الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
85. بَابُ إِكْرَامِ الضَّيْفِ وَخِدْمَتِهِ إِيَّاهُ بِنَفْسِهِ:
85. باب: مہمان کی عزت اور خود اس کی خدمت کرنا۔
(85) Chapter. To honour one’s guest and to serve him with one’s own hands.
حدیث نمبر: Q6135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله ضيف إبراهيم المكرمين سورة الذاريات آية 24 قال ابو عبد الله يقال هو زور وهؤلاء زور وضيف ومعناه اضيافه وزواره لانها مصدر مثل قوم رضا وعدل يقال ماء غور وبئر غور وماءان غور ومياه غور ويقال الغور الغائر لا تناله الدلاء كل شيء غرت فيه فهو مغارة تزاور تميل من الزور والازور الاميل.وَقَوْلِهِ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ سورة الذاريات آية 24 قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ يُقَالُ هُوَ زَوْرٌ وَهَؤُلَاءِ زَوْرٌ وَضَيْفٌ وَمَعْنَاهُ أَضْيَافُهُ وَزُوَّارُهُ لِأَنَّهَا مَصْدَرٌ مِثْلُ قَوْمٍ رِضًا وَعَدْلٍ يُقَالُ مَاءٌ غَوْرٌ وَبِئْرٌ غَوْرٌ وَمَاءَانِ غَوْرٌ وَمِيَاهٌ غَوْرٌ وَيُقَالُ الْغَوْرُ الْغَائِرُ لَا تَنَالُهُ الدِّلَاءُ كُلَّ شَيْءٍ غُرْتَ فِيهِ فَهُوَ مَغَارَةٌ تَزَّاوَرُ تَمِيلُ مِنَ الزَّوَرِ وَالْأَزْوَرُ الْأَمْيَلُ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کے فرمان «ضيف إبراهيم المكرمين» ابراہیم علیہ السلام کے مہمان جن کی عزت کی گئی کی تفسیر۔

حدیث نمبر: 6135
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي شريح الكعبي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يوم وليلة والضيافة ثلاثة ايام، فما بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له ان يثوي عنده حتى يحرجه".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی سعید مقبری نے، انہیں ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی عزت کرنا چاہیئے۔ اس کی خاطر داری بس ایک دن اور رات کی ہے مہمانی تین دن اور راتوں کی، اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے میزبان کے پاس اتنے دن ٹھہر جائے کہ اسے تنگ کر ڈالے۔

Narrated Abu Shuraih Al-Ka`bi: Allah's Apostle said, Whoever believes in Allah and the Last Day, should serve his guest generously. The guest's reward is: To provide him with a superior type of food for a night and a day and a guest is to be entertained with food for three days, and whatever is offered beyond that, is regarded as something given in charity. And it is not lawful for a guest to stay with his host for such a long period so as to put him in a critical position." Narrated Malik: Similarly as above (156) adding, "Who believes in Allah and the Last Day should talk what is good or keep quiet." (i.e. abstain from dirty and evil talk, and should think before uttering).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 156

