الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
17. بَابُ الدُّعَاءِ فِي الصَّلاَةِ:
17. باب: نماز میں کون سی دعا پڑھے؟
(17) Chapter. Invocation during the Salat (prayer).
حدیث نمبر: 6326
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا الليث، قال: حدثني يزيد، عن ابي الخير، عن عبد الله بن عمرو، عن ابي بكر الصديق رضي الله عنه انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم: علمني دعاء ادعو به في صلاتي، قال:" قل: اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا انت، فاغفر لي مغفرة من عندك، وارحمني إنك انت الغفور الرحيم"، وقال عمرو بن الحارث، عن يزيد، عن ابي الخير، إنه سمع عبد الله بن عمرو، قال ابو بكر رضي الله عنه للنبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي، قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ"، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، إِنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر مرثد بن عبداللہ نے، ان سے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کر «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولا يغفر الذنوب إلا أنت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فاغفر لي مغفرة من عندك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وارحمني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی معاف نہیں کرتا پس میری مغفرت کر، ایسی مغفرت جو تیرے پاس سے ہو اور مجھ پر رحم کر بلاشبہ تو بڑا مغفرت کرنے ولا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ اور عمرو بن حارث نے بھی اس حدیث کو یزید سے، انہوں نے ابوالخیر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا آخر تک۔

Narrated `Abdullah bin `Amr: Abu Bakr As-Siddiq said to the Prophet, "Teach me an invocation with which I may invoke (Allah) in my prayer." The Prophet said, "Say: Allahumma inni zalamtu nafsi zulman kathiran wala yaghfirudhdhunuba illa anta, Faghfirli maghfiratan min indika war-hamni, innaka antalGhafur-Rahim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 338

   صحيح البخاري7388عبد الله بن عثمانعلمني دعاء أدعو به في صلاتي اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي من عندك مغفرة إنك أنت الغفور الرحيم
   صحيح البخاري834عبد الله بن عثمانعلمني دعاء أدعو به في صلاتي اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم
   صحيح البخاري6326عبد الله بن عثمانعلمني دعاء أدعو به في صلاتي اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم
   صحيح مسلم6869عبد الله بن عثمانعلمني دعاء أدعو به في صلاتي اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كبيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم
   جامع الترمذي3531عبد الله بن عثمانعلمني دعاء أدعو به في صلاتي اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم
   سنن النسائى الصغرى1303عبد الله بن عثمانعلمني دعاء أدعو به في صلاتي اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم
   سنن ابن ماجه3835عبد الله بن عثمانعلمني دعاء أدعو به في صلاتي اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم
   بلوغ المرام251عبد الله بن عثمان قل : اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3835  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔`
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا: تم یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہے، تو اپنی عنایت سے میرے گناہ بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو غفور و رحیم (بخشنے والا مہربان) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3835]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
نماز میں سلام سے پہلے خوب دعائیں مانگنی چاہئیں۔

(2)
گناہوں کی بخشش کےلیے دعا کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔

(3)
دعائے مغفرت کے لیے ضروری نہیں کہ کوئی گناہ سر زد ہوا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3835   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 251  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ مجھے ایسی دعا سکھائیں جسے میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے پروردگار! میں نے اپنی جان پر بہت ہی ظلم کیا ہے۔ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔ لہذا تو مجھے اپنی جناب سے معاف فرما دے اور مجھ پر رحم فرما۔ بیشک تو ہی بخشنے والا اور ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 251»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب الدعاء قبل السلام، حديث:834، ومسلم، الذكر والدعاء، باب استحباب خفض الصوت بالذكر، حديث:2705.»
تشریح:
اس حدیث سے ہمیں یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ ہر انسان کو اپنی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی مانگتے رہنا چاہیے کیونکہ انسان سے ہر وقت لغزش اور غلطی و خطا کا امکان رہتا ہے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جیسا انسان بھی اپنے آپ کو اس سے مستغنی نہیں سمجھتا‘ حالانکہ ان کو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے صدیق کا خطاب عطا ہوا تھا۔
راوئ حدیث: «حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوبکر کنیت اور صدیق لقب ہے۔
عبداللہ بن عثمان نام ہے۔
ان کے والد عثمان‘ ابو قحافہ کی کنیت سے مشہور تھے۔
تیم قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پہلے خلیفۂ راشد تھے۔
انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد تمام انسانوں میں سے افضل انسان ہیں۔
ہجرت مدینہ کے سفر کے دوران میں غار ثور میں آپ کے ساتھی تھے۔
اسی بنا پر ان کو یارِ غار کہا جاتا ہے۔
گورے چٹے‘ نرم مزاج اور دبلے پتلے جسم کے انسان تھے۔
تعریف سے مستغنی ہیں۔
بڑے عزم و استقلال اور صمیم الارادہ تھے۔
احباب و رفقاء کے لیے رحیم و رقیق اور اعدائے اسلام اور دشمنان دین کے لیے ناقابل تسخیر چٹان تھے۔
۱۳ ہجری میں جمادی الاخریٰ میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 251   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3531  
´باب:۔۔۔`
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے کوئی ایسی دعا بتا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں ۱؎، آپ نے فرمایا: کہو: «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے، جب کہ گناہوں کو تیرے سوا کوئی اور بخش نہیں سکتا، اس لیے تو مجھے اپنی عنایت خاص سے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو ہی بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3531]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نماز میں سے مراد ہے آخری رکعت میں سلام سے پہلے۔

