الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
43. بَابُ مَنْ أَظْهَرَ الْفَاحِشَةَ وَاللَّطْخَ وَالتُّهَمَةَ بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ:
43. باب: اگر کسی شخص کی بےحیائی اور بےشرمی اور آلودگی پر گواہ نہ ہوں پھر قرائن سے یہ امر کھل جائے۔
(43) Chapter. What is the legal verdict in the case of somebody who behaves in such a suspicious and dishonest way that he may be suspected of adultery; and the case of one who accuses others of evil deeds without any evident proof.
حدیث نمبر: 6856
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن ابن عباس رضي الله عنهما،" ذكر التلاعن عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: عاصم بن عدي في ذلك قولا ثم انصرف، واتاه رجل من قومه يشكو انه وجد مع اهله رجلا، فقال عاصم: ما ابتليت بهذا إلا لقولي، فذهب به إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بالذي وجد عليه امراته، وكان ذلك الرجل مصفرا قليل اللحم، سبط الشعر، وكان الذي ادعى عليه انه وجده عند اهله آدم، خدلا كثير اللحم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم بين، فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها انه وجده عندها، فلاعن النبي صلى الله عليه وسلم بينهما، فقال رجل لابن عباس في المجلس: هي التي قال النبي صلى الله عليه وسلم: لو رجمت احدا بغير بينة، رجمت هذه" فقال: لا تلك امراة كانت تظهر في الإسلام السوء.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" ذُكِرَ التَّلَاعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ أَهْلِهِ رَجُلًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلَّا لِقَوْلِي، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ، سَبِطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ، خَدِلًا كَثِيرَ اللَّحْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ، فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا، فَلَاعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ: هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ، رَجَمْتُ هَذِهِ" فَقَالَ: لَا تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الْإِسْلَامِ السُّوءَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لعان کا ذکر آیا تو عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ نے اس پر ایک بات کہی پھر وہ واپس آئے۔ اس کے بعد ان کی قوم کے ایک صاحب یہ شکایت لے کر ان کے پاس آئے کہ انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو دیکھا ہے۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میں اپنی اس بات کی وجہ سے آزمائش میں ڈالا گیا ہوں۔ پھر آپ ان صاحب کو لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں تشریف لائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی جس حالت میں انہوں نے اپنی بیوی کو پایا۔ وہ صاحب زرد رنگ، کم گوشت، سیدھے بالوں والے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! اس معاملہ کو ظاہر کر دے۔ چنانچہ اس عورت کے یہاں اسی شخص کی شکل کا بچہ پیدا ہوا جس کے متعلق شوہر نے کہا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ دیکھا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان لعان کرایا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مجلس میں ایک صاحب نے کہا کہ یہ وہی تھا جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلا گواہی کے رجم کر سکتا تو اسے رجم کرتا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں یہ تو وہ عورت تھی جو اسلام لانے کے بعد برائیاں اعلانیہ کرتی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: Lian was mentioned in the presence of the Prophet, `Asim bin Adi said a statement about it, and when he left, a man from his tribe came to him complaining that he had seen a man with his wife. `Asim said, "I have been put to trial only because of my statement." So he took the man to the Prophet and the man told him about the incident. The man (husband) was of yellow complexion, thin, and of lank hair, while the man whom he had accused of having been with his wife, was reddish brown with fat thick legs and fat body. The Prophet said, "O Allah! Reveal the truth." Later on the lady delivered a child resembling the man whom the husband had accused of having been with her. So the Prophet made them take the oath of Lian. A man said to Ibn `Abbas in the gathering, "Was that the same lady about whom the Prophet said, "If I were to stone any lady (for committing illegal sexual intercourse) to death without witnesses, I would have stoned that lade to death?" Ibn `Abbas said, "No, that was another lady who used to behave in such a suspicious way among the Muslims that one might accuse her of committing illegal sexual intercourse."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 839

