الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
20. باب مَا يُسْتَتَرُ بِهِ لِقَضَاءِ الْحَاجَةِ:
20. باب: پیشاب کرتے وقت ستر کو چھپانا۔
حدیث نمبر: 774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، وعبد الله بن محمد بن اسماء الضبعي ، قالا: حدثنا مهدي وهو ابن ميمون ، حدثنا محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب ، عن الحسن بن سعد مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن جعفر ، قال: " اردفني رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم خلفه، فاسر إلي حديثا، لا احدث به احدا من الناس، وكان احب ما استتر به رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجته، هدف، او حائش نخل "، قال ابن اسماء في حديثه: يعني حائط نخل.حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: " أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ خَلْفَهُ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا، لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ "، قَالَ ابْنُ أَسْمَاءَ فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي حَائِطَ نَخْلٍ.
شیبان بن فروخ اور عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے کہا: ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب نے حسن بن علی کے آزاد کر دہ غلام حسن بن سعد کے حوالےسے حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نےکہا: ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا، پھر مجھے ایک راز کی بات بتائی جو میں کسی شخص کو نہیں بتاؤں گا، قضائے حاجت کے لیے آپ کی محبوب ترین اوٹ ٹیلایا کھجور کا جھنڈ تھا۔ (حدیث کے ایک راوی محمد) ابن اسماء نے اپنی حدیث میں کہا: حائش نخل سے مراد حائط نخل کھجور کا باغ یا جھنڈ ہے۔
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا اور پھر مجھے ایک راز کی بات بتائی، جو میں کسی انسان کو نہیں بتاؤں گا، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے لیے، محبوب ترین اوٹ ٹیلہ یا کھجور کا باغ تھا، ابن اسماء نے اپنی حدیث میں حَائِطُ نَخْلٍ کا معنی نخلستان کیا، ہدف (ٹیلہ)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 342
   صحيح مسلم774عبد الله بن جعفرهدف أو حائش نخل
   سنن ابن ماجه340عبد الله بن جعفرهدف أو حائش نخل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث340  
´پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔`
عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت آڑ کے لیے ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سب سے زیادہ پسندیدہ تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 340]
اردو حاشہ:
درخت کی آڑ میں قضائے حاجت کرنا درست ہے جب کہ وہ درخت پھل والا نہ ہو۔
کھجور کا پھل ایک خاص موسم میں اتارا جاتا ہے، اس لیے دوسرے موسموں میں اس سے پھل حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
سائے کے لیے بھی کھجور کے باغ سے تو فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔
الگ لگے ہوئے درختوں کو اس مقصد کے لیے اہمیت نہیں دی جاتی البتہ چھوٹے قد کے درخت جو پھل لگنے کی عمر کو نہیں پہنچے ہوتے اچھا پردہ فراہم کرتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 340   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 774  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قضائے حاجت کے لیے باپردہ جگہ کا انتخاب کرنا چاہیے تاکہ ستر عورت ہو سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 774   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.