2؎:
اے اللہ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے،
جب کہ گناہوں کو تیرے سوا کوئی اور بخش نہیں سکتا،
اس لیے تو مجھے اپنی عنایت خاص سے بخش دے،
اور مجھ پر رحم فرما،
تو ہی بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3531   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6326  
6326. حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کی: مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جسے میں دوران نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا: یہ دعا پڑھاکرو: اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے گناہوں کو تیرے سوا اور کوئی معاف کرنے والا نہیں ہے لہذا تو اپنے ہاں میری مغفرت کر دے اور مجھ پر رحم فرما، یقیناً تو بہت زیادہ بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ عمرو بن حارث نے بھی اس حدیث کو یزید سے انہوں نے ابو الخیر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے سنا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے نبی ﷺ سے عرض کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6326]
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر وبن حارث کی روایت کو خود حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب التوحید میں وصل کیا ہے:
قَالَ الطَّبَرِيُّ فِي حَدِيثِ أَبِي بَكْرٍ دَلَالَةٌ عَلَى رَدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ لَا يَسْتَحِقُّ اسْمَ الْإِيمَانِ إِلَّا مَنْ لَا خَطِيئَةَ لَهُ وَلَا ذَنْبَ لِأَنَّ الصِّدِّيقَ مِنْ أَكْبَرِ أَهْلِ الْإِيمَانِ وَقَدْ عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُولَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَقَالَ الْكِرْمَانِيُّ هَذَا الدُّعَاءُ مِنَ الْجَوَامِعِ لِأَنَّ فِيهِ الِاعْتِرَافَ بِغَايَةِ التَّقْصِيرِ وَطَلَبِ غَايَةِ الْإِنْعَامِ فَالْمَغْفِرَةُ سَتْرُ الذُّنُوبِ وَمَحْوُهَا وَالرَّحْمَةُ إِيصَالُ الْخَيْرَاتِ فَفِي الْأَوَّلِ طَلَبُ الزَّحْزَحَةِ عَنِ النَّارِ وَفِي الثَّانِي طَلَبُ إِدْخَالِ الْجَنَّةِ وَهَذَا هُوَ الْفَوْز الْعَظِيم۔
(فتح الباري)
یعنی حضرت ابوبکر والی حدیث میں اس شخص کے قول کی تردید ہے جو کہتا ہے کہ لفظ ایمان دار اسی پر بولا جا سکتا ہے مطلقا گناہوں سے پاک وصاف ہو حالانکہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کون مومن ہوگا اس کے باوجود آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ دعا سکھلائی جو یہاں مذکور ہے جس میں اپنے نفس پر مظالم یعنی گناہوں کا ذکر ہے۔
کرمانی نے کہا کہ اس دعا میں غایت تقصیر کے اعتراف کی تعلیم ہے اور غایت انعام کی طلب ہے کیونکہ مغفرت گناہوں کا چھپانا ہے اور رحمت سے مراد نیکیوں کا ایصال ہے پس اول میں دوزخ سے بچنا اور دوسری میں جنت میں داخلہ اور یہی ایک بڑی مراد ہے۔
اللہ ہر مسلمان کی یہ مراد پوری کرے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6326   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6326  
6326. حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے عرض کی: مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جسے میں دوران نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا: یہ دعا پڑھاکرو: اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے گناہوں کو تیرے سوا اور کوئی معاف کرنے والا نہیں ہے لہذا تو اپنے ہاں میری مغفرت کر دے اور مجھ پر رحم فرما، یقیناً تو بہت زیادہ بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ عمرو بن حارث نے بھی اس حدیث کو یزید سے انہوں نے ابو الخیر سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے سنا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے نبی ﷺ سے عرض کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6326]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ دعا بہت جامع ہے۔
اس میں انسان کی اپنی انتہائی تقصیر کا بیان ہے کہ اس نے خود پر بہت ظلم کیا ہے اور انتہائی انعام کی طلب ہے اور وہ مغفرت و رحمت ہے کیونکہ مغفرت سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور رحمت، دخول جنت کا ذریعہ ہے۔
دوزخ سے دور ہو جانا اور جنت میں داخلہ مل جانا ہی بڑی کامیابی ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی یہ مراد پوری کرے۔
آمین (2)
اس حدیث سے اس دعا کا دوران نماز میں پڑھنا ثابت ہوا چونکہ نماز میں انسان اللہ تعالیٰ کے بہت قریب ہوتا ہے، لہذا دوران نماز میں دعا مانگنا بہترین عمل ہے۔
(فتح الباري: 158/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6326   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.