الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
The Book of Tricks
13. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الاِحْتِيَالِ فِي الْفِرَارِ مِنَ الطَّاعُونِ:
13. باب: طاعون سے بھاگنے کے لیے حیلہ کرنا منع ہے۔
(13) Chapter. What is hated as regards playing tricks to run from the disease of plague.
حدیث نمبر: 6973
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة، ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه خرج إلى الشام، فلما جاء بسرغ، بلغه ان الوباء وقع بالشام، فاخبره عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه"، فرجع عمر من سرغ، وعن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، انعمر إنما انصرف من حديث عبد الرحمن.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ، فَلَمَّا جَاءَ بِسَرْغَ، بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ وَقَعَ بِالشَّأْمِ، فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ"، فَرَجَعَ عُمَرُ مِنْ سَرْغَ، وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّعُمَرَ إِنَّمَا انْصَرَفَ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعبنی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبداللہ ابن عامر بن ربیعہ نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (سنہ 18 ھ ماہ ربیع الثانی میں) شام تشریف لے گئے۔ جب مقام سرغ پر پہنچے تو ان کو یہ خبر ملی کہ شام وبائی بیماری کی لپیٹ میں ہے۔ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب تمہیں معلوم ہو جائے کہ کسی سر زمین میں وبا پھیلی ہوئی ہے تو اس میں داخل مت ہو، لیکن اگر کسی جگہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو وبا سے بھاگنے کے لیے تم وہاں سے نکلو بھی مت۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ مقام سرغ سے واپس آ گئے۔ اور ابن شہاب سے روایت ہے، ان سے سالم بن عبداللہ نے کہ عمر رضی اللہ عنہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث سن کر واپس ہو گئے تھے۔

Narrated `Abdullah bin 'Amir bin Rabi`a: `Umar bin Al-Khattab left for Sham, and when he reached a placed called Sargh, he came to know that there was an outbreak of an epidemic (of plague) in Sham. Then `AbdurRahman bin `Auf told him that Allah's Apostle said, "If you hear the news of an outbreak of an epidemic (plague) in a certain place, do not enter that place: and if the epidemic falls in a place while you are present in it, do not leave that place to escape from the epidemic." So `Umar returned from Sargh.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 103

   صحيح البخاري6973عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه
   صحيح مسلم5787عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه رجع عمر بن الخطاب من سرغ
   صحيح مسلم5784عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه حمد الله عمر بن الخطاب ثم انصرف
   سنن أبي داود3103عبد الرحمن بن عوفإذا سمعتم به بأرض فلا تقدموا عليه إذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا فرارا منه يعني الطاعون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3103  
´طاعون سے نکل بھاگنا۔`
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون ۱؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جاؤ ۲؎، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر (کہیں اور) نہ جاؤ ۳؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3103]
فوائد ومسائل:
کسی کا بیمار ہوجانا پھر علاج معالجہ کرنے کے بعد اس کا شفا یاب ہونا یا نہ ہونا یہ سب اللہ عزوجل کی تقدیر سے ہوتا ہے۔
تو وبا کی پھیلنے کی صورت میں ہمیں یہ ادب سکھایا گیا ہے کہ وبازدہ علاقے میں جایا نہ جائےاور وہاں کے مقیم لوگ وہاں سے (وبا کے ڈر سے) فرار اختیار نہ کریں۔
بلکہ وہیں رہتے ہوئے علاج معالجہ اور حفاظتی تدابیر اخیتار کریں۔
تاہم کسی کو کوئی اہم شرعی ضرورت لاحق ہو تو بات اور ہے۔
اس صورت میں اس کا جانا فرار میں نہیں آئے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3103   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6973  
6973. حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ شام (کا علاقہ فتح کرنے کے لیے) روانہ ہوئے۔ جب مقام سرغ پر پہنچے تو انہیں اطلاع ملی شام وبائی بیماری کی لپیٹ میں ہے۔ اس دوران میں حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تمہیں پتہ چلے کہ کسی سرزمین میں وبا پھیلی ہوئی ہے تو وہاں مت جاؤ۔ اور اگر کسی مقام پر وبا پھوٹ پڑے اور تم وہاں موجود ہوتو راہ فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے نقل مکانی نہ کرو۔ چنانچہ حضرت عمر ؓ مقام سرغ سے واپس آگئے۔ ابن شہاب سالم بن عبداللہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کی حدیث سن کر واپس ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6973]
حدیث حاشیہ:
یہ طاعون عمواس کا ذکر ہے باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6973   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6973  
6973. حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ شام (کا علاقہ فتح کرنے کے لیے) روانہ ہوئے۔ جب مقام سرغ پر پہنچے تو انہیں اطلاع ملی شام وبائی بیماری کی لپیٹ میں ہے۔ اس دوران میں حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تمہیں پتہ چلے کہ کسی سرزمین میں وبا پھیلی ہوئی ہے تو وہاں مت جاؤ۔ اور اگر کسی مقام پر وبا پھوٹ پڑے اور تم وہاں موجود ہوتو راہ فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے نقل مکانی نہ کرو۔ چنانچہ حضرت عمر ؓ مقام سرغ سے واپس آگئے۔ ابن شہاب سالم بن عبداللہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کی حدیث سن کر واپس ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6973]
حدیث حاشیہ:

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھارہ ہجری کو ربیع الثانی کے مہینے میں علاقہ شام فتح کرنے کے لیے مدینہ طیبہ نکلے تھے۔
سرغ شام کا ایک علاقہ ہے جو حجاز کی جانب ہے اسے بعد میں حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فتح کیا تھا۔
(عمدة القاري: 253/16)

اگر کوئی شخص وبائی شہر میں ہو تو وہاں سے تجارت یا عزیز و اقارب کی ملاقات کے بہانے سے نکلنا بھی جائز نہیں کیونکہ اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وبائی شہر چھوڑنے سے اس لیے منع فرمایا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے فرار اختیار کرنا ہے حالانکہ یہ کسی کے لیے جائز نہیں کیونکہ انسان جتنی بھی کوشش کرے وہ قضا و قدر پر غالب نہیں آ سکتا۔
(فتح الباري: 431/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6973   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.