الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
26. بَابُ لاَ يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلاَ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ، وَإِذَا أَسْلَمَ قَبْلَ أَنْ يُقْسَمَ الْمِيرَاثُ فَلاَ مِيرَاثَ لَهُ:
26. باب: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ کافر مسلمان کا اور اگر میراث کی تقسیم سے پہلے اسلام لایا تب بھی میراث میں اس کا حق نہیں ہو گا۔
(26) Chapter. Neither a Muslim can be the heir of a disbeliever, nor a disbeliever can be the heir of a Muslim. And if somebody becomes a Muslim bfore the property of his dead (disbelievers) relative is divided among the heirs, he will have no share.
حدیث نمبر: 6764
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن ابن شهاب، عن علي بن حسين، عن عمرو بن عثمان، عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لا يرث المسلم الكافر، ولا الكافر المسلم".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ، وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے علی بن حسین نے بیان کیا، ان سے عمر بن عثمان نے بیان کیا اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان باپ کافر بیٹے کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر بیٹا مسلمان باپ کا۔

Narrated Usama bin Zaid: the Prophet said, "A Muslim cannot be the heir of a disbeliever, nor can a disbeliever be the heir of a Muslim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 756

   صحيح البخاري6764أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   صحيح البخاري4283أسامة بن زيدلا يرث المؤمن الكافر لا يرث الكافر المؤمن
   صحيح مسلم4140أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا يرث الكافر المسلم
   جامع الترمذي2107أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   سنن أبي داود2909أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   سنن ابن ماجه2730أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   سنن ابن ماجه2729أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم390أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2729  
´مسلمان اور کافر و مشرک ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو گا، اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2729]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
کافر سے ہر غیر مسلم مراد ہے، خواہ وہ اہل کتاب (یہودی یا عیسائی)
ہو، کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتا ہو، مثلاً:
ہندو، سکھ، بدھ، دہریہ، قادیانی اور بہائی وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2729   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2107  
´مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت باطل ہونے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو گا اور نہ کافر مسلمان کا وارث ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2107]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ مسلمان کسی مرنے والے کافر رشتہ دار کا وارث نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کافر اپنے مسلمان رشتہ دار کا وارث ہوگا،
جمہور علماء کی یہی رائے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2107   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6764  
6764. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا اور نہ کافر کسی مسلمان ہی کا وارث بنتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6764]
حدیث حاشیہ:
(1)
وراثت کے لیے ملت کا اتحاد شرط ہے اور دین کا اختلاف محرومی کا باعث ہے، اس لیے کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں ہوگا۔
اس کی صورت اس طرح ہے کہ ایک مسلمان فوت ہوا، اس کے دو بیٹے تھے، ان میں ایک مسلمان اور دوسرا کافر، تو کافر مسلمان کی جائیداد کا وارث نہیں ہوگا اگرچہ تقسیم ترکہ سے پہلے وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اللہ تعالیٰ کافروں کو مومنوں کے خلاف ہرگز کوئی راستہ نہیں دےگا۔
(النساء 4: 141)
اگر کافر کو مسلمان کا وارث بنایا جائے تو اسے مسلمان پر راہ مل جاتی ہے جو قرآن کے خلاف ہے۔
(2)
بہرحال کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوتا اس امر پر تمام علماء کا اتفاق ہے، لیکن کافر کا وارث مسلمان بننے کے متعلق اختلاف ہے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے ایک مسلمان بیٹے کو اس کے یہودی باپ کا وارث بنایا تھا، لیکن ایسا کرنا صریح نص کے خلاف ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں صراحت ہے۔
اس کی موجودگی میں قیاس وغیرہ کو بطور دلیل پیش نہیں کیا جا سکتا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6764   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.