الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
121. بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ عِنْدَ التَّعَجُّبِ:
121. باب: تعجب کے وقت اللہ اکبر اور سبحان اللہ کہنا۔
(121) Chapter. The saying of Takbir and Tasbih at the time of wonder.
حدیث نمبر: 6219
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري. ح حدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن محمد بن ابي عتيق، عن ابن شهاب، عن علي بن الحسين، ان صفية بنت حيي زوج النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرته" انها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره وهو معتكف في المسجد في العشر الغوابر من رمضان، فتحدثت عنده ساعة من العشاء، ثم قامت تنقلب، فقام معها النبي صلى الله عليه وسلم يقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد الذي عند مسكن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، مر بهما رجلان من الانصار، فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نفذا، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم: على رسلكما، إنما هي صفية بنت حيي، قالا: سبحان الله يا رسول الله، وكبر عليهما ما قال: إن الشيطان يجري من ابن آدم مبلغ الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ. ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ" أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْغَوَابِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً مِنَ الْعِشَاءِ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْلِبُهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ باب الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ مَسْكَنِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا مَا قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ ابْنِ آدَمَ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی عتیق نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے امام زین العابدین علی بن حسین نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ملنے آئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کئے ہوئے تھے۔ عشاء کے وقت تھوڑی دیر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کیں اور واپس لوٹنے کے لیے اٹھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں چھوڑ آنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ جب وہ مسجد کے اس دروازہ کے پاس پہنچیں جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا، تو ادھر سے دو انصاری صحابی گزرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تھوڑی دیر کے لیے ٹھہر جاؤ۔ یہ صفیہ بنت حی میری بیوی ہیں۔ ان دونوں صحابہ نے عرض کیا: سبحان اللہ، یا رسول اللہ۔ ان پر بڑا شاق گزرا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے، اس لیے مجھے خوف ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کوئی شبہ نہ ڈال دے۔

Narrated Safiya bint Huyai: The wife of the Prophet that she went to Allah's Apostle while he was in I`tikaf (staying in the mosque) during the last ten nights of the month of Ramadan. She spoke to him for an hour (a while) at night and then she got up to return home. The Prophet got up to accompany her, and when they reached the gate of the mosque opposite the dwelling place of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by, and greeting Allah's Apostle , they quickly went ahead. Allah's Apostle said to them, "Do not be in a hurry She is Safiya, the daughter of Huyai." They said, "Subhan Allah! O Allah's Apostle (how dare we suspect you)." That was a great thing for both of them. The Prophet then said, "Satan runs in the body of Adam's son (i.e. man) as his blood circulates in it, and I was afraid that he (Satan) might insert an evil thought in your hearts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 238

   صحيح البخاري7171صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   صحيح البخاري3101صفية بنت حييالشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   صحيح البخاري6219صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما
   صحيح البخاري3281صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما سوءا
   صحيح البخاري2039صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   صحيح البخاري2038صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يلقي في أنفسكما شيئا
   صحيح البخاري2035صفية بنت حييالشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   صحيح مسلم5679صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شرا
   سنن أبي داود2470صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم فخشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   سنن أبي داود4994صفية بنت حييالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم فخشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   سنن ابن ماجه1779صفية بنت حييالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 68  
´انسان کے جسم میں جن داخل ہونا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الانسان مجْرى الدَّم» . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں اس طرح جاری ہے جس طرح خون تمام رگوں میں جاری ہے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 68]

تخریج:
[صحیح مسلم 5678]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انسان کے جسم میں جن داخل ہو سکتا ہے اور اسے طرح طرح کے وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
➋ یہ روایت صحیح بخاری میں موجود نہیں ہے۔
بخاری [2038] اور مسلم [5679] نے اس مفہوم کی روایت سیدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا سے بیان کر رکھی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 68   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1779  
´معتکف کے گھر والے مسجد میں آ کر اس سے مل سکتے ہیں۔`
ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کے لیے آئیں، اور آپ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد کے اندر معتکف تھے، عشاء کے وقت کچھ دیر آپ سے باتیں کیں، پھر اٹھیں اور گھر جانے لگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ انہیں پہنچانے کے لیے اٹھے، جب وہ مسجد کے دروازہ پہ پہنچیں جہاں پہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی رہائش گاہ تھی تو قبیلہ انصار کے دو آدمی گزرے، ان دونوں نے آپ کو سلام کیا، پھر چل پڑے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جگہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1779]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اعتکاف کرنے والے سے دوسرے لوگ مل جل سکتے ہیں اور ضروری بات چیت کر سکتے ہیں۔

(2)
اعتکاف والے سے اس کی بیوی بھی مسجد میں آ کر ملاقات کر سکتی ہے۔

(3)
متعکف کسی ضرورت سے اعتکا ف کی جگہ سے اٹھ کر مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے۔

(4)
عالم کو اپنی عزت و شرف کا خیال رکھنا چا ہیے اور لوگوں کو ایسا موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ شک وشبہ کا اظہا ر کریں۔

(5)
خاوند اپنی بیوی کا نام لے سکتا ہے اور اسے نام لے کر بلا بھی سکتا ہے۔

(6)
  ان دو صحابیو ں نے رسول اللہ ﷺ کی اس بات سے تکلیف محسوس کی کیونکہ انھیں محسوس ہوا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے بارے میں حسن ظن نہیں رکھتے۔

(7)
رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ احساس دور کر نے کے لئے وضاحت فرما دی کہ تم نے میرے بارے میں کوئی غلط بات نہیں سوچی لیکن شیطان وسوسہ ڈال سکتا ہے۔

