الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
41. بَابُ هَلْ يُصَلِّي الإِمَامُ بِمَنْ حَضَرَ وَهَلْ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي الْمَطَرِ:
41. باب: جو لوگ (بارش یا اور کسی آفت میں) مسجد میں آ جائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں؟
(41) Chapter. Can the Imam offer the Salat (prayer) with only those who are present (for the prayer)? And can he deliver a Khutba (religious talk) on Friday if it is raining?
حدیث نمبر: 670
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا انس بن سيرين، قال: سمعت انسا، يقول: قال رجل من الانصار: إني لا استطيع الصلاة معك وكان رجلا ضخما،" فصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فدعاه إلى منزله، فبسط له حصيرا ونضح طرف الحصير صلى عليه ركعتين"، فقال رجل من آل الجارود لانس: اكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي الضحى، قال: ما رايته صلاها إلا يومئذ.حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرينَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا،" فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَبَسَطَ لَهُ حَصِيرًا وَنَضَحَ طَرَفَ الْحَصِيرِ صَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ آلِ الْجَارُودِ لِأَنَسِ: أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى، قَالَ: مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهَا إِلَّا يَوْمَئِذٍ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انصار میں سے ایک مرد نے عذر پیش کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر دعوت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چٹائی بچھا دی اور اس کے ایک کنارہ کو (صاف کر کے) دھو دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بوریے پر دو رکعتیں پڑھیں۔ آل جارود کے ایک شخص (عبدالحمید) نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ اس دن کے سوا اور کبھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے نہیں دیکھا۔

Narrated Anas bin Seereen: I heard Anas saying, "A man from Ansar said to the Prophet, 'I cannot pray with you (in congregation).' He was a very fat man and he prepared a meal for the Prophet and invited him to his house. He spread out a mat for the Prophet, and washed one of its sides with water, and the Prophet prayed two rak`at on it." A man from the family of Al-Jaruid [??] asked, "Did the Prophet used to pray the Duha (forenoon) prayer?" Anas said, "I did not see him praying the Duha prayer except on that day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 639

   صحيح البخاري670أنس بن مالكنضح طرف الحصير صلى عليه ركعتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 670  
670. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک انصاری شخص نے (رسول اللہ ﷺ سے) عرض کیا کہ وہ آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑح سکتا کیونکہ وہ غیر معمولی موٹاپے کا شکار تھا، چنانچہ اس نے نبی ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔ (آپ اس کے گھر تشریف لے گئے تو) اس نے آپ کے لیے ایک چٹائی بچھائی۔ اس کے ایک کنارے کو دھو کر اس پر آپ نے دو رکعتیں ادا کیں۔ آل جارود میں سے ایک آدمی نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا: آیا نبی ﷺ نماز چاشت پڑھا کرتے تھے؟ حضرت انس ؓ نے جواب دیا: میں نے اس روز کے علاوہ کبھی آپ کو یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا [صحيح بخاري، حديث نمبر:670]
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ حدیث لانے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ معذور لوگ اگر چہ جماعت میں نہ شریک ہو سکیں اور وہ امام سے درخواست کریں کہ ان کے گھر میں ان کے لیے نماز کی جگہ تجویز کردی جائے۔
تو امام کو ایسا کرنے کی اجازت ہے۔
باب میں بارش کے عذر کا ذکر تھا اور حدیث ہذا میں ایک انصاری مرد کے موٹاپے کا عذر مذکور ہے۔
جس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ شرعاً جو عذر معقول ہو ا س کی بنا پر جماعت سے پیچھے رہ جانا جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 670   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:670  
670. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک انصاری شخص نے (رسول اللہ ﷺ سے) عرض کیا کہ وہ آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑح سکتا کیونکہ وہ غیر معمولی موٹاپے کا شکار تھا، چنانچہ اس نے نبی ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔ (آپ اس کے گھر تشریف لے گئے تو) اس نے آپ کے لیے ایک چٹائی بچھائی۔ اس کے ایک کنارے کو دھو کر اس پر آپ نے دو رکعتیں ادا کیں۔ آل جارود میں سے ایک آدمی نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا: آیا نبی ﷺ نماز چاشت پڑھا کرتے تھے؟ حضرت انس ؓ نے جواب دیا: میں نے اس روز کے علاوہ کبھی آپ کو یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا [صحيح بخاري، حديث نمبر:670]
حدیث حاشیہ:
مذکورہ تمام احادیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ بحالت عذر اگر کچھ لوگ اسے رخصت خیال کرتے ہوئے مسجد میں حاضر نہ ہوں بلکہ گھروں میں نماز پڑھ لیں تو ایسا کرنا جائز ہے۔
ہاں اگر وہ عزیمت پر عمل پیرا ہوکر مشقت اٹھاتے ہوئے برضاورغبت مسجد میں آجائیں تو امام کو چاہیے کہ وہ حاضرین کےلیے نماز باجماعت کا اہتمام کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس موٹے آدمی کی عدم موجودگی میں بقیہ نمازیوں کے لیے نماز باجماعت کا اہتمام فرمایا۔
وهو المقصود الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. صنع الطعام والتكلف للضيف (الأخلاق والآداب)
