الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
19. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا} :
19. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور ہم نے اسی طرح تمہیں امت وسط بنا دیا ہے“۔
(19) Chapter. The Statement of Allah: “Thus We have made you [true Muslims, --- real believers of Islamic Monotheism, true followers of Prophet Muhammad (p.b.u.h.) and his Sunna (legal ways)], a just (and the best) nation…” (V.2:143)
حدیث نمبر: Q7349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وما امر النبي صلى الله عليه وسلم بلزوم الجماعة، وهم اهل العلم.وَمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ، وَهُمْ أَهْلُ الْعِلْمِ.
‏‏‏‏ اور اس کے متعلق کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جماعت کو لازم پکڑنے کا حکم فرمایا اور آپ کی مراد جماعت سے اہل علم کی جماعت تھی۔

حدیث نمبر: 7349
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا ابو اسامة، حدثنا الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجاء بنوح يوم القيامة، فيقال له: هل بلغت، فيقول: نعم يا رب، فتسال امته هل بلغكم، فيقولون: ما جاءنا من نذير، فيقول: من شهودك؟، فيقول: محمد وامته، فيجاء بكم فتشهدون، ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: وكذلك جعلناكم امة وسطا سورة البقرة آية 143، قال: عدلا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا سورة البقرة آية 143"، وعن جعفر بن عون، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم بهذا.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ بَلَّغْتَ، فَيَقُولُ: نَعَمْ يَا رَبِّ، فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ هَلْ بَلَّغَكُمْ، فَيَقُولُونَ: مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ، فَيَقُولُ: مَنْ شُهُودُكَ؟، فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ، فَيُجَاءُ بِكُمْ فَتَشْهَدُونَ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا سورة البقرة آية 143، قَالَ: عَدْلًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143"، وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا.
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوصالح (ذکوان) نے بیان کیا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن نوح علیہ السلام کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا، کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ عرض کریں گے کہ ہاں، اے رب! پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا کہ کیا انہوں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ نوح علیہ السلام سے پوچھے گا، تمہارے گواہ کون ہیں؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت پھر تمہیں لایا جائے گا اور تم لوگ ان کے حق میں شہادت دو گے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «‏‏‏‏وكذلك جعلناكم أمة وسطا‏» اور اسی طرح ہم نے تمہیں درمیانی امت بنایا۔ کہا کہ «وسط» بمعنی «عدل» (میانہ رو) ہے، تاکہ تم لوگوں کے لیے گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے۔ اسحاق بن منصور سے جعفر بن عون نے روایت کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حدیث بیان فرمائی۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "Noah will be brought (before Allah) on the Day of Resurrection, and will be asked, 'Did you convey the message of Allah?" He will reply, 'Yes, O Lord.' And then Noah's nation will be asked, 'Did he (Noah) convey Allah's message to you?' They will reply, 'No warner came to us.' Then Noah will be asked, 'Who are your witnesses?' He will reply. '(My witnesses are) Muhammad and his followers.' Thereupon you (Muslims) will be brought and you will bear witness." Then the Prophet recited: 'And thus We have made of you (Muslims) a just and the best nation, that you might be witness over the nations, and the Apostle a witness over you.' (2.143)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 448