   صحيح البخاري6856عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن النبي بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس هي التي قال النبي لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه
   صحيح البخاري4747عبد الله بن عباسالبينة وإلا حد في ظهرك فقال هلال والذي بعثك بالحق إني لصادق فلينزلن الله ما يبرئ ظهري من الحد فنزل جبريل وأنزل عليه والذين يرمون أزو
   صحيح البخاري5316عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجد عندها فلاعن رسول الله بينهما
   صحيح البخاري5310عبد الله بن عباساللهم بين فجاءت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده فلاعن النبي بينهما
   صحيح البخاري5307عبد الله بن عباسيعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب ثم قامت فشهدت
   صحيح البخاري2671عبد الله بن عباسالبينة أو حد في ظهرك فقال يا رسول الله إذا رأى أحدنا على امرأته رجلا ينطلق يلتمس البينة فجعل يقول البينة وإلا حد في ظهرك فذكر حديث اللعان
   صحيح مسلم3758عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما
   جامع الترمذي3179عبد الله بن عباسالبينة وإلا فحد في ظهرك قال فقال هلال والذي بعثك بالحق إني لصادق ولينزلن في أمري ما يبرئ ظهري من الحد فنزل والذين يرمون أز
   سنن أبي داود2255عبد الله بن عباسأمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده على فيه عند الخامسة يقول إنها موجبة
   سنن النسائى الصغرى3497عبد الله بن عباسلاعن رسول الله بين العجلاني وامرأته وكانت حبلى
   سنن النسائى الصغرى3502عبد الله بن عباسأمر رجلا حين أمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده عند الخامسة على فيه وقال إنها موجبة
   سنن النسائى الصغرى3501عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس أهي التي قال رسول الله لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه قال ابن عباس لا تلك امرأة كانت تظهر الشر في الإسلام
   سنن النسائى الصغرى3500عبد الله بن عباساللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس أهي التي قال رسول الله لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه قال ابن عباس لا تلك امرأة كانت تظهر في الإسلام الشر
   سنن ابن ماجه2067عبد الله بن عباسالبينة أو حد في ظهرك فقال هلال بن أمية والذي بعثك بالحق إني لصادق ولينزلن الله في أمري ما يبرئ ظهري قال فنزلت والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم حتى بلغ والخامسة أن غضب الله عليها إن كان من الصادقين
   بلوغ المرام1050عبد الله بن عباس البينة وإلا فحد في ظهرك
   بلوغ المرام939عبد الله بن عباسامر رجلا ان يضع يده عند الخامسة على فيه وقال: ‏‏‏‏إنها موجبة
   مسندالحميدي528عبد الله بن عباسأن النبي صلى الله عليه وسلم أمر رجلا حين لاعن بين المتلاعنين أن يضع يده على فيه عند الخامسة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2067  
´لعان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ (بدکاری کا) الزام لگایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے، ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں، اور اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ حد لگنے سے بچ جائے گی، راوی نے کہا: پھر یہ آیت اتری: «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2067]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  حضرت ہلال بن امیہ نے اللہ پر توکل کیا اور اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کیا تو اللہ نے ان کو بری کردیا۔
اس سے صحابہ کرام کا ایمان اور اللہ کی ذات پر اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔

(2)
  پانچویں گواہی کے الفاظ پہلی چارگواہیوں سے مختلف ہیں۔
اس کا مقصد ضمیر کو بیدار کرنا ہے تاکہ فریقین میں سے جو غلطی پر ہے، وہ اپنی غلطی کا اقرار کرلے اور دنیا کی سزا قبول کرکے آخرت کے عذاب سے بچ جائے۔

(3)
  پانچویں قسم واجب کرنے والی ہے، یعنی واقعی اللہ کی لعنت اوراس کے غضب کی موجب ہے، لہٰذا یہ سمجھ کر قسم کھائیں کہ جھوٹے پر واقعی اللہ کی لعنت اور اس کے غضب کا نزول ہوجائے گا۔

(4)
  قوم کی محبت و عصبیت انسان کو بڑے گناہ پر آمادہ کردیتی ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ اس محبت کو شریعت کی حدود کے اندر رکھا جائے۔

(5)
  بعض اوقات انسان کسی دنیوی مفاد کے لیے گناہ کا ارتکاب کرتا ہے جب کہ اس مفاد کا حصول یقینی نہیں۔
اس عورت نے خاندان کو بدنامی سے بچانے کےلیے جھوٹی قسم کھائی لیکن رسول اللہﷺ کی بیان کردہ علامت کے مطابق بچہ پیدا ہونے سے وہ غلطی ظاہر ہوگئی جس کو چھپانے کےلیے اس نے اللہ کی غضب کو قبول کیا تھا۔

(6)
  اس قسم کی صورت حال میں بچے کی شکل و شباہت جرم کو ثابت کرتی ہے لیکن اگر قانونی پوریشن ایسی ہوکہ سزا نہ مل سکتی ہو تو جج قانون کی حد سے تجاوز نہیں کرسکتا۔

