(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن محمد بن ابي يعقوب، سمعت ابن ابي نعم , سمعت عبد الله بن عمر , وساله عن المحرم، قال شعبة: احسبه يقتل الذباب، فقال: اهل العراق يسالون عن الذباب وقد قتلوا ابن ابنة رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هما ريحانتاي من الدنيا".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ , سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , وَسَأَلَهُ عَنِ الْمُحْرِمِ، قَالَ شُعْبَةُ: أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ، فَقَالَ: أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْيَا".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے، انہوں نے ابن ابی نعم سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا اور کسی نے ان سے محرم کے بارے میں پوچھا تھا، شعبہ نے بیان کیا کہ میرے خیال میں یہ پوچھا تھا کہ اگر کوئی شخص (احرام کی حالت میں) مکھی مار دے تو اسے کیا کفارہ دینا پڑے گا؟ اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عراق کے لوگ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں جب کہ یہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو قتل کر چکے ہیں، جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دونوں (نواسے حسن و حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔
Narrated Ibn Abi Nu'm: A person asked `Abdullah bin `Umar whether a Muslim could kill flies. I heard him saying (in reply). "The people of Iraq are asking about the killing of flies while they themselves murdered the son of the daughter of Allah's Apostle . The Prophet said, They (i.e. Hasan and Husain) are my two sweet basils in this world."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 96
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3770
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان` عبدالرحمٰن بن ابی نعم سے روایت ہے کہ اہل عراق کے ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے مچھر کے خون کے بارے میں پوچھا جو کپڑے میں لگ جائے کہ اس کا کیا حکم ہے؟ ۱؎ تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: اس شخص کو دیکھو یہ مچھر کے خون کا حکم پوچھ رہا ہے! حالانکہ انہیں لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو قتل کیا ہے، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”حسن اور حسین رضی الله عنہما یہ دونوں میری دنیا کے پھول ہیں۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3770]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ سائل نے حالت احرام میں مچھرمارنے کے فدیہ کے بارے میں سوال کیا تھا، ہو سکتا ہے کہ مؤلف کی روایت میں کسی راوی نے مبہم روایت کر دی ہو، سیاق وسباق کے لحاظ سے صحیح صورتِ حال مسئلہ وہی ہے جو صحیح بخاری میں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3770