الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
23. بَابُ مَا يَرِثُ النِّسَاءُ مِنَ الْوَلاَءِ:
23. باب: ولاء کا تعلق عورت کے ساتھ قائم ہو سکتا ہے۔
(23) Chapter. What a women can inherit of the Wala.
حدیث نمبر: 6759
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا همام، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" ارادت عائشة ان تشتري بريرة، فقالت للنبي صلى الله عليه وسلم: إنهم يشترطون الولاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اشتريها فإنما الولاء لمن اعتق".حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ، فَقَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُمْ يَشْتَرِطُونَ الْوَلَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اشْتَرِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدنا چاہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یہ لوگ ولاء کی شرط لگاتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خرید لو، ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے (آزاد کرائے)۔

Narrated Ibn `Umar: When Aisha intended to buy Barira, she said to the Prophet, "Barira's masters stipulated that they will have the Wala." The Prophet said (to Aisha), "Buy her, as the Wala is for the one who manumits."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 751

   صحيح البخاري6752عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري6757عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري6759عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري2562عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري2169عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   سنن أبي داود2915عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   سنن النسائى الصغرى4648عبد الله بن عمرالولاء لمن أعتق
   مسندالحميدي653عبد الله بن عمرنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الولاء، وعن هبته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2915  
´ولاء (آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ۱؎ ہمیں حاصل ہو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: یہ خریدنے میں تمہارے لیے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2915]
فوائد ومسائل:

آقا اور اس کی زیر ملکیت غلام کے مابین تعلق (ولاء) کہلاتا ہے۔
غلام کو آزاد کر دینے کے بعد بھی یہ تعلق قائم رہتا ہے۔
آزاد کرنے والے کو مولیٰ (معتق) (ت کے نیچے زیریعنی آزاد کرنے والا) اور آزاد شدہ کو مولیٰ (معتق) (ت پرزبر یعنی آزاد کیا ہوا) کہتے ہیں۔
اور ان کے مابین نسبت وقرابت کو ولاء کہتے ہیں۔
اور اس تعلق کو کسی طور تبدیل فروخت یا ہبہ نہیں کیا جاسکتا۔


غیر شرعی شرطیں لغو محض ہوتی ہیں۔
اور ان کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2915   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.