   صحيح مسلم176خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن إلى جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت
   صحيح مسلم4513خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته قالوا وما جائزته يا رسول الله قال يومه وليلته الضيافة ثلاثة أيام ما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت
   صحيح مسلم4514خويلد بن عمروالضيافة ثلاثة أيام جائزته يوم وليلة لا يحل لرجل مسلم أن يقيم عند أخيه حتى يؤثمه قالوا يا رسول الله وكيف يؤثمه قال يقيم عنده ولا شيء له يقريه به
   جامع الترمذي1967خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته جائزته يوم وليلة الضيافة ثلاثة أيام ما كان بعد ذلك فهو صدقة من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت
   جامع الترمذي1968خويلد بن عمروالضيافة ثلاثة أيام جائزته يوم وليلة ما أنفق عليه بعد ذلك فهو صدقة لا يحل له أن يثوي عنده حتى يحرجه
   سنن أبي داود3748خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يومه وليلته الضيافة ثلاثة أيام ما بعد ذلك فهو صدقة لا يحل له أن يثوي عنده حتى يحرجه
   سنن ابن ماجه3672خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن إلى جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت
   سنن ابن ماجه3675خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يوم وليلة لا يحل له أن يثوي عند صاحبه حتى يحرجه الضيافة ثلاثة أيام ما أنفق عليه بعد ثلاثة أيام فهو صدقة
   صحيح البخاري6018خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته قال وما جائزته يا رسول الله قال يوم وليلة الضيافة ثلاثة أيام ما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت
   صحيح البخاري6135خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يوم وليلة الضيافة ثلاثة أيام ما بعد ذلك فهو صدقة لا يحل له أن يثوي عنده حتى يحرجه
   صحيح البخاري6476خويلد بن عمروالضيافة ثلاثة أيام جائزته يوم وليلة من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليسكت
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم460خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره
   مسندالحميدي585خويلد بن عمرومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليحسن إلى جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه
   مسندالحميدي586خويلد بن عمروالضيافة ثلاثة أيام فما زاد فهو صدقة، وجايزته يوم وليلة لا يحل له أن يثوى عنده حتى يحرجه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 460  
´مہمان اور میزبانی کے آداب`
«. . . 416- وعن سعيد بن أبى سعيد المقبري عن أبى شريح الكعبي أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا أو ليصمت، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته يوما وليلة، والضيافة ثلاثة أيام، فما كان بعد ذلك فهو صدقة، ولا يحل له أن يثوي عنده حتى يحرجه. . . .»
. . . سیدنا ابوشریح الکعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہئیے کہ اپنے مہمان کا اکرام (عزت) کرے۔ مہمان کی بہترین دعوت ایک دن اور رات ہے اور ضیافت تین دن ہے۔ اس کے بعد جو ہو وہ صدقہ ہے اور مہمان کے لئے یہ حلال نہیں ہے کہ وہ میزبان کے پاس اتنا عرصہ ٹھہرا رہے کہ میزبان تنگ ہو جائے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 460]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 6135، من حديث مالك، ومسلم 48 بعد ح1762، من حديث سعيد المقبري به]

تفقه:
➊ پڑوسی کی عزت وتکریم ضروری ہے۔
➋ میزبان کے لئے مہمان کی احسن طریقے سے ضیافت تین دن تک ہے، اس کے بعد میزبان کو اختیار ہے۔
➌ اکرامِ ضیف (مہمان کی میزبانی اور عزت و احترام) کے موضوع پر حافظ ابواسحاق ابراہیم بن اسحاق الحربی رحمہ اللہ (متوفی 285ھ) نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں وہ اپنی سند کے ساتھ ایک سو بتیس حدیثیں لائے ہیں۔
➍ حافظ ابن عبدالبر نے اس حدیث میں «جائزته» کے لفظ سے یہ استدلال کیا ہے کہ مہمان کی میزبانی واجب نہیں ہے۔ دیکھئے [التمهيد 21/42]
● اس کے مقابلے میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لیلة الضیف حق علیٰ کل مسلم فمن أصبح بفنائه فھو علیه دین إن شاء اقتضی وإن شاء ترك۔» میزبانی کی رات ہر مسلمان پر حق ہے پھر جو اس کے صحن میں رات گزارے تو گھر والے پر قرض ہے چاہے وہ اسے ادا کرے یا چھوڑ دے۔ [سنن ابي داود: 3750 وسنده صحيح]
یہی روایت [سنن ابن ماجه 3677 وسنده قوي] میں «ليلة الضيف واجبة۔» مہمانی کی رات واجب ہے، کے الفاظ کے ساتھ موجود ہے۔
➎ کسی دوسرے کے ہاں اتنے لمبے عرصے تک بطور مہمان قیام کرنا جائز نہیں کہ میزبان بیزار ہو جائے۔
➏ کتاب و سنت میں اعتدال اور میانہ روی کا درس ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 416   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3672  
´جوار (پڑوس) کے حق کا بیان۔`
ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ نیک سلوک کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ اپنے مہمان کا احترام اور اس کی خاطرداری کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیئے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3672]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک اعمال انجام دینا ایمان کا تقاضا ہے۔

