الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
30. بَابُ الدُّعَاءِ بِالْمَوْتِ وَالْحَيَاةِ:
30. باب: موت اور زندگی کی دعا کے بارے میں۔
(30) Chapter. The invocation for death or life.
حدیث نمبر: 6350
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، قال: حدثني قيس، قال: اتيت خبابا وقد اكتوى سبعا في بطنه، فسمعته يقول:" لولا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: أَتَيْتُ خَبَّابًا وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فِي بَطْنِهِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" لَوْلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا، کہا کہ میں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے اپنے پیٹ پر سات داغ لگوا رکھے تھے، میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی ضرور دعا کر لیتا۔

Narrated Qais: I came to Khabbab who had been branded with seven brands over his `Abdomen, and I heard him saying, "If the Prophet: had not forbidden us to invoke (Allah) for death, I would have invoked Allah for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 361


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6350  
6350. حضرت قیس ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت خباب ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ انہوں نے اپنے پیٹ پر سات داغ لگوا رکھے تھے میں نے سنا آپ فرما رہے تھے: اگر نبی ﷺ نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو آج میں ضرور اس کی دعا کرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6350]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ اس وقت سخت تکلیف میں مبتلا تھے۔
شدت تکلیف کی وجہ سے انہوں نے ایسا فرمایا۔
بہرحال موت کی دعا کرنا منع ہے بلکہ اللہ تعالیٰ سے ایسی لمبی عمر کی دعا کرنی چاہیے جس سے سعادت دارین حاصل ہو۔
یہی وجہ ہے کہ قیامت کے دن لمبی عمر والے نیک حضرات درجات کے اعتبار سے شہداء سے آگے ہوں گے۔
(2)
موت کی دعا کرنا اس لیے منع ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ کی ناشکری کا پہلو نکلتا ہے بلکہ قضا و قدر سے تنگی کا اظہار ہے جو ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔
اگر دین و ایمان کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو موت کی تمنا کرنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ آئندہ حدیث سے معلوم ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6350   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.