الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
39. بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ، وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الْبُخْلِ:
39. باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا ناپسندیدہ ہونا۔
(39) Chapter. (What is said regarding) good character and generosity and what sort of miserliness is disliked.
حدیث نمبر: 6036
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال:" جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم ببردة، فقال سهل للقوم: اتدرون ما البردة، فقال القوم: هي الشملة، فقال سهل: هي شملة منسوجة فيها حاشيتها، فقالت: يا رسول الله اكسوك هذه، فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها فلبسها، فرآها عليه رجل من الصحابة، فقال: يا رسول الله ما احسن هذه فاكسنيها، فقال: نعم، فلما قام النبي صلى الله عليه وسلم لامه اصحابه، قالوا: ما احسنت حين رايت النبي صلى الله عليه وسلم اخذها محتاجا إليها ثم سالته إياها، وقد عرفت انه لا يسال شيئا فيمنعه، فقال: رجوت بركتها حين لبسها النبي صلى الله عليه وسلم لعلي اكفن فيها".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ، فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ: أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ، فَقَالَ الْقَوْمُ: هِيَ الشَّمْلَةُ، فَقَالَ سَهْلٌ: هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْسُوكَ هَذِهِ، فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا، فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَنَ هَذِهِ فَاكْسُنِيهَا، فَقَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَامَهُ أَصْحَابُهُ، قَالُوا: مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا، وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ، فَقَالَ: رَجَوْتُ بَرَكَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلِّي أُكَفَّنُ فِيهَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف) نے بیان کیا کہ کہا مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بردہ لے کر آئیں پھر سہل نے موجود لوگوں سے کہا تمہیں معلوم ہے، کہ بردہ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے کہا کہ بردہ شملہ کو کہتے ہیں۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں لنگی جس میں حاشیہ بنا ہوا ہوتا ہے تو اس خاتون نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لیے لائی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لنگی ان سے قبول کر لی۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے پہن لیا۔ صحابہ میں سے ایک صحابی عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پروہ لنگی دیکھی تو عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے، آپ مجھے اس کو عنایت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر تشریف لے گئے تو اندر جا کر وہ لنگی بدل کر تہہ کر کے عبدالرحمٰن کو بھیج دی تو لوگوں نے ان صاحب کو ملامت سے کہا کہ تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لنگی مانگ کر اچھا نہیں کیا، تم نے دیکھ لیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس طرح قبول کیا تھا گویا آپ کو اس کی ضرورت تھی۔ اس کے باوجود تم نے لنگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگی، حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو آپ انکار نہیں کرتے۔ اس صحابی نے عرض کیا کہ میں تو صرف اس کی برکت کا امیدوار ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن چکے تھے میری غرض یہ تھی کہ میں اس لنگی میں کفن دیا جاؤں گا۔

Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa`d said that a woman brought a Burda (sheet) to the Prophet. Sahl asked the people, "Do you know what is a Burda?" The people replied, "It is a 'Shamla', a sheet with a fringe." That woman said, "O Allah's Apostle! I have brought it so that you may wear it." So the Prophet took it because he was in need of it and wore it. A man among his companions, seeing him wearing it, said, "O Allah's Apostle! Please give it to me to wear." The Prophet said, "Yes." (and gave him that sheet). When the Prophet left, the man was blamed by his companions who said, "It was not nice on your part to ask the Prophet for it while you know that he took it because he was in need of it, and you also know that he (the Prophet) never turns down anybody's request that he might be asked for." That man said, "I just wanted to have its blessings as the Prophet had put it on, so l hoped that I might be shrouded in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 62

