الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
11. بَابُ جُبَّةِ الصُّوفِ فِي الْغَزْوِ:
11. باب: لڑائی میں اون کا جبہ پہننا۔
(11) Chapter. To wear a woollen cloak during the Ghazawat (military expedition).
حدیث نمبر: 5799
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، عن عروة بن المغيرة، عن ابيه رضي الله عنه، قال:" كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة في سفر، فقال: امعك ماء؟ قلت: نعم، فنزل عن راحلته فمشى حتى توارى عني في سواد الليل، ثم جاء، فافرغت عليه الإداوة، فغسل وجهه ويديه، وعليه جبة من صوف، فلم يستطع ان يخرج ذراعيه منها حتى اخرجهما من اسفل الجبة، فغسل ذراعيه، ثم مسح براسه، ثم اهويت لانزع خفيه، فقال: دعهما، فإني ادخلتهما طاهرتين"، فمسح عليهما.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: أَمَعَكَ مَاءٌ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ، فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ الْإِدَاوَةَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لِأَنْزِعَ خُفَّيْهِ، فَقَالَ: دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ"، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا، ان سے عامر نے، ان سے عروہ بن مغیرہ نے اور ان سے ان کے والد مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ایک رات سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ نے دریافت فرمایا تمہارے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اترے اور چلتے رہے یہاں تک کہ رات کی تاریکی میں آپ چھپ گئے پھر واپس تشریف لائے تو میں نے برتن کا پانی آپ کو استعمال کرایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ دھویا، ہاتھ دھوئے آپ اون کا جبہ پہنے ہوئے تھے جس کی آستین چڑھانی آپ کے لیے دشوار تھی چنانچہ آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکالے اور بازوؤں کو (کہنیوں تک) دھویا۔ پھر سر پر مسح کیا پھر میں بڑھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتار دوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رہنے دو میں نے طہارت کے بعد انہیں پہنا تھا چنانچہ آپ نے ان پر مسح کیا۔

Narrated Al-Mughira: One night I was with the Prophet on a journey. He asked (me), "Have you got water with you?" I replied, "Yes" So he got down from his she-camel and went away till he disappeared in the darkness of the night. Then he came back and I poured water for him from the pot (for the ablution). He washed his face and hands while he was wearing a woollen cloak (the sleeves of which were narrow), so he could not take his arms out of it. So he took them out from underneath the cloak. Then he washed his forearms and passed his wet hands over his head. Then I tried to take off his Khuffs (socks made from thick fabric or leather), but he said, "Leave them, for I have performed ablution before putting them on." And so he passed his wet hands over them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 691

   صحيح البخاري5799مغيرة بن شعبةغسل ذراعيه ثم مسح برأسه ثم أهويت لأنزع خفيه فقال دعهما فإني أدخلتهما
   صحيح البخاري206مغيرة بن شعبةدعهما فإني أدخلتهما طاهرتين فمسح عليهما
   صحيح مسلم631مغيرة بن شعبةدعهما فإني أدخلتهما طاهرتين
   بلوغ المرام53مغيرة بن شعبةدعهما فإني ادخلتهما طاهرتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 53  
´موزوں پر مسح اسی صورت میں درست اور جائز ہے جبکہ وضو کر کے پہنے گئے ہوں`
«. . . عن المغيرة بن شعبة رضي الله عنه قال: كنت مع النبى صلى الله عليه وآله وسلم فتوضا فاهويت لانزع خفيه فقال: ‏‏‏‏دعهما فإني ادخلتهما طاهرتين فمسح عليهما . . .»
. . . سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرنا شروع کیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کیلئے لپکا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوڑ دو میں نے جب یہ موزے پہنے تھے تو میں وضو سے تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح فرمایا . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 53]

لغوی تشریح:
«فَأَهْوَيْتُ» میں نے اپنے ہاتھوں کو بڑھایا، یا پھر یہ معنی ہیں کہ حالت قیام سے نیچے جھکا۔
«لِأَنْزِعَ» «أُخْرِجَ» کے معنی میں ہے کہ میں اتاروں۔
«خُفَّيْهِ» آپ کے موزے۔
«دَعْهُمَا» «اُتْرُكْ» کے معنی میں ہے، یعنی موزوں کو چھوڑ دو۔
«طَاهِرَتَيْنِ» حال واقع ہو رہا ہے۔ معنی یہ ہوئے کہ دونوں پاؤں پاک حالت میں داخل کیے تھے، اس لیے موزوں کو نہ اتارو۔ اور ابوداود کی ایک روایت میں ہے کہ میں نے موزوں میں پاؤں جب داخل کیے تھے اس وقت وہ پاک تھے۔ [سنن أبى داود، الطهارة، باب المسح على الخفين، حديث: 151]

فوائد ومسائل:
➊ اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ موزوں پر مسح اسی صورت میں درست اور جائز ہے جبکہ وضو کر کے پہنے گئے ہوں۔
➋ ابوداود اور موطأ امام مالک میں یہ صراحت موجود ہے کہ یہ واقعہ غزوہ تبوک کے موقع پر نماز فجر کے وقت پیش آیا۔ [سنن أبى داود، الطهارة، باب المسح على الخفين، حديث: 149، الموطأ للإمام مالك، الطهارة، باب ماجاء فى المسح على الخفين، حديث: 41]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 53   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5799  
5799. حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں ایک رات دوران سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا آپ نے دریافت فرمایا: کیا تیرے پاس پانی ہے؟ جی ہاں۔ آپ اپنی سواری سے اترے اور مسلسل چلتے رہے حتیٰ کہ آپ رات کی تاریکی میں چھپ گئے۔ پھر جب واپس تشریف لائے تو میں نے مشکیزے سے آپ پر پانی ڈالا۔ آپ نے اپنا چہرہ مبارک اور دونوں ہاتھ دھوئے۔ اس وقت آپ اونی جبہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ اس کی آستینوں سے اپنے ہاتھ باہر نہ نکال سکے تو انہیں جبے کے نیچے سے نکالا پھر اپنے بازوں کو کہنیوں تک دھویا اور اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے آگے بڑھا تو آپ نے فرمایا: انہں رہنے دو، میں نے وضو کے بعد انہیں پہنا تھا۔ چنانچہ آپ نے ان پر مسح فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5799]
حدیث حاشیہ:
امام مالک نے اونی جبہ پہننے کو مکروہ خیال کیا ہے کیونکہ اس سے زہدوتقویٰ کی نمائش ہوتی ہے جس کی ممانعت ہے، انسان کو اپنے اچھے اعمال چھپ کر کرنے چاہئیں، نیز تواضع صرف اونی جبہ پہننے میں نہیں بلکہ کوئی بھی لباس جو معمولی قیمت کا ہو وہ بھی اس قسم میں سے ہے، لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر میں اونی جبہ پہنا تھا۔
اگر اپنے زہدوتقویٰ کا اظہار مقصود نہ ہو تو اسے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5799   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.