الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
42. بَابُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ:
42. باب: موت کی سختیوں کا بیان۔
(42) Chapter. The stupors of death.
حدیث نمبر: 6513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبد ربه بن سعيد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، حدثني ابن كعب، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مستريح ومستراح منه المؤمن يستريح".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ".
مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبدربہ بن سعید نے، ان سے محمد بن عمر نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن کعب نے بیان کیا، ان سے ابوقتادہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مرنے والا یا تو آرام پانے والا ہے یا دوسرے بندوں کو آرام دینے والا ہے۔

Narrated Abu Qatada: The Prophet said, "Relieved or relieving. And a believer is relieved (by death).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 520

   صحيح البخاري6513حارث بن ربعيمستريح ومستراح منه المؤمن يستريح
   صحيح البخاري6512حارث بن ربعيالمؤمن يستريح من نصب الدنيا وأذاها إلى رحمة الله العبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر
   صحيح مسلم2202حارث بن ربعيالمؤمن يستريح من نصب الدنيا العبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب
   سنن النسائى الصغرى1932حارث بن ربعيالمؤمن يستريح من نصب الدنيا وأذاها العبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب
   سنن النسائى الصغرى1933حارث بن ربعيالمؤمن يموت فيستريح من أوصاب الدنيا ونصبها وأذاها الفاجر يموت فيستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم467حارث بن ربعيالعبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا واذاها إلى رحمة الله، والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 467  
´دنیا دکھوں اور مصیبتوں کا گھر ہے`
«. . . عن ابى قتادة بن ربعي انه كان يحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر عليه بجنازة فقال: مستريح ومستراح منه. فقالوا: يا رسول الله، ما المستريح والمستراح منه؟ قال: العبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا واذاها إلى رحمة الله، والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب . . .»
. . . سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مستريح» (پرسکون و پُرآرام) یا «مسترح منه» (لوگ جس سے سکون و آرام میں ہوں) ہے۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! «مستريح» اور «مستراح منه» کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بندہ دنیا کی مصیبتوں اور تکلیفوں سے اللہ کی رحمت کی طرف سکون و آرام حا صل کرتا ہے اور فاطر (گناہ گار) بندے سے بندوں، شہروں درختوں اور جانوروں کو آ رام و سکون حاصل ہو تا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 467]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 6512، ومسلم 950، من حديث مالك به]

تفقه
➊ مومن کے لئے دنیا راحت و آرام کی جگہ نہیں بلکہ قید خانہ ہے اور موت اس کے لئے راحت کا پیغام ہے۔
➋ دنیا دکھوں اور مصیبتوں کا گھر ہے جن کا علاج اللہ، رسول اور آخرت پر ایمان ہے۔ یہ ایمان انسان کے دل و دماغ میں صبر و تحمل اور قرآن و حدیث کی مسلسل اطاعت کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔
➌ کتاب و سنت کے مخالفین چاہے کفار ہوں یا فساق و فجار، انہوں نے دنیا میں ظلم و تشدد، فسق و فجور، قتل و قتال اور نافرمانی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
➍ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا خیر خواہ ہوتا ہے۔
➎ ہر مسلمان کو ہمہ وقت کوشش میں رہنا چاہیے کہ وہ دوسرے مسلمانوں کو راحت و آرام پہنچائے اور کبھی کسی کو تکلیف نہ دے۔
➏ موت مومن کے لئے ایک نعمت ہے جس کے ذریعے سے بندہ مومن دنیا کی مصیبتوں سے نجات پا کر راحت آخرت کی طرف سفر کرتا ہے جبکہ کافر و فاسق کی موت سے دنیا میں کچھ لوگوں کو اس کے ظلم و ستم سے راحت نصیب ہوتی ہے۔
➐ اللہ کے نافرمان بندوں سے زمین ہی نہیں درخت و جانور تک تنگ ہوتے ہیں اور اس کی موت سے راحت پاتے ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 101   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6513  
6513. حضرت قتادہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (یہ مرنے والا یا تو) خود آرام پانے والا ہے یا دوسرے بندوں کو آرام دینے والا ہے مومن تو ہر صورت میں آرام ہی پاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6513]
حدیث حاشیہ:
ایماندار بندہ تو آرام ہی پاتا ہے۔
جعلنا اللہ منهم۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6513   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6513  
6513. حضرت قتادہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (یہ مرنے والا یا تو) خود آرام پانے والا ہے یا دوسرے بندوں کو آرام دینے والا ہے مومن تو ہر صورت میں آرام ہی پاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6513]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے پیش نظر ہر مرنے والا دو حالتوں میں سے ایک کا ضرور سامنا کرتا ہے یا وہ خود آرام پانے والا ہے یا دوسروں کو اس سے آرام ملتا ہے۔
ہر حالت میں اس پر موت کے وقت سختی بھی کی جا سکتی ہے اور اس پر نرمی کا بھی امکان ہے۔
پہلی صورت میں اسے موت کی سختیوں سے پالا پڑتا ہے۔
موت کی شدت کا تعلق انسان کی پرہیزگاری یا بدکاری سے نہیں ہوتا بلکہ اگر وہ شخص اہل تقویٰ سے ہے تو اس کے درجات بلند ہوتے ہیں اور اگر مومن اہل تقویٰ نہیں تو اس کی برائیوں کا کفارہ ہوتا ہے۔
پھر وہ دنیا کی اذیتوں اور تکلیفوں سے نجات پا جاتا ہے۔
موت کی سختی کے باوجود مومن کو فرشتوں کی بشارت سے اس قدر راحت ملتی ہے کہ اس کے مقابلے میں موت کی سختی کا کچھ وزن نہیں ہوتا، گویا مومن اس قسم کی سختی کو محسوس ہی نہیں کرتا۔
(فتح الباري: 444/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6513   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.