صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الرِّقَاقِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
42. بَابُ سَكَرَاتِ الْمَوْتِ:
باب: موت کی سختیوں کا بیان۔
(42) Chapter. The stupors of death.
حدیث نمبر: 6510
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن عبيد بن ميمون، حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن سعيد، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، ان ابا عمرو ذكوان مولى عائشة، اخبره، ان عائشة رضي الله عنها كانت تقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان بين يديه ركوة او علبة فيها ماء، يشك عمر، فجعل يدخل يديه في الماء، فيمسح بهما وجهه ويقول:" لا إله إلا الله إن للموت سكرات"، ثم نصب يده، فجعل يقول:" في الرفيق الاعلى"، حتى قبض ومالت يده، قال ابو عبد الله: العلبة من الخشب، والركوة من الادم.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَتْ تَقُولُ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ، يَشُكُّ عُمَرُ، فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ"، ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ، فَجَعَلَ يَقُولُ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْعُلْبَةُ مِنَ الْخَشَبِ، وَالرَّكْوَةُ مِنَ الْأَدَمِ.
ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے عمر بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو ابن ابی ملیکہ نے خبر دی، انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نے خبر دی کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی وفات کے وقت) آپ کے سامنے ایک بڑا پانی کا پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا۔ یہ عمر کو شبہ ہوا کہ ہانڈی کا کونڈا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس برتن میں ڈالتے اور پھر اس ہاتھ کو اپنے چہرہ پر ملتے اور فرماتے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بلاشبہ موت میں تکلیف ہوتی ہے، پھر آپ اپنا ہاتھ اٹھا کر فرمانے لگے «في الرفيق الأعلى» یہاں تک کہ آپ کی روح مبارک قبض ہو گئی اور آپ کا ہاتھ جھک گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: There was a leather or wood container full of water in front of Allah's Apostle (at the time of his death). He would put his hand into the water and rub his face with it, saying, "None has the right to be worshipped but Allah! No doubt, death has its stupors." Then he raised his hand and started saying, "(O Allah!) with the highest companions." (See Qur'an 4:69) (and kept on saying it) till he expired and his hand dropped."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 517


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6511
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثني صدقة، اخبرنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت: كان رجال من الاعراب جفاة ياتون النبي صلى الله عليه وسلم، فيسالونه متى الساعة؟ فكان ينظر إلى اصغرهم، فيقول:" إن يعش هذا لا يدركه الهرم حتى تقوم عليكم ساعتكم"، قال هشام: يعني موتهم.(مرفوع) حَدَّثَنِي صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رِجَالٌ مِنَ الْأَعْرَابِ جُفَاةً يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَسْأَلُونَهُ مَتَى السَّاعَةُ؟ فَكَانَ يَنْظُرُ إِلَى أَصْغَرِهِمْ، فَيَقُولُ:" إِنْ يَعِشْ هَذَا لَا يُدْرِكْهُ الْهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْكُمْ سَاعَتُكُمْ"، قَالَ هِشَامٌ: يَعْنِي مَوْتَهُمْ.
مجھ سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ چند بدوی جو ننگے پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تھے اور آپ سے دریافت کرتے تھے کہ قیامت کب آئے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کم عمر والے کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ اگر یہ بچہ زندہ رہا تو اس کے بڑھاپے سے پہلے تم پر تمہاری قیامت آ جائے گی۔ ہشام نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد (قیامت سے) ان کی موت تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Some rough bedouins used to visit the Prophet and ask him, "When will the Hour be?" He would look at the youngest of all of them and say, "If this should live till he is very old, your Hour (the death of the people addressed) will take place." Hisham said that he meant (by the Hour), their death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 518