2. التطوع في البيت (العبادات)
3. الصلاة على الحصير (العبادات)
4. حكم صلاة الضحى (العبادات)
5. عدد ركعات صلاة الضحى (العبادات)
موضوعات 1. مہمان کےلیے پر تکلف کھانا تیار کرنا (اخلاق و آداب)
2. گھر میں نفلی نماز پڑھنا (عبادات)
3. چٹائی پر نماز پڑھنا (عبادات)
4. چاشت کی نماز کاحکم (عبادات)
5. نماز چاشت کی رکعات کی تعداد (عبادات)
Topics 1. Preparing heavy meal for guests (Ethics and Manners)
2. Offering optional prayer in house (Prayers/Ibadaat)
3. Offering prayer on mat (Prayers/Ibadaat)
4. About Morning Prayer (Prayers/Ibadaat)
5. Number of Raka of Morning Prayer (Prayers/Ibadaat)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/670 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:
ایک انصاری شخص نے (رسول اللہ ﷺ سے)
عرض کیا کہ وہ آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑح سکتا کیونکہ وہ غیر معمولی موٹاپے کا شکار تھا، چنانچہ اس نے نبی ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔
(آپ اس کے گھر تشریف لے گئے تو)
اس نے آپ کے لیے ایک چٹائی بچھائی۔
اس کے ایک کنارے کو دھو کر اس پر آپ نے دو رکعتیں ادا کیں۔
آل جارود میں سے ایک آدمی نے حضرت انس ؓ سے دریافت کیا:
آیا نبی ﷺ نماز چاشت پڑھا کرتے تھے؟ حضرت انس ؓ نے جواب دیا:
میں نے اس روز کے علاوہ کبھی آپ کو یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا حدیث حاشیہ:
مذکورہ تمام احادیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ بحالت عذر اگر کچھ لوگ اسے رخصت خیال کرتے ہوئے مسجد میں حاضر نہ ہوں بلکہ گھروں میں نماز پڑھ لیں تو ایسا کرنا جائز ہے۔
ہاں اگر وہ عزیمت پر عمل پیرا ہوکر مشقت اٹھاتے ہوئے برضاورغبت مسجد میں آجائیں تو امام کو چاہیے کہ وہ حاضرین کےلیے نماز باجماعت کا اہتمام کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس موٹے آدمی کی عدم موجودگی میں بقیہ نمازیوں کے لیے نماز باجماعت کا اہتمام فرمایا۔
وهو المقصود حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس ؓ سے سنا کہ انصار میں سے ایک مرد نے عذر پیش کیا کہ میں آپ کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہو سکتا اور وہ موٹا آدمی تھا۔
اس نے نبی کریم ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا اور آپ کو اپنے گھر دعوت دی اور آپ کے لیے ایک چٹائی بچھا دی اور اس کے ایک کنارہ کو (صاف کر کے)
دھو دیا۔
آنحضور ﷺ نے اس بوریے پر دو رکعتیں پڑھیں۔
آل جارود کے ایک شخص (عبدالحمید)
نے انس ؓ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم ﷺ چاشت کی نماز پڑھتے تھے تو انھوں نے فرمایا کہ اس دن کے سوا اور کبھی میں نے آپ کو پڑھتے نہیں دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ حدیث لانے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ معذور لوگ اگر چہ جماعت میں نہ شریک ہو سکیں اور وہ امام سے درخواست کریں کہ ان کے گھر میں ان کے لیے نماز کی جگہ تجویز کردی جائے۔
تو امام کو ایسا کرنے کی اجازت ہے۔
باب میں بارش کے عذر کا ذکر تھا اور حدیث ہذا میں ایک انصاری مرد کے موٹاپے کا عذر مذکور ہے۔
جس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ شرعاً جو عذر معقول ہو ا س کی بنا پر جماعت سے پیچھے رہ جانا جائز ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Sirin (RA)
:
I heard Anas (RA)
saying, "A man from Ansar said to the Prophet, 'I cannot pray with you (in congregation)
.' He was a very fat man and he prepared a meal for the Prophet (ﷺ) and invited him to his house. He spread out a mat for the Prophet, and washed one of its sides with water, and the Prophet (ﷺ) prayed two Rakat on it." A man from the family of Al-
Jaruid asked, "Did the Prophet (ﷺ) used to pray the Duha (forenoon)
prayer?" Anas (RA)
said, "I did not see him praying the Duha prayer except on that day." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ حدیث لانے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ معذور لوگ اگر چہ جماعت میں نہ شریک ہو سکیں اور وہ امام سے درخواست کریں کہ ان کے گھر میں ان کے لیے نماز کی جگہ تجویز کردی جائے۔
تو امام کو ایسا کرنے کی اجازت ہے۔
باب میں بارش کے عذر کا ذکر تھا اور حدیث ہذا میں ایک انصاری مرد کے موٹاپے کا عذر مذکور ہے۔
جس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ شرعاً جو عذر معقول ہو ا س کی بنا پر جماعت سے پیچھے رہ جانا جائز ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم680٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
670٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
630٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
670٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
639٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
662٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
670٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
670١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
670 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × اس عنوان سے مقصود یہ ہے کہ جب بارش ہورہی ہو یا کوئی ایسا عذر ہو جس کی وجہ سے جماعت میں حاضر نہ ہونے کی رخصت ہو لیکن کچھ لوگ عزیمت پر عمل کرتے ہوئے مسجد میں آجائیں تو امام کو چاہیے کہ ان کے لیے نماز باجماعت کا اہتمام کرے، اس مین کوئی کراہت نہیں۔
گویا(اَلَا صلوا في الرحال)
کہنے کی بنا پر جو گھروں میں نماز پڑھنے کا حکم ہے، وہ استحباب کے لیے نہیں بلکہ صرف اباحت کے لیے ہے۔
(فتح الباری: 2/205)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 670   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.