الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
(3) Chapter. How did the oaths of the Prophet use to be?
حدیث نمبر: 6643
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي سعيد، ان رجلا سمع رجلا يقرا: قل هو الله احد، يرددها، فلما اصبح، جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، وكان الرجل يتقالها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، إنها لتعدل ثلث القرآن".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلًا سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، يُرَدِّدُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ، جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے سنا کہ ایک دوسرے صحابی سورۃ قل ھو اللہ باربار پڑھتے ہیں جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، وہ صحابی اس سورت کو کم سمجھتے تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ قرآن مجید کے ایک تہائی حصہ کے برابر ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A man heard another man reciting: Surat-ul-Ikhlas (The Unity) 'Say: He is Allah, the One (112) and he was repeating it. The next morning he came to Allah's Apostle and mentioned the whole story to him as if he regarded the recitation of that Sura as insufficient On that, Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my soul is! That (Sura No. 112) equals one-third of the Qur'an."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 638

   صحيح البخاري5013سعد بن مالكلتعدل ثلث القرآن
   صحيح البخاري5015سعد بن مالكيقرأ ثلث القرآن في ليلة
   صحيح البخاري7374سعد بن مالكإنها لتعدل ثلث القرآن
   صحيح البخاري6643سعد بن مالكإنها لتعدل ثلث القرآن
   سنن أبي داود1461سعد بن مالكإنها لتعدل ثلث القرآن
   سنن النسائى الصغرى996سعد بن مالكإنها لتعدل ثلث القرآن
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم574سعد بن مالكوالذي نفسي بيده، إنها لتعدل ثلث القرآن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 574  
´سورۂ اخلاص کی فضیلت`
«. . . 391- مالك عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبى صعصعة الأنصاري ثم المازني عن أبيه عن أبى سعيد الخدري أن رجلا سمع رجلا يقرأ {قل هو الله أحد} ويرددها، فلما أصبح جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر له ذلك وكان الرجل يتقالها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده، إنها لتعدل ثلث القرآن. . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو «‏‏‏‏قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ» پڑھتے ہوئے سنا، وہ اسے بار بار پڑھ رہا تھا، سننے والے آدمی نے صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں بتایا، گویا وہ اسے بہت تھوڑا عمل سمجھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بے شک یہ (سورہ اخلاص) ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 574]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5013، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ سورۃ الاخلاص بڑی فضیلت والی سورۃ ہے کیونکہ اسے ایک تہائی قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے۔
➋ کتاب و سنت سے ثابت شدہ کسی عمل کو چھوٹا سمجھ کر ترک یا اس سے لاپرواہی نہیں کرنی چاہیے۔
➌ ایک ہی سورۃ ساری رکعات میں دہرائی جا سکتی ہے۔ نیز دیکھئے الموطأ حدیث: 382
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 391   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 996  
´ «قل ھو اللہ أحد» پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک شخص کو «قل هو اللہ أحد» پڑھتے سنا، وہ اسے باربار دہرا رہا تھا، جب صبح ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ تہائی قرآن کے برابر ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 996]
996 ۔ اردو حاشیہ:
تہائی کے برابر اس کے متعلق اہل علم کے مختلف اقوال ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ اپنے مضمون کے لحاظ سے تہائی کے برابر ہے کیونکہ دین کی بنیاد تین چیزوں پر ہے:
➊ توحید
➋ رسالت اور
➌ آخرت۔ اس میں کامل و اکمل توحید کا بیان ہے۔ بعض اہل علم کا یہ خیال ہے کہ اسے ایک تہائی قرآن اس لیے کہا گیا ہے کہ قرآن میں احکام، اخبار اور اللہ تعالیٰ کی توحید بیان کی گئی ہے۔ اور یہ سورت تیسرے حصے پر مشتمل ہے، لہٰذا یہ تہائی قرآن ہے۔ ان کی دلیل صحیح مسلم کی روایت ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو تین حصوں میں تقسیم فرمایا، چنانچہ سورۂ « ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ » کو تیسرا حصہ بنایا۔ [صحیح مسلم صلاة المسافرین، حدیث: 811]
اور بعض کے نزدیک اس سے مراد یہ ہے کہ اس کی تلاوت کا ثواب ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [فتح الباري: 78-77/9، تحت حدیث: 5013]
یہ ہر ایک گروہ کی اپنی اپنی توجیہات ہیں، لہٰذا مختلف قسم کی تاویلات کرنے کے بجائے اگر نص کو اس کے ظاہر پر محمول کر لیں کہ یہ سورت تلاوت اور ثواب کے لحاظ سے ثلث (تہائی قرآن) کے برابر ہے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے بعید نہیں۔ واللہ أعلم۔
ایک آدمی نے ایک آدمی کو سنا پڑھنے والے حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہما تھے جیسا کہ امام احمد رحمہ اللہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ قتادہ رضی اللہ عنہ نے رات کا قیام کیا اور ساری رات « ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ » پڑھتے رہے، اس سے زیادہ کچھ نہ پڑھا۔ [مسند أحمد: 15/3]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ممکن ہے سننے والے ابوسعید ہی ہوں، اس لیے کہ یہ ان کے اخیافی بھائی تھے اور ایک دوسرے کے پڑوس میں رہتے تھے اور یہی بات ابن عبدالبر نے بالجزم کہی ہے۔ گویا کہ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اپنا اور اپنے بھائی کا نام پوشیدہ رکھا۔ [فتح الباري: 78/9، تحت حديث: 5013]
لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا ابوسعید رضی اللہ عنہ کو سامع قرار دینا محل نظر ہے کیونکہ صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے بھائی قتادہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی رات کے قیام میں « ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾ » ہی پڑھتا رہا، جب ہم نے صبح کی تو ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور رات کا سارا ماجرا سنایا۔ گویا کہ اس آدمی نے اس قرأت کو کم سمجھا…… تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! بے شک یہ سورت ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ [صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث: 5014]
اس روایت سے صراحتاً معلوم ہوتا ہے کہ سننے والے ابوسعید نہیں تھے۔ ہاں، البتہ پڑھنے والے قتادہ رضی اللہ عنہ ہو سکتے ہیں۔ واللہ أعلم۔
➌ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا ہاتھ ہے جیسے اس کی شان کے لائق ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 996   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.