   صحيح البخاري3339سعد بن مالكيجيء نوح وأمته فيقول الله هل بلغت فيقول نعم أي رب فيقول لأمته هل بلغكم فيقولون لا ما جاءنا من نبي فيقول لنوح من يشهد لك فيقول محمد وأمته فنشهد أنه قد بلغ وهو قوله جل ذكره وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس
   صحيح البخاري7349سعد بن مالكيجاء بنوح يوم القيامة فيقال له هل بلغت فيقول نعم يا رب فتسأل أمته هل بلغكم فيقولون ما جاءنا من نذير فيقول من شهودك فيقول محمد وأمته فيجاء بكم فتشهدون ثم قرأ رسول الله وكذلك جعلناكم أمة وسطا
   صحيح البخاري4487سعد بن مالكيدعى نوح يوم القيامة فيقول لبيك وسعديك يا رب فيقول هل بلغت فيقول نعم فيقال لأمته هل بلغكم فيقولون ما أتانا من نذير فيقول من يشهد لك فيقول محمد وأمته فتشهدون أنه قد بلغ ويكون الرسول عليكم شهيدا
   جامع الترمذي2961سعد بن مالكيدعى نوح فيقال هل بلغت فيقول نعم فيدعى قومه فيقال هل بلغكم فيقولون ما أتانا من نذير وما أتانا من أحد فيقال من شهودك فيقول محمد وأمته قال فيؤتى بكم تشهدون أنه قد بلغ فذلك قول الله وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس
   جامع الترمذي2961سعد بن مالكوكذلك جعلناكم أمة وسطا قال عدلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2961  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «وكذلك جعلناكم أمة وسطا» ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرہ: ۱۴۳) کے سلسلے میں فرمایا: «وسط» سے مراد عدل ہے (یعنی انصاف پسند)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2961]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے (البقرۃ: 143)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2961   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7349  
7349. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سیدنا نوح ؑ کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہاں، اے ہمارے رب! پھر ان کی امت سے سوال کیا جائے گا: کیا انہوں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ تو وہ جواب دیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ (اے نوح!) تمہارے گواہ کون ہیں؟ وہ کہیں گے: حضرت محمد ﷺ اور ان کی امت میرے گواہ ہیں، پھر تمہیں لایا جائے گا اور تم لوگ (ان کے حق میں) گواہی دو گے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اسی طرح ہم نے تمہیں افضل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر حق کی گواہی اور رسول تم پر گواہ بنے۔ وسطاً سے مراد عدلاً ہے۔ جعفر بن عون نے سیدنا اعمش سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7349]
حدیث حاشیہ:
حالانکہ مسلمانوں نے حضرت نوح علیہ السلام کو دنیا میں نہیں دیکھا نہ ان کی امت واولں کو مگر یقین کے ساتھ گواہی دیں گے کیونکہ جو بات اللہ اور رسول کے فرمانے سے اور تواتر کے ساتھ سنی جائے وہ مثل دیکھی ہوئی بات کے یقینی ہوتی ہے اور دنیا میں بھی ایسی گواہی لی جاتی ہے۔
مثلاً ایک شخص کسی کا بیٹا ہو اور سب لوگوں میں مشہور ہو تو یہ گواہی دے سکتے ہیں کہ وہ فلاں شخص کا بیٹا ہے حالانکہ اس کو پیدا ہوتے وقت آنکھ سے نہیں دیکھا۔
اس آیت سے بعضوں نے یہ نکالا ہے کہ اجماع حجت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو امت عادلہ فرمایا اور یہ ممکن نہیں کہ ساری امت کا اجماع نا حق اور باطل پر ہو جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7349   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7349  
7349. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سیدنا نوح ؑ کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہاں، اے ہمارے رب! پھر ان کی امت سے سوال کیا جائے گا: کیا انہوں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ تو وہ جواب دیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ (اے نوح!) تمہارے گواہ کون ہیں؟ وہ کہیں گے: حضرت محمد ﷺ اور ان کی امت میرے گواہ ہیں، پھر تمہیں لایا جائے گا اور تم لوگ (ان کے حق میں) گواہی دو گے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اسی طرح ہم نے تمہیں افضل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر حق کی گواہی اور رسول تم پر گواہ بنے۔ وسطاً سے مراد عدلاً ہے۔ جعفر بن عون نے سیدنا اعمش سے انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7349]
حدیث حاشیہ:

ہم لوگوں نے حضرت نوح علیہ السلام یا ان کی امت کونہیں دیکھا مگرقیامت کے دن یقین کےساتھ گواہی دیں گے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی اُمت کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچادیا تھا۔
ہمیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے سے اس حقیقت کا پتا چلا ہے، جو بات تواتر کے ساتھ سنی جائے وہ دیکھی ہوئی چیز کی طرح ہوتی ہے اور اس کے متعلق گواہی بھی دی جا سکتی ہے۔
مثلاً:
ایک شخص کا بیٹا ہے اور سب لوگوں کو اس کا علم ہوتو وہ اس کے متعلق گواہی دے سکتے ہیں کہ فلاں شخص فلاں کا بیٹا ہے، حالانکہ کسی نے اسے پیدا ہوتے ہوئے اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا۔

اس آیت کریمہ سے بعض حضرات نے حجیت اجماع کو ثابت کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس اُمت کو اُمت وَسَط، یعنی عدل پسند فرمایا ہے اور یہ ممکن نہیں کہ ساری اُمت کا اجماع کسی باطل یا ناحق چیز پر ہو جائے، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان میں اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے کیونکہ آیت کریمہ میں اس امت مرحومہ کا وصف "وَسَط" بیان ہوا ہے۔
اس سے مراد ان کا عدل پسند ہونا ہے، اس لیے اہل جہالت اور اہل بدعت قطعاً اس وصف کے لائق نہیں ہیں تو معلوم ہوا کہ اس سے مراد حقیقی اہل سنت والجماعت کے لوگ (اہل حدیث)
ہیں اور وہ حقیقی علم شرعی کے حاملین ہیں۔

احادیث میں جماعت سے چمٹے رہنے کا حکم ہے۔
شارح صحیح بخاری ابن بطال نے کہا ہے کہ اس عنوان میں جماعت کو مضبوطی سے پکڑے رکھنے کی ترغیب ہے۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 387/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7349   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.