(2)
پڑوسی کے ساتھ عام طور پر واسطہ پڑنے کی وجہ سے اختلاف پیدا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں، لہٰذا اس کے ساتھ حسن سلوک کا زیادہ اہتمام ہونا چاہیے تاکہ لڑائی جھگڑا نہ ہو۔

(3)
کاروبار میں شراکت رکھنے ولا، بازار میں قریب کا دکاندار، تعلیمی ادارے میں ہم مکتب یا ہم جماعت، ہو سٹل میں ہم کمرہ یا اس عمارت میں رہائش پذیر طالب علم، ایک ہی کارخانے میں کام کرنے والے کارکن اور اس قسم کے دوسرے افراد بھی پڑوسی کے حکم میں ہیں۔

(4)
مہمان کی عزت کا مطلب اس کے لیے معمول سے بہتر کھانا تیار کرنا، اس کےآرام و راحت کا خیال رکھنا، اس کی آمد پر ناگوار ی کا اظہار نہ کرنا اور اس قسم کے دوسرے امور ہیں۔

(5)
بے سوچے سمجھے بات کرنے سے گناہ کی بات منہ سے نکل جاتی ہے، یا ایسی بات کہی جاتی ہے جس سے انسان بعد میں شرمندہ ہو تا ہے، اس لیے غیر ضروری گپ شپ سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(6)
زبان کی حفاظت کے نتیجے میں ذکر وتلاو ت وغیرہ کی طرف زیادہ توجہ ہوتی ہے اور نیکیاں زیادہ ہوتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3672   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1967  
´مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔`
ابوشریح عدوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھوں نے آپ کو دیکھا اور کانوں نے آپ سے سنا، آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اس کا حق ادا کرے، صحابہ نے عرض کیا، مہمان کی عزت و تکریم اور آؤ بھگت کیا ہے؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: ایک دن اور ایک رات، اور مہمان نوازی تین دن تک ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ صدقہ ہے، جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1967]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کتنے دن تک اس کے لیے پرتکلف کھانابنایاجائے۔

2؎:
اس حدیث میں ضیافت اور مہمان نوازی سے متعلق اہم باتیں مذکور ہیں،
مہمان کی عزت و تکریم کا یہ مطلب ہے کہ خوشی سے اس کا استقبال کیاجائے،
اس کی مہمان نوازی کی جائے،
پہلے دن اور رات میں اس کے لیے پرتکلف کھانے کاانتظام کیا جائے،
مزید اس کے بعد تین دن تک معمول کے مطابق مہمان نوازی کی جائے،
اپنی زبان ذکر الٰہی،
توبہ و استغفار اور کلمہ خیر کے لیے وقف رکھے یا بے فائدہ فضول باتوں سے گریز کرتے ہوئے اسے خاموش رکھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1967   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3748  
´ضیافت (مہمان نوازی) کا بیان۔`
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہیئے، اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات ہے اور ضیافت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے، اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے پاس اتنے عرصے تک قیام کرے کہ وہ اسے مشقت اور تنگی میں ڈال دے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: امام مالک سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان «جائزته يوم وليلة» کے متعلق پوچھا گیا: ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3748]
فوائد ومسائل:

(جائزہ) کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے۔
کہ مہمان کے روانہ ہوتے وقت بھی اسے اس قدر دے کہ ایک دن رات کی مسافت آسانی سے طے ہوجائے۔
(فتح الباري: 6135)

مہمان کے لئے لازم ہے۔
کہ اپنے میزبان کے احوال کا خیال رکھے اور اسکے لئے اذیت یا مشقت کا باعث نہ بنے۔


میزبان اگر مطالبہ کرے یا کوئی اضطراری کیفیت ہو توتین دن سے زیادہ بھی ٹھر سکتا ہے۔
مگر یہ خدمت میزبان کی طرف سے صدقہ ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3748   

حدیث نمبر: 6135M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، مثله. وزاد" من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، مِثْلَهُ. وَزَادَ" مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے اسی طرح بیان کیا اور یہ لفظ زیادہ کئے کہ جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اچھی بات کہنی چاہیئے ورنہ اسے چپ رہنا چاہیئے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.