الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
30. بَابُ إِثْمِ مَنْ قَتَلَ ذِمِّيًّا بِغَيْرِ جُرْمٍ:
30. باب: جو بےگناہ ذمی کافر کو مار ڈالے اس کے گناہ کا بیان۔
(30) Chapter. The sin of a person who killed an innocent Dhimi (a non-Muslim living in a Muslim state and enjoying the protection of Muslims).
حدیث نمبر: 6914
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قيس بن حفص، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الحسن، حدثنا مجاهد، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من قتل نفسا معاهدا لم يرح رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من مسيرة اربعين عاما".حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدًا لَمْ يَرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا".
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے، کہا ہم سے حسن بن عمرو فقیمی نے، کہا ہم سے مجاہد نے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایسی جان کو مار ڈاے جس سے عہد کر چکا ہو (اس کی امان دے چکا ہو) جیسے ذمی، کافر کو تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھے گا (چہ جائے کہ اس میں داخل ہو) حالانکہ بہشت کی خوشبو چالیس برس کی راہ سے معلوم ہوتی ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Amr: The Prophet said, "Whoever killed a Mu'ahid (a person who is granted the pledge of protection by the Muslims) shall not smell the fragrance of Paradise though its fragrance can be smelt at a distance of forty years (of traveling).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 49

   صحيح البخاري3166عبد الله بن عمرومن قتل معاهدا لم يرح رائحة الجنة إن ريحها توجد من مسيرة أربعين عاما
   صحيح البخاري6914عبد الله بن عمرومن قتل نفسا معاهدا لم يرح رائحة الجنة إن ريحها ليوجد من مسيرة أربعين عاما
   سنن النسائى الصغرى4754عبد الله بن عمرومن قتل قتيلا من أهل الذمة لم يجد ريح الجنة إن ريحها ليوجد من مسيرة أربعين عاما
   سنن ابن ماجه2686عبد الله بن عمرومن قتل معاهدا لم يرح رائحة الجنة إن ريحها ليوجد من مسيرة أربعين عاما
   بلوغ المرام1129عبد الله بن عمرو من قتل معاهدا لم يرح رائحة الجنة وإن ريحها ليوجد من مسيرة أربعين عاما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1129  
´جزیہ اور صلح کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ جس کسی نے عہدی کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گا اور جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1129»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجزية والموادعة، باب إثم من قتل معاهدًا بغير جرم، حديث:3166.»
تشریح:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی ذمی اور معاہد کو بلاوجہ اور کسی شرعی حق کے بغیر قتل کرنا حرام ہے‘ البتہ ایسے مسلمان قاتل سے دنیا میں قصاص نہیں لیا جاتا‘ اس لیے اس کی اخروی سزا بیان کی گئی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1129   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6914  
6914. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس کسی نے ایسے شخص کو مارا جس نے عہد کیا گیا تھا، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھنے گا، حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6914]
حدیث حاشیہ:
اس میں وہ سب کافر آگئے جن کو دارالاسلام میں امان دیا گیا ہو خواہ بادشاہ اسلام کی طرف سے جزیہ یا صلح پر یا کسی مسلمان نے اس کو امان دی ہو لیکن اگر یہ بات نہ ہو تو اس کافر کی جان لینا یا اس کا مال لوٹنا شرع اسلام کی رو سے درست ہے۔
مثلاً وہ کافر جو دارالاسلام سے باہر سرحد پر رہتے ہوں، ان کی سرحد میں جا کر ان کو یا ان کی کافر رعیت کو لوٹنا مارنا حلال ہے۔
اسماعیلی کی روایت میں یوں ہے کہ بہشت کی خوشبو ستر برس کی راہ سے معلوم ہوتی ہے اور طبرانی کی ایک روایت میں سو برس مذکور ہیں۔
دوسری روایت میں پانچ سو برس اور فردوس دیلمی کی روایت میں ہزار برس مذکور ہیں اور یہ تعارض نہیں اس لیے کہ ہزار برس کی راہ سے بہشت کی خوشبو محسوس ہوتی ہے تو پانچ سو یا سو یا ستر یا چالیس برس کی راہ سے اور زیادہ محسوس ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6914   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6914  
6914. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس کسی نے ایسے شخص کو مارا جس نے عہد کیا گیا تھا، وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھنے گا، حالانکہ جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6914]
حدیث حاشیہ:
(1)
معاہد سے مراد وہ غیر مسلم ہے جس کی حفاظت کا ذمہ مسلمانوں پر عائد ہوتا ہو،یعنی وہ اسلامی حکومت کا شہری ہو،خواہ سربراہ مملکت کی طرف سے جزیہ یا صلح پر اسے امان دی گئی ہویا کسی مسلمان نے اسے پناہ دے رکھی ہو،ان سب صورتوں میں کسی کافر کو ناجائز نہیں مارا جائے گا۔
(فتح الباري: 323/12) (2)
اگر کوئی غیر مسلم اسلامی حکومت میں رہتے ہوئے جارحانہ کارروائی کرتا ہے تو اس کا نوٹس لینا حکومت کا فرض ہے۔
اسی طرح اگر اسلامی ملک کی سرحدوں پر کافر لوگ باغیانہ کارروائیوں میں مصروف رہتے ہوں یا مسلمانوں کے جان ومال کو نقصان پہنچاتے ہوں تو ان کا سدباب کرنا بھی اسلامی حکومت کا اولین فرض ہے۔
مسلمانوں رعایا کو قانون ہاتھ میں لے کر کسی قسم کی کارروائی نہین کرنی چاہیے۔
(3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی ذمی یا معاہد کو قتل کر دے تو مسلمان کو قصاص کے طور پر قتل نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس حدیث میں اس کے قتل پر اخروی وعید ہی بیان کی گئی ہے، دنیاوی سزا کا اس میں کوئی ذکر نہیں۔
(فتح الباري: 234/12)
اس کے متعلق ہم آئندہ کسی وقت گفتگو کریں گے۔
بإذن اللہ تعالیٰ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6914   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.