الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
22. بَابُ مَتَى يَقُومُ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الإِمَامَ عِنْدَ الإِقَامَةِ:
22. باب: نماز کی تکبیر کے وقت جب لوگ امام کو دیکھیں تو کس وقت کھڑے ہوں۔
(22) Chapter. When should the people get up for the Salat (prayer) if they see the Imam (the person leading Salat) during the Iqama?
حدیث نمبر: 637
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا هشام، قال: كتب إلي يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني".حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا مجھے یحییٰ نے عبداللہ عبدالوہاب بن ابی قتادہ سے یہ حدیث لکھ کر بھیجی کہ وہ اپنے باپ (ابوقتادہ) سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک مجھے نکلتے ہوئے نہ دیکھ لو۔

Narrated `Abdullah bin Abi Qatada: My father said. "Allah's Apostle said, 'If the Iqama is pronounced then do not stand for the prayer till you see me (in front of you).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 610

   صحيح البخاري909حارث بن ربعيلا تقوموا حتى تروني عليكم السكينة
   صحيح البخاري637حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   صحيح مسلم1365حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   جامع الترمذي592حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني خرجت
   سنن أبي داود539حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   سنن النسائى الصغرى688حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني خرجت
   سنن النسائى الصغرى791حارث بن ربعيإذا نودي للصلاة فلا تقوموا حتى تروني
   مسندالحميدي431حارث بن ربعيإذا أقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 539  
´اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو جب تک تم مجھے (آتا) نہ دیکھ لو کھڑے نہ ہوا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ایوب اور حجاج الصواف نے یحییٰ سے روایت کیا ہے۔ اور ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ مجھے یحییٰ نے یہ حدیث لکھ کر بھیجی، نیز اسے معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک نے بھی یحییٰ سے روایت کیا ہے، ان دونوں کی روایت میں ہے: یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، اور سکون اور وقار کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 539]
539۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل بھی اقامت کہہ دی جاتی تھی، جب کہ آپ کو پہلے جماعت کا وقت ہونے کی اطلاع دی جاتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 539   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 688  
´امام کے نکلنے کے وقت مؤذن کے اقامت کہنے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو جب تک تم مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 688]
688 ۔ اردو حاشیہ: کبھی ایسا ہوتاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن سے کہتے تم اقامت کہو، میں آتا ہوں۔ مؤذن کا اندازہ ہوتاکہ اب آپ آ رہے ہیں، مؤذن اقامت کہہ دیتا مگر آپ کو کچھ دیر ہو جاتی۔ آپ نے محسوس فرمایا کہ اس سے لوگوں کو ناحق تکلیف ہو گی، اس لیے آپ نے انہیں کھڑا ہونے سے روک دیا، جب تک کہ آپ تشریف لے نہ آئیں۔ اسی سے مؤلف رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ جب اٹھنا امام کو دیکھ کر ہے تو پہلے اقامت کہنے سے کیا فائدہ؟ لہٰذا امام کو آتا دیکھ کر اقامت کہی جائے اور یہ صحیح بات ہے۔ پہلے ہی اقامت کہہ دینا مشکلات کا سبب ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کچھ اور تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 688   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 791  
´(نماز کے لیے) لوگوں کے کھڑے ہونے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جائے، تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 791]
791 ۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بسا اوقات ایسے ہوتاکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے وقت کی اطلاع دیتے تو آپ فرماتے: تم اقامت کہو میں آ رہا ہوں۔ وہ آکر اقامت کہہ دیتے۔ کبھی آپ کو گھر میں کچھ دیر ہو جاتی اس لیے لوگوں کو بے فائدہ کھڑے ہونے سے روکنے کے لیے یہ ارشاد فرمایا۔ بالتبع معلوم ہوا کہ اقامت امام کی اجازت سے اس کے آنے سے قبل بھی کہی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 791   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 637  
637. حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا؛ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے آتا نہ دیکھ لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:637]
حدیث حاشیہ:
اس مسئلے میں کئی قول ہیں۔
امام شافعی ؒ کے نزدیک تکبیر ختم ہونے کے بعد مقتدیوں کو اٹھنا چاہئیے، امام مالک ؒ کہتے ہیں تکبیر شروع ہوتے ہی۔
امام ابوحنیفہ ؒ کہتے ہیں کہ جب مؤذن حي علی الصلوٰة کہے اور جب مؤذن قدقامت الصلوٰة کہے توامام نماز شروع کردے۔
امام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ حي علی الصلوٰة پر اٹھے۔
امام بخاری ؒ نے باب کی حدیث لا کر یہ اشارہ کیا جب امام مسجد میں نہ ہو تو مقتدیوں کو چاہئیے کہ بیٹھے رہیں اور جب امام کو دیکھ لیں تب نماز کے لیے کھڑے ہوں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 637   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:637  
637. حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا؛ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب نماز کی اقامت کہی جائے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہو جب تک مجھے آتا نہ دیکھ لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:637]
حدیث حاشیہ:
لوگوں کو جماعت کےلیے کب کھڑا ہونا چاہیے؟ اس کے متعلق متقدمین میں اختلاف ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امام بخاری ؒ نے کوئی فیصلہ کن عنوان قائم نہیں کیا۔
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ اقامت ختم ہونے کے بعد مقتدیوں کو اٹھنا چاہیے جبکہ کچھ فقہاء کہتے ہیں کہ اقامت کے آغاز ہی میں مقتدیوں کو نماز کے لیے کھڑا ہو جانا چاہیے۔
اسی طرح بعض حي على الصلاة اور بعض قد قامت الصلاة کہنے کے وقت اٹھنے کے قائل ہیں۔
تنقیح مسئلہ یہ ہے کہ اگر امام مسجد سے باہر ہو تو مقتدیوں کو چاہیے کہ جب وہ مسجد میں آجائے تو صف بندی کے لیے کھڑے ہوں۔
اگر وہ مسجد کے اندرہو تو جب وہ اپنی جگہ سے جماعت کےلیے اٹھے تو مقتدی بھی اس وقت کھڑے ہوں۔
مذکورہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابھی گھر میں ہوتے تھے کہ نماز کے لیے اقامت کہہ دی جاتی تھی، لیکن ایک دوسری حدیث میں ہےکہ حضرت بلال ؓ اس وقت تک تکبیر نہ کہتے تھے جب تک رسول اللہ ﷺ گھر سے برآمد نہ ہوجاتے۔
ان کے درمیان بایں طور تطبیق دی گئی ہے کہ حضرت بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کے گھر سے نکلنے کا انتظار کرتے رہتے۔
جب رسول اللہ ﷺ پر حضرت بلال ؓ کی نظر پڑتی تو اقامت کہنا شروع کردیتے جبکہ رسول اللہ ﷺ اکثر لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہوتے تھے۔
جب لوگ آپ کو دیکھتے تو نماز کے لیے کھڑے ہوجاتے، پھر رسول اللہ ﷺ اس وقت تک جماعت کے لیے مصلے پر نہ آتے جب تک کہ لوگ اپنی صفیں درست نہ کرلیتے۔
(فتح الباري: 185/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 637   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.