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6512
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن معبد بن كعب بن مالك، عن ابي قتادة بن ربعي الانصاري، انه كان يحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر عليه بجنازة، فقال:" مستريح ومستراح منه"، قالوا: يا رسول الله، ما المستريح والمستراح منه؟ قال:" العبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا واذاها إلى رحمة الله، والعبد الفاجر يستريح منه العباد، والبلاد، والشجر، والدواب".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، فَقَالَ:" مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟ قَالَ:" الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ، وَالْبِلَادُ، وَالشَّجَرُ، وَالدَّوَابُّ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے محمد بن عمرو حلحلہ نے، ان سے سعد بن کعب بن مالک نے، ان سے ابوقتادہ بن ربعی انصاری رضی اللہ عنہ نے، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ «مستريح» یا «مستراح» ہے یعنی اسے آرام مل گیا، یا اس سے آرام مل گیا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! المستریح او المستراح منہ کا کیا مطلب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن بندہ دنیا کی مشقتوں اور تکلیفوں سے اللہ کی رحمت میں نجات پا جاتا ہے وہ «مستريح» ہے اور «مستراح» منہ وہ ہے کہ فاجر بندہ سے اللہ کے بندے، شہر، درخت اور چوپائے سب آرام پا جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada bin Rib'i Al-Ansari: A funeral procession passed by Allah's Apostle who said, "Relieved or relieving?" The people asked, "O Allah's Apostle! What is relieved and relieving?" He said, "A believer is relieved (by death) from the troubles and hardships of the world and leaves for the Mercy of Allah, while (the death of) a wicked person relieves the people, the land, the trees, (and) the animals from him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 519


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6513
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبد ربه بن سعيد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، حدثني ابن كعب، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مستريح ومستراح منه المؤمن يستريح".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ".
مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبدربہ بن سعید نے، ان سے محمد بن عمر نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن کعب نے بیان کیا، ان سے ابوقتادہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مرنے والا یا تو آرام پانے والا ہے یا دوسرے بندوں کو آرام دینے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: The Prophet said, "Relieved or relieving. And a believer is relieved (by death).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 520


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6514
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا عبد الله بن ابي بكر بن عمرو بن حزم، سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يتبع الميت ثلاثة، فيرجع اثنان، ويبقى معه واحد: يتبعه اهله، وماله، وعمله، فيرجع: اهله وماله، ويبقى عمله".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ، فَيَرْجِعُ اثْنَانِ، وَيَبْقَى مَعَهُ وَاحِدٌ: يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ، وَمَالُهُ، وَعَمَلُهُ، فَيَرْجِعُ: أَهْلُهُ وَمَالُهُ، وَيَبْقَى عَمَلُهُ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کے ساتھ تین چیزیں چلتی ہیں دو تو واپس آ جاتی ہیں صرف ایک کام اس کے ساتھ رہ جاتا ہے، اس کے ساتھ اس کے گھر والے اس کا مال اور اس کا عمل چلتا ہے اس کے گھر والے اور مال تو واپس آ جاتا ہے اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہ جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "When carried to his grave, a dead person is followed by three, two of which return (after his burial) and one remains with him: his relative, his property, and his deeds follow him; relatives and his property go back while his deeds remain with him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 521


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6515
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا مات احدكم عرض عليه مقعده غدوة وعشيا، إما النار، وإما الجنة، فيقال: هذا مقعدك حتى تبعث إليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ غُدْوَةً وَعَشِيًّا، إِمَّا النَّارُ، وَإِمَّا الْجَنَّةُ، فَيُقَالُ: هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى تُبْعَثَ إِلَيْهِ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مرتا ہے تو صبح و شام (جب تک وہ برزخ میں ہے) اس کے رہنے کی جگہ اسے ہر روز دکھائی جاتی ہے یا دوزخ ہو یا جنت اور کہا جاتا ہے کہ یہ تیرے رہنے کی جگہ ہے یہاں تک کہ تو اٹھایا جائے (یعنی قیامت کے دن تک)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, his destination is displayed before him in the forenoon and in the afternoon, either in the (Hell) Fire or in Paradise, and it is said to him, "That is your place till you are resurrected and sent to it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 522


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6516
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة، عن الاعمش، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تسبوا الاموات، فإنهم قد افضوا إلى ما قدموا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا".
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں مجاہد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ مر گئے ان کو برا نہ کہو کیونکہ جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا تھا اس کے پاس وہ خود پہنچ چکے ہیں، انہوں نے برے بھلے جو بھی عمل کئے تھے ویسا بدلہ پا لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet said, "Do not abuse the dead, for they have reached the result of what they have done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 523


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.