(7)
ارشاد نبوی:
میرا اس عورت سے معاملہ (دوسرا)
ہوتا۔
یعنی اس عورت کا جرم دار ہونا تو یقینی ہے لیکن چونکہ لعان کے بعد سزا نہیں دی جا سکتی، اس لیے اسے چھوڑ دیا ہے، ورنہ اسے ضروررجم کروا دیا جاتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2067   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1050  
´تہمت زنا کی حد کا بیان`
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اسلام میں لعان کا پہلا واقعہ شریک بن سحماء کا تھا۔ ان پر ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ گواہ لاؤ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی۔ اس حدیث کی تخریج ابویعلٰی نے کی ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں اور بخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت بھی اسی طرح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1050»
تخریج:
«أخرجه أبو يعلي:5 /207، حديث:2824، وحديث ابن عباس، أخرجه البخاري، التفسير، حديث:4747.»
تشریح:
وضاحت: «حضرت شریک بن سحماء رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ یہ انصار کے حلیف قبیلے بنو بَلي سے تھے۔
ہلال بن امیہ نے ان پر اپنی بیوی کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تھی۔
ایک قول کے مطابق یہ اپنے والد کے ہمراہ غزوۂ احد میں حاضر تھے اور یہ براء بن مالک کے مادری بھائی تھے۔
ان کے والد کا نام عبدہ بن مُعَتِّب تھا اور سحماء ان کی والدہ کا نام تھا۔
«حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا تعلق انصار کے قبیلۂاوس کی شاخ بنو واقف سے تھا۔
مشہور و معروف صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔
قدیم الاسلام تھے۔
بنو واقف کے بتوں کو توڑا کرتے تھے۔
بدر و احد کے معرکوں میں شریک ہوئے۔
فتح مکہ کے دن بنو واقف کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں تھا۔
یہ ان تین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک تھے جو معرکۂتبوک کے موقع پر پیچھے رہ گئے‘ پھر پچاس روز کے بعد ان کی توبہ قبول ہوئی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1050   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3179  
´سورۃ النور سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہو گی، ہلال نے کہا: جب ہم میں سے کوئی کسی شخص کو اپنی بیوی سے ہمبستری کرتا ہوا دیکھے گا تو کیا وہ گواہ ڈھونڈتا پھرے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے رہے کہ تم گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہو گی۔ ہلال نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں سچا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3179]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں اس پر حد جاری کر کے ہی رہتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3179   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2255  
´لعان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت دونوں کو لعان کا حکم فرمایا تو ایک شخص کو حکم دیا کہ پانچویں بار میں اپنا ہاتھ مرد کے منہ پر رکھ دے اور کہے: یہ (عذاب کو) واجب کرنے والا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2255]
فوائد ومسائل:
قاضی کو چاہیے کہ موقع بموقع فریقین کو قسم کے اقدام سے باز رہنے کی تلقین کرے کیونکہ دنیا کی عار اور یہاں کی سزا تو عارضی ہے مگر اللہ کی لعنت اور غضب دائمی ہے۔
لاحول ولا قوة إلا بالله۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2255   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6856  
6856. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے پاس لعان کا ذکر ہوا تو اس کے متعلق حضرت عاصم بن عدی ؓ نے کوئی بات کہی۔ پھر وہ چلے گئے۔ اس کے بعد اس کی قوم میں سے ایک آدمی شکایت لے کر ان کے پاس آیا کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو دیکھا ہے۔ حضرت عاصم ؓ نے کہا: میں خود اپنی اس بات کی وجہ سے آزمائش میں ڈالا گیا ہوں۔ پھر وہ اس شخص کو لے کر نبی ﷺ کی مجلس میں آئے اور آپ کو اس حالت کی اطلاع دی جس پر اس نے اپنی بیوی کو پایا تھا۔ وہ آدمی زرد رنگ، کم گوشت اور سیدھے بالوں والا تھا اور جس کے خلاف دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اسے اپنی بیوی کے پاس پایا ہے، وہ گندمی رنگ، موٹا تازہ اور گوشت آدمی تھا۔ نبی ﷺ نے دعا مانگی: اے اللہ! اس معاملے کو ظاہر کر دے۔ چنانچہ اس عورت کے ہاں اس شخص کا ہم شکل بچہ پیدا ہوا جس کے متعلق۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6856]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے مذکورہ احادیث میں دو واقعات سے ثابت کیا ہے کہ محض آثارو قرائن سے کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی کیونکہ حد جاری کرنے کے لیے اقرار یا دو ٹوک ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے، چنانچہ پہلی حدیث میں ایک عورت کا ذکر ہے جس کے اسلام لانے کے بعد بھی اس کی بدکرداری کا چرچہ زبان زدخاص وعام تھا لیکن اس کے شواہد موجود نہیں تھے اور نہ اس کا اقررار ہی سامنے آیا، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری نہیں کی۔
اسی طرح وہ عورت جس کے متعلق اس کے خاوند نے شکوک وشبہات کا اظہار کیا، پھر بچے کی پیدائش کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ خاوند اپنے دعوے میں سچا تھا لیکن اس پر کوئی گواہ نہیں تھے اور نہ عورت نے اقرار ہی کیا، اس لیے اس پر بھی حد جاری نہ کی گئی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6856   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.