الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
22. باب نَسْخِ: «الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» وَوُجُوبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ:
22. باب: «الماء من الماء» کے منسوخ ہونے کا بیان، اور غسل صرف ختنوں کے مل جانے سے ہی واجب ہو گا۔
حدیث نمبر: 785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا هشام بن حسان ، حدثنا حميد بن هلال ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى الاشعري . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، وهذا حديثه، حدثنا هشام ، عن حميد بن هلال ، قال: ولا اعلمه إلا، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: " اختلف في ذلك رهط من المهاجرين، والانصار، فقال الانصاريون: لا يجب الغسل إلا من الدفق، او من الماء، وقال المهاجرون: بل إذا خالط، فقد وجب الغسل، قال: قال ابو موسى: فانا اشفيكم من ذلك، فقمت فاستاذنت على عائشة ، فاذن لي، فقلت لها: يا اماه، او يا ام المؤمنين، إني اريد ان اسالك عن شيء، وإني استحييك، فقالت: لا تستحيي، ان تسالني عما كنت سائلا عنه امك التي ولدتك، انا امك، قلت: فما يوجب الغسل؟ قالت: على الخبير سقطت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ومس الختان الختان، فقد وجب الغسل ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: " اخْتَلَفَ فِي ذَلِكَ رَهْطٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالأَنْصَارِ، فَقَالَ الأَنْصَارِيُّونَ: لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنَ الدَّفْقِ، أَوْ مِنَ الْمَاءِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: بَلْ إِذَا خَالَطَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَأَنَا أَشْفِيكُمْ مِنْ ذَلِكَ، فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَأُذِنَ لِي، فَقُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّاهْ، أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَإِنِّي أَسْتَحْيِيكِ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْيِي، أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا كُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّكَ الَّتِي وَلَدَتْكَ، أَنَا أُمُّكَ، قُلْتُ: فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ؟ قَالَتْ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ، وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ ".
دو مختلف سندوں کے ساتھ ابو بردہ کے حوالے سے (ان کے والد) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ نے اختلاف کیا۔ انصار نے کہا: غسل صرف (منی کے) زور سے نکلنے یا پانی (کے انزال) سے فرض ہوتا ہے او رمہاجرین نے کہا: بلکہ جب اختلاط ہو تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ (ابو بردہ نے) کہا: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمہیں اس مسئلے سے چھٹکارا دلاتا ہوں، میں اٹھا اور حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضری کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: میری ماں، یا کہا: ام المؤمنین! میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ھوں او رمجھے آپ سے شرم (بھی) آر ہی ہے۔ تو انہوں نے کہا: جو بات تم اپنی اس ماں سے جس نے (اپنے پیٹ سے) تمہیں جنم دیا، پوچھ سکتے تھے، وہ مجھ سے پوچھناے میں شرم نہ کرو کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں۔ میں نے کہا: تو کون سا (کام) غسل کو واجب کرتا ہے؟ انہوں نے کہا: تم (اس مسئلے کے متعلق) اس سے ملے ہو جو (اس سے) اچھی طرح باخبر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ (مرد) اس (عورت) کی چا رشاخوں کے درمیان بیٹھا اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مَس ہوئی تمو غسل واجب ہو گیا۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ اس مسئلے میں مہاجرین اور انصار کے ایک گروہ کا اختلاف ہوا، انصاریوں نے کہا: غسل اس صورت میں فرض ہوتا ہے، جب منی ٹپک کر نکلے یا انزال ہو اور مہاجروں نے کہا: جب مرد، عورت سے صحبت کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، ابو موسیٰ نے کہا، میں اس مسئلے میں تمہاری تسلی کیے دیتا ہوں تو میں اٹھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے باریابی کی اجازت طلب کی، مجھے اجازت دے دی گئی تو میں نے کہا: اےامی جان! یا اے مومنوں کی ماں! میں آپ سے ایک مسئلہ پوچھنا چاہتا ہوں، اور مجھے آپ سے شرم بھی آ رہی ہے تو انہوں نے کہا جو بات تم اپنی حقیقی ماں جس کے پیٹ سے تم پیدا ہوئے ہو سے پوچھ سکتے ہو، وہ مجھ سے پوچھنے سے شرم نہ کرو، کیونکہ میں بھی تمہاری ماں ہوں، میں نے پوچھا، غسل کس صورت میں واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا تو نے واقف کار سے ہی پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: جب مرد و عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھ جائے، اور ختنے کی جگہ ختنے کی جگہ سے مس کر لے (ذکر، فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 349
   صحيح مسلم785عائشة بنت عبد اللهجلس بين شعبها الأربع ومس الختان الختان فقد وجب الغسل
   جامع الترمذي109عائشة بنت عبد اللهإذا جاوز الختان الختان وجب الغسل
   جامع الترمذي108عائشة بنت عبد اللهإذا جاوز الختان الختان فقد وجب الغسل
   سنن ابن ماجه608عائشة بنت عبد اللهإذا التقى الختانان فقد وجب الغسل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث608  
´مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جانے پر غسل کا وجوب۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا، تو ہم نے غسل کیا۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 608]
اردو حاشہ:
ختنے ملنے سے مراد جنسی اعضاء کا ملنا، یعنی عمل مباشرت ہے۔
مطلب یہ ہے کہ جب جنسی ملاپ کا عمل شروع کردیا جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے اگرچہ انزال نہ بھی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 608   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 108  
´مرد اور عورت کی شرمگاہ مل جانے سے غسل کے واجب ہو جانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب مرد کے ختنہ کا مقام (عضو تناسل) عورت کے ختنے کے مقام (شرمگاہ) سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا ۱؎، میں نے اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ایسا کیا تو ہم نے غسل کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 108]
اردو حاشہ:
1؎:
گرچہ انزال نہ ہو تب بھی غسل واجب ہوگیا،
پہلے یہ مسئلہ تھا کہ جب انزال ہوتب غسل واجب ہوگا،
جو بعد میں اس حدیث سے منسوخ ہوگیا،
دیکھئے اگلی حدیث۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 108   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 785  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عَلَي الْخَيْرِ سَقَطْتَ:
محاورہ ہے،
جس کا معنی ہوتا ہے،
مسئلہ حقیقت سے جو آگاہ ہے تو نے اس سے پوچھا مس الختان:
الختان (کنایہ ہے میاں بیوی کی صحبت اور تعلقات سے،
محض چھونا مراد نہیں)

۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 785   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.