الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
53. بَابٌ في الْحَوْضِ:
53. باب: حوض کوثر کے بیان میں۔
(53) Chapter. (What is said) regarding Al-Haud (the Prophet’s Tank - Al-Kauthar).
حدیث نمبر: 6593
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن ابي مريم، عن نافع بن عمر، قال: حدثني ابن ابي مليكة، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني على الحوض حتى انظر من يرد علي منكم، وسيؤخذ ناس دوني، فاقول: يا رب مني ومن امتي، فيقال:" هل شعرت ما عملوا بعدك، والله ما برحوا يرجعون على اعقابهم"، فكان ابن ابي مليكة، يقول: اللهم إنا نعوذ بك ان نرجع على اعقابنا او نفتن عن ديننا. اعقابكم تنكصون، ترجعون على العقب.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ حَتَّى أَنْظُرَ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، وَسَيُؤْخَذُ نَاسٌ دُونِي، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي، فَيُقَالُ:" هَلْ شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، وَاللَّهِ مَا بَرِحُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ"، فَكَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا. أَعْقَابِكُمْ تَنْكِصُونَ، تَرْجِعُونَ عَلَى الْعَقِبِ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، ان سے نافع بن عمر نے، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں حوض پر موجود رہوں گا اور دیکھوں گا کہ تم میں سے کون میرے پاس آتا ہے۔ پھر کچھ لوگوں کو مجھ سے الگ کر دیا جائے گا۔ میں عرض کروں گا کہ اے میرے رب! یہ تو میرے ہی آدمی ہیں اور میری امت کے لوگ ہیں۔ مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہیں معلوم بھی ہے انہوں نے تمہارے بعد کیا کام کئے تھے؟ واللہ یہ مسلسل الٹے پاؤں لوٹتے رہے۔ (دین اسلام سے پھر گئے) ابن ابی ملیکہ (جو کہ یہ حدیث اسماء سے روایت فرماتے ہیں) کہا کرتے تھے کہ اے اللہ! ہم اس بات سے تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں (دین سے) لوٹ جائیں یا اپنے دین کے بارے میں فتنہ میں ڈال دئیے جائیں۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ سورۃ مومنون میں جو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «أعقابكم تنكصون‏» اس کا معنی بھی یہی ہے کہ تم دین سے اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پھر گئے تھے یعنی اسلام سے مرتد ہو گئے تھے۔

Narrated Asma 'bint Abu Bakr: The Prophet said, "I will be standing at the Lake-Fount so that I will see whom among you will come to me; and some people will be taken away from me, and I will say, 'O Lord, (they are) from me and from my followers.' Then it will be said, 'Did you notice what they did after you? By Allah, they kept on turning on their heels (turned as renegades).' " The sub-narrator, Ibn Abi Mulaika said, "O Allah, we seek refuge with You from turning on our heels, or being put to trial in our religion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 592

   صحيح البخاري6593أسماء بنت أبي بكرإني على الحوض حتى أنظر من يرد علي منكم سيؤخذ ناس دوني فأقول يا رب مني ومن أمتي هل شعرت ما عملوا بعدك والله ما برحوا يرجعون على أعقابهم
   صحيح مسلم5972أسماء بنت أبي بكرإني على الحوض حتى أنظر من يرد علي منكم سيؤخذ أناس دوني فأقول يا رب مني ومن أمتي أما شعرت ما عملوا بعدك والله ما برحوا بعدك يرجعون على أعقابهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6593  
6593. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: میں حوض پر موجود ہوں گا اور دیکھوں گا کہ تم میں سے کون میرے پاس آتا ہے۔ پھر کچھ لوگوں کو مجھ سے الگ کر دیا جائے گا۔ میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے آدمی اور میری امت کے لوگ ہیں۔ مجھ سے کہا جائے گا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا کام کیے تھے؟ اللہ کی قسم! یہ مسلسل الٹے پاؤں لوٹتے رہے۔ ابن ملکیہ کہا کرتے تھے: اے اللہ! ہم اس سے تیری پناہ مانگتے ہیں کہ الٹے پاؤں لوٹ جائیں یا اپنے دین کے متعلق کسی فتنے میں مبتلا ہو جائیں۔ (علی أعفا بکم تنکصون) کے معنیٰ یہی ہیں: تم اپنے دین سے ایڑیوں کے بل پھر گئے، یعنی اسلام سے مرتد ہوگئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6593]
حدیث حاشیہ:
(1)
جو انسان دین اسلام سے مرتد ہو جائے یا دین اسلام میں بدعات کو رواج دے، اسے قیامت کے دن حوض کوثر سے دور رکھا جائے گا۔
اسی طرح وہ شخص جو حق کو دبائے اور لوگوں پر ظلم و ستم کرے، اسلام اور اہل اسلام کو ذلیل کرے اسے بھی اس سزا سے دوچار ہونا پڑے گا۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
میں تجھے ان امراء سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں جو میرے بعد ہوں گے۔
جو شخص ان کے پاس جائے گا، ان کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا اور ان کے ظلم و ستم پر ان کا تعاون کرے گا وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں اور وہ حوض کوثر پر میرے نزدیک نہیں آ سکے گا۔
اور جو انسان ان کے دروازے پر نہیں جائے گا، ان کے جھوٹ کی تصدیق نہیں کرے گا اور نہ ان کے ظلم و ستم پر ان کی مدد کرے گا وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔
وہ حوض پر میرے پاس آئے گا اور اس کا پانی نوش کرے گا۔
(جامع الترمذي، الفتن، حدیث: 2259) (2)
ہم اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ! ہمارا خاتمہ ایمان پر کر اور ہمیں ان لوگوں کی رفاقت نصیب کر جو تیری بارگاہ میں کامران و کامیاب ہیں اور قیامت کے دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں حوض کوثر کا پانی پینے کی توفیق دے۔
آمین یا رب العالمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6593   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.