   صحيح البخاري5810سهل بن سعدجلس ما شاء الله في المجلس ثم رجع فطواها ثم أرسل بها إليه فقال له القوم ما أحسنت سألتها إياه وقد عرفت أنه لا يرد سائلا فقال الرجل والله ما سألتها إلا لتكون كفني يوم أموت قال سهل فكانت كفنه
   صحيح البخاري6036سهل بن سعدأتدرون ما البردة فقال القوم هي الشملة فقال سهل هي شملة منسوجة فيها حاشيتها فقالت يا رسول الله أكسوك هذه فأخذها النبي محتاجا إليها فلبسها فرآها عليه رجل من الصحابة فقال يا رسول الله ما أحسن هذه فاكسنيها فقال نعم فلما قام النبي لامه أصحابه قالوا ما أحسنت حي
   صحيح البخاري2093سهل بن سعدأتدرون ما البردة فقيل له نعم هي الشملة منسوج في حاشيتها قالت يا رسول الله إني نسجت هذه بيدي أكسوكها فأخذها النبي محتاجا إليها فخرج إلينا وإنها إزاره فقال رجل من القوم يا رسول الله اكسنيها فقال نعم فجلس النبي في المجلس ثم رجع فطواها ثم أرسل بها إليه فقال ل
   صحيح البخاري1277سهل بن سعدأخذها النبي محتاجا إليها فخرج إلينا وإنها إزاره فحسنها فلان فقال اكسنيها ما أحسنها قال القوم ما أحسنت لبسها النبي محتاجا إليها ثم سألته وعلمت أنه لا يرد قال إني والله ما سألته لألبسه إنما سألته لتكون كفني
   سنن النسائى الصغرى5323سهل بن سعدتدرون ما البردة قالوا نعم هذه الشملة منسوج في حاشيتها فقالت يا رسول الله إني نسجت هذه بيدي أكسوكها فأخذها رسول الله محتاجا إليها فخرج إلينا وإنها لإزاره
   سنن ابن ماجه3555سهل بن سعدنسجت هذه بيدي لأكسوكها فأخذها رسول الله محتاجا إليها فخرج علينا فيها وإنها لإزاره فجاء فلان بن فلان رجل سماه يومئذ فقال يا رسول الله ما أحسن هذه البردة اكسنيها قال نعم فلما دخل طواها وأرسل بها إليه فقال له القوم والله ما أحسنت كسيها النبي محتاجا إليها ثم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3555  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کا بیان۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں «بردہ» (چادر) لے کر آئی (ابوحازم نے پوچھا «بردہ» کیا چیز ہے؟ ان کے شیخ نے کہا: «بردہ» شملہ ہے جسے اوڑھا جاتا ہے) اور کہا: اللہ کے رسول! اسے میں نے اپنے ہاتھ سے بنا ہے تاکہ میں آپ کو پہناؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا کیونکہ آپ کو اس کی ضرورت تھی، پھر آپ اسے پہن کر کے ہمارے درمیان نکل کر آئے، یہی آپ کا تہبند تھا، پھر فلاں کا بیٹا فلاں آیا (اس شخص کا نام حدیث بیان کرنے کے دن سہل نے لیا تھا لیکن ابوحازم اسے بھول گئے) او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3555]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تحفہ دینا اور تحفہ قبول کرنا اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

(2)
عورتیں دستکاری کے کام کر کے گھر کی آمدنی میں اضافہ کر سکتی ہیں بشرطیکہ پردے کے تقاضے کما حقہ پورے ہو سکیں۔

(3)
کوئی چیز اگر کوئی شخص مانگ لے تو سخاوت کا تقاضہ ہے کہ اسے دے دی جائے اگر چہ خود کو ضرورت ہو۔

(4)
  رسول اللہ ﷺ کے جسم مبارک سے مس ہونے والی چیزحصول برکت کے لئے اپنے پاس رکھنا یا استعمال کرنا درست ہے۔
یہ صرف اس صورت میں ہے جب یہ یقینی طور پر ثابت ہو کہ اس کا تعلق نبی ﷺ کی ذات سے رہ چکا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے مختلف حکمرانوں کو جو خطوط اور گرامی نامے بھیجے تھے ان کے علاوہ اب دنیا میں ایسی کسی چیز کا قطعاَََ َکوئی وجود نہیں ہے۔
یہ جو عوام الناس میں موئے مبارک وغیرہ قسم کی اشیاء مشہور کر دی گئی ہیں بالکل بے اصلی اور بے بنیاد باتیں ہیں۔
ایسی تمام اشیاء کے متعلق دعویٰ با لکل بلا دلیل ہے۔
جناب رسول کریم ﷺ سے متعلق کوئی بھی چیز ازقسم:
عصا، عمامہ، موئے مبارک اور نعلین وغیرہ اب دنیا کے کسی بھی حصے میں کہیں موجود نہیں۔
یہ سب من گھڑت اور خود ساختہ قصے کہانیاں ہیں۔
واللہ اءعلم۔