(8)
نبی ﷺ کی یہ وضاحت اس لئے باعث رحمت تھی کیونکہ اس طرح شیطان کے وسوسے کا راستہ بند ہو گیا ورنہ نبی ﷺ کے بارے میں کوئی ایسی ویسی سوچ ایمان سے محرومی کا با عث بھی ہو سکتی تھی۔

(9)
تعجب کے موقعہ پر سبحان اللہ کہنا درست ہے۔

(10)
شیطان جنات میں سے ہونے کی وجہ سے انسان پر غیر محسوس طور پر اثر انداز ہوتا ہے اس لئے اس کا وسوسہ ایک حد سے آگے بڑھ جائے تو انسان کے ایمان کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے ان وسوسوں کے شر سے بچنے کے لئے لاحول ولا قوۃ الا باللہ اور اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1779   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4994  
´حسن ظن کا بیان۔`
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے، میں ایک رات آپ کے پاس آپ سے ملنے آئی تو میں نے آپ سے گفتگو کی اور اٹھ کر جانے لگی، آپ مجھے پہنچانے کے لیے میرے ساتھ اٹھے اور اس وقت وہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے گھر میں رہتی تھیں، اتنے میں انصار کے دو آدمی گزرے انہوں نے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے چلنے لگے، آپ نے فرمایا: تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہیں ان دونوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کے رسول! (یعنی کیا ہم آپ کے سلسلہ میں بدگمانی کر سکتے ہیں) آپ نے فرمایا: شیطان آدمی میں اسی طرح پھرتا ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4994]
فوائد ومسائل:
1) اعتکاف کے دوران میں جائزہے کہ بیوی معتکف کو ملنے کے لئے آئےاور وہ آپس میں گفتگو کریں۔

2) معتکف اپنی فطری ضروریات کے لئے مسجد سے باہر جا سکتا ہے۔
مثلا قضائے حاجت یا ضروری غسل لے لئے جبکہ مسجد میں ان کا معقول انتظام نہ ہو، اسی طرح شدید بیماری کی حالت میں بھی جبکہ مسجد میں طبی امداد پہنچنے کے مواقع نہ ہوں تو اس قسم کے تمام حالات میں مسجد سے باہر جانا جائز ہے۔

3) انسان کو تہمت اور شبہے کے مقامات سے ہمیشہ بچتے رہنا چاہیئے۔
نبیﷺ نے اپنی اہلیہ محترمہ کا تعارف کرا کے اس شہبے کا ازالہ فرما دیا۔

4) شیطان انسان کے جسم میں ایسے گردش کرتا ہے جیسے خون اس لیے اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے تعوذ (أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) بہت زیادہ بڑھنا چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4994   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6219  
6219. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ صفیہ بنت حبیی ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی زیارت کرنے کے لیے آئیں جبکہ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد میں متعکف تھے۔ انہوں نے عشاء کے وقت تھوڑی دیر تک آپ ﷺ سے باتیں کیں۔ پھر واپس جانے کے لیے اٹھیں تو نبی ﷺ بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے تاکہ انہیں واپس چھوڑنے جائیں، جب وہ مسجد کے اس دروازے کے پاس پہنچیں جہاں نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام سلمہ ؓ کا گھر تھا تو ان دونوں کے پاس سے دو انصاری آدمی گزرے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا: تھوڑی دیر کے لیے رک جاؤ دیکھو! میری بیوی سیدہ صفیہ بن حیبی ہے۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! سبحان اللہ۔ ان حضرات پر یہ بات بہت گراں گزری۔ آپ نے فرمایا: شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا ہے جس طرح رگوں میں خون گردش کرتا ہے، مجھے خطرہ محسوس ہوا مبادا تمہارے دلوں میں کوئی چیز۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6219]
حدیث حاشیہ:
ایسے مواقع پر کسی پیدا ہونے والی غلط فہمی کو پہلے ہی دفع کر دینا بھی سنت نبوی ہے جو بہت ہی باعث ثواب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6219   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6219  
6219. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ صفیہ بنت حبیی ؓ سے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی زیارت کرنے کے لیے آئیں جبکہ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد میں متعکف تھے۔ انہوں نے عشاء کے وقت تھوڑی دیر تک آپ ﷺ سے باتیں کیں۔ پھر واپس جانے کے لیے اٹھیں تو نبی ﷺ بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے تاکہ انہیں واپس چھوڑنے جائیں، جب وہ مسجد کے اس دروازے کے پاس پہنچیں جہاں نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام سلمہ ؓ کا گھر تھا تو ان دونوں کے پاس سے دو انصاری آدمی گزرے۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا اور آگے بڑھ گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا: تھوڑی دیر کے لیے رک جاؤ دیکھو! میری بیوی سیدہ صفیہ بن حیبی ہے۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! سبحان اللہ۔ ان حضرات پر یہ بات بہت گراں گزری۔ آپ نے فرمایا: شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا ہے جس طرح رگوں میں خون گردش کرتا ہے، مجھے خطرہ محسوس ہوا مبادا تمہارے دلوں میں کوئی چیز۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6219]
حدیث حاشیہ:
(1)
دونوں انصاری بزرگوں نے تعجب کے وقت سبحان اللہ کہا۔
اگر ایسے موقع پر یہ کہنا درست نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں منع فرما دیتے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ متوقع غلط فہمی کو قبل از وقت دور کرنا سنت نبوی ہے۔
واللہ أعلم۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری صحابہ کے دلوں سے متوقع غلط فہمی کو دور فرمایا کہ یہ میری بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں، کوئی اجنبی عورت نہیں جس کے پاس میں رات کے وقت کھڑا ہوں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6219   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.