان بیان کرنے میں حسن کی متابعت کی ہے حنظلہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5797]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کے مطابق خرچ کرنے والے کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے زرہ پہنی اور وہ اس پر ڈھیلی ہو گئی حتی کہ اس نے اس کے سارے بدن کو ڈھانپ لیا اور وہ پاؤں کی انگلیوں تک پہنچ گئی اور بخیل کی مثال اس شخص جیسی ہے جس کا ہاتھ اس کی گردن سے چمٹا ہوا ہے اور اس کی زرہ اس قدر تنگ ہے کہ ہاتھ باہر نہیں نکلتا اور وہ زرہ ڈھیلی نہیں ہوتی بلکہ اس کا ہر حلقہ اپنی جگہ پر جم جاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گریبان کی طرف اشارہ فرمایا جو آپ کی قمیص میں سینے کے پاس تھا۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سے عنوان ثابت کیا ہے کہ گریبان سینے کے پاس ہوتا ہے۔
حضرت قرہ کہتے ہیں کہ میں قبیلۂ مزینہ کی ایک جماعت کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے۔
میں نے اپنا ہاتھ آپ کے گریبان میں ڈال کر مہر نبوت کو چھوا۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4082)
اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کا گریبان سینے کے پاس تھا۔
(3)
واضح رہے کہ بٹن کھلے رکھنا اگر تواضع اور عاجزی کے طور پر ہو تو باعث اجروثواب ہے لیکن ہمارے ہاں اوباش لڑکے اپنا گریبان کھلا رکھتے ہیں، لہذا ان کی مشابہت سے بچنا ضروری ہے کیونکہ ایسا کرنا ان کے ہاں تکبر کی علامت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5797   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.