(5)
سلف صالحین نے کسی صحابی یا تابعی سے منسوب چیز کو بطور تبرک محفوظ نہیں رکھا۔
جو چیزیں بعض صحابہ ؓ کی طرف منسوب ہیں ان میں سے اکثر کی ان حضرات کی طرف نسبت درست نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3555   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6036  
6036. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں بردہ لے کر حاضر ہوئی۔۔۔ حضرت سہل ؓ نے اس وقت موجود لوگوں سے کہا: تمہیں معلوم ہے کہ بردہ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں بردہ کھلی چادر کو کہتے ہیں۔ حضرت سہل ؓ نے فرمایا: ہاں بردہ وہ لنگی جسکا حاشیہ بنا ہوتا ہے۔۔۔ تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لیے لائی ہوں۔ نبی ﷺ نے وہ لنگی اس سے قبول کر لی۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے اسے ذیب تن فرمایا: صحابہ کرام‬ ؓ میں سے ایک شخص نے وہ لنگی تو عرض کی: اللہ لے رسول! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے۔ آپ یہ مجھے عنایت فرما دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں تم لے لو جب نبی ﷺ تشریف لے گئے تو اس کے ساتھیوں نے اسے ملامت کی اور کہا کہ تم نے اچھا نہیں کیا، جب تم نے دیکھ لیا تھا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6036]
حدیث حاشیہ:
یہ بہت بڑے رئیس التجار بزرگ صحابی حضرت عبدالرحمن بن عوف تھے، انہوں نے اس لنگی کا سوال اپنا کفن بنانے کے لئے کیا تھا، چنانچہ یہ اسی کفن میں دفن ہوئے۔
معلوم ہوا کہ جو سچے بزرگان دین باخدا ہوں ان کے ملبوسات سے اس طور پر برکت حاصل کرنا درست ہے۔
اللھم ارزقنا۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6036   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6036  
6036. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں بردہ لے کر حاضر ہوئی۔۔۔ حضرت سہل ؓ نے اس وقت موجود لوگوں سے کہا: تمہیں معلوم ہے کہ بردہ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں بردہ کھلی چادر کو کہتے ہیں۔ حضرت سہل ؓ نے فرمایا: ہاں بردہ وہ لنگی جسکا حاشیہ بنا ہوتا ہے۔۔۔ تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں یہ لنگی آپ کے پہننے کے لیے لائی ہوں۔ نبی ﷺ نے وہ لنگی اس سے قبول کر لی۔ اس وقت آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی پھر آپ نے اسے ذیب تن فرمایا: صحابہ کرام‬ ؓ میں سے ایک شخص نے وہ لنگی تو عرض کی: اللہ لے رسول! یہ بڑی عمدہ لنگی ہے۔ آپ یہ مجھے عنایت فرما دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں تم لے لو جب نبی ﷺ تشریف لے گئے تو اس کے ساتھیوں نے اسے ملامت کی اور کہا کہ تم نے اچھا نہیں کیا، جب تم نے دیکھ لیا تھا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6036]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ جب وہ شخص فوت ہوا تو یہ چادر اس کا کفن تھی۔
(صحیح البخاري، اللباس، حدیث: 5810) (2)
واضح رہے کہ سوال کرنے والے بزرگ صحابی حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ تھے۔
انھوں نے اس لنگی کا سوال اپنا کفن بنانے کے لیے کیا تھا، چنانچہ فوت ہونے کے بعد ان کی یہ خواہش پوری ہو گئی۔
(3)
اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت اور آپ کے حسن خلق کا پتہ چلتا ہے۔
سخاوت کا یہ عالم ہے کہ خود ضرورت مند ہونے کے باوجود آپ نے سائل کو محروم نہیں کیا، حسن خلق اس قدر کہ آپ کی پیشانی پر شکن نہیں پڑے بلکہ خوش دلی اور خندہ پیشانی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر لپیٹ کر سائل کے حوالے کر دی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6036   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.