الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
18. بَابُ رَحْمَةِ الْوَلَدِ وَتَقْبِيلِهِ وَمُعَانَقَتِهِ:
18. باب: بچے کے ساتھ رحم و شفقت کرنا، اسے بوسہ دینا اور گلے سے لگانا۔
(18) Chapter. To be merciful to one’s children kiss them and embrace them.
حدیث نمبر: Q5994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ثابت: عن انس، اخذ النبي صلى الله عليه وسلم إبراهيم فقبله وشمه.وَقَالَ ثَابِتٌ: عَنْ أَنَسٍ، أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمَ فَقَبَّلَهُ وَشَمَّهُ.
ثابت رضی اللہ عنہ نے انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے صاحبزادے) ابراہیم رضی اللہ عنہ کو گود میں لیا اور انہیں بوسہ دیا اور اسے سونگھا۔

حدیث نمبر: 5994
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا مهدي، حدثنا ابن ابي يعقوب، عن ابن ابي نعم، قال: كنت شاهدا لابن عمر، وساله رجل عن دم البعوض، فقال: ممن انت؟ فقال: من اهل العراق، قال: انظروا إلى هذا يسالني عن دم البعوض وقد قتلوا ابن النبي صلى الله عليه وسلم، وسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" هما ريحانتاي من الدنيا".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: كُنْتُ شَاهِدًا لِابْنِ عُمَرَ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ دَمِ الْبَعُوضِ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ، قَالَ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا يَسْأَلُنِي عَنْ دم البعوض وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن یعقوب نے بیان کیا، ان سے ابونعیم نے بیان کیا کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں موجود تھا ان سے ایک شخص نے (حالت احرام میں) مچھر کے مارنے کے متعلق پوچھا (کہ اس کا کیا کفارہ ہو گا) ابن عمر رضی اللہ عنہما نے دریافت فرمایا کہ تم کہاں کے ہو؟ اس نے بتایا کہ عراق کا، فرمایا کہ اس شخص کو دیکھو، (مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے) حالانکہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو (بےتکلف قتل کر ڈالا) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ یہ دونوں (حسن اور حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔

Narrated Ibn Abi Na'm: I was present when a man asked Ibn `Umar about the blood of mosquitoes. Ibn `Umar said, "From where are you?" The man replied. "From Iraq." Ibn `Umar said, "Look at that! he is asking me about the blood of Mosquitoes while they (the Iraqis ) have killed the (grand) son of the Prophet. I have heard the Prophet saying, "They (Hasan and Husain) are my two sweet-smelling flowers in this world."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 23

   صحيح البخاري3753عبد الله بن عمرهما ريحانتاي من الدنيا
   صحيح البخاري5994عبد الله بن عمرهما ريحانتاي من الدنيا
   جامع الترمذي3770عبد الله بن عمرالحسن والحسين هما ريحانتاي من الدنيا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3770  
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
عبدالرحمٰن بن ابی نعم سے روایت ہے کہ اہل عراق کے ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے مچھر کے خون کے بارے میں پوچھا جو کپڑے میں لگ جائے کہ اس کا کیا حکم ہے؟ ۱؎ تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: اس شخص کو دیکھو یہ مچھر کے خون کا حکم پوچھ رہا ہے! حالانکہ انہیں لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو قتل کیا ہے، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: حسن اور حسین رضی الله عنہما یہ دونوں میری دنیا کے پھول ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3770]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ سائل نے حالت احرام میں مچھرمارنے کے فدیہ کے بارے میں سوال کیا تھا،
ہو سکتا ہے کہ مؤلف کی روایت میں کسی راوی نے مبہم روایت کر دی ہو،
سیاق وسباق کے لحاظ سے صحیح صورتِ حال مسئلہ وہی ہے جو صحیح بخاری میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3770   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5994  
5994. ابو نعم سے روایت ہے انہوں نے کہا میں اس وقت حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس موجود تھا جب کہ ایک آدمی نے ان سے مچھر مارنے کے متعلق سوال کیا۔ حضرت ابن عمر ؓ نے پوچھا: تم کہاں کے ہو؟ اس نے بتایا عراق کا باشندہ ہوں۔ انہوں نے فرمایا: اس شخص کو دیکھو مچھر مارنے کے متعلق سوال کرتا ہے حالانکہ ان لوگوں نے نبی ﷺ کے نواسے کو شہید کر ڈالا جبکہ میں نے خود نبی ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے: حسن و حسین‬ ؓ د‬ونوں دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5994]
حدیث حاشیہ:
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والے بیشتر کوفہ کے باشندے تھے جنہوں نے باربار خطوط لکھ لکھ کر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ بلایا تھا اور اپنی وفاداری کا یقین دلایا تھا مگر وقت آنے پر وہ سب دشمنوں سے مل گئے اور میدان کر بلا میں وہ سب کچھ ہوا جو دنیا کو معلوم ہے، سچ ہے۔
اترجوامۃ قتلت حسینا شفاعۃ جدہ یوم الحساب
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5994   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5994  
5994. ابو نعم سے روایت ہے انہوں نے کہا میں اس وقت حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس موجود تھا جب کہ ایک آدمی نے ان سے مچھر مارنے کے متعلق سوال کیا۔ حضرت ابن عمر ؓ نے پوچھا: تم کہاں کے ہو؟ اس نے بتایا عراق کا باشندہ ہوں۔ انہوں نے فرمایا: اس شخص کو دیکھو مچھر مارنے کے متعلق سوال کرتا ہے حالانکہ ان لوگوں نے نبی ﷺ کے نواسے کو شہید کر ڈالا جبکہ میں نے خود نبی ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے: حسن و حسین‬ ؓ د‬ونوں دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5994]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والے بیشتر کوفی لوگ تھے۔
انھوں نے بار بار خطوط لکھ کر آپ کو کوفہ بلایا اور اپنی وفاداری کا یقین دلایا مگر وقت آنے پر سب دشمنوں سے مل گئے، پھر میدان کربلا میں وہ کچھ ہوا جو دنیا کو معلوم ہے۔
(2)
اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہا کو دو خوشبودار پھول قرار دیا اورخوشبودار پھول کوسونگھا جاتا ہے اور اولاد کو بھی سونگھا جاتا ہے، اس پر پیار کرتے ہوئے اسے بوسہ دیا جاتا ہے، انھیں گلے بھی لگایا جاتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5994   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.