الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
8. باب فَضْلِ الأَذَانِ وَهَرَبِ الشَّيْطَانِ عِنْدَ سَمَاعِهِ:
8. باب: اذان کی فضیلت اور اذان سن کر شیطان کے بھاگنے کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of the Adhan, And The Shaitan Flees When He Hears It
حدیث نمبر: 858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح ، عن سهيل ، قال: ارسلني ابي إلى بني حارثة، قال: ومعي غلام لنا، او صاحب لنا، فناداه مناد من حائط باسمه، قال: واشرف الذي معي على الحائط، فلم ير شيئا، فذكرت ذلك لابي، فقال: لو شعرت انك تلق هذا، لم ارسلك، ولكن إذا سمعت صوتا، فناد بالصلاة، فإني سمعت ابا هريرة يحدث، عن رسول الله، انه قال: " إن الشيطان، إذا نودي بالصلاة، ولى وله حصاص ".حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، قَالَ: وَمَعِي غُلَامٌ لَنَا، أَوْ صَاحِبٌ لَنَا، فَنَادَاهُ مُنَادٍ مِنْ حَائِطٍ بِاسْمِهِ، قَالَ: وَأَشْرَفَ الَّذِي مَعِي عَلَى الْحَائِطِ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: لَوْ شَعَرْتُ أَنَّكَ تَلْقَ هَذَا، لَمْ أُرْسِلْكَ، وَلَكِنْ إِذَا سَمِعْتَ صَوْتًا، فَنَادِ بِالصَّلَاةِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ، إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، وَلَّى وَلَهُ حُصَاصٌ ".
روح نے سہیل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے بنو حارثہ کی طرف بھیجا، کہا: میرے والد نے مجھے بنو حارثہ کی طرف بھیجا، کہا: میرے ساتھ ہمارا ایک لڑکا (خادم یا ہمارا ایک ساتھی بھی تھا) اس کو کسی آواز دینے والے نے باغ سے اس کا نام لے کر آواز دی۔ کہا: جو (لڑکا) میرے ساتھ تھا اس نے باغ کے اندر جھانکا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، چنانچہ میں نے یہ (واقعہ) اپنے والد کو بتایا تو انہوں نے کہا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اس واقعے سے دوچار ہو گے تو میں تمہیں نہ بھیجتا لیکن (آئندہ) تم اگر کوئی آواز سنو تو نماز کی اذان دو کیونکہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا: جب نماز کے لیے پکارا جاتا ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔
حضرت سہیل سے روایت ہے کہ مجھے میرے ماں باپ نے بنو حارثہ کی طرف بھیجا اور میرے ساتھ ہمارا ایک لڑکا بھی تھا یا ہمارا دوست تھا، اس کو کسی نے آواز دینے والے نے باغ کے احاطہ سے اس کا نام لے کر آواز دی، اور میرے ساتھی نے احاطہ کے اندر جھانکا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، میں نے یہ واقعہ اپنے والد کو بتایا تو اس نے کہا، اگر مجھے معلوم ہوتا تم اس واقعہ سے دوچار ہو گے تو میں تمہیں نہ بھیجتا، لیکن آئندہ تم اگر ایسی آواز سنو تو نماز والی اذان دینا کیونکہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے پکارا جاتا ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا، پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 389
   صحيح البخاري3285عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   صحيح البخاري608عبد الرحمن بن صخرإذا نودي للصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   صحيح البخاري1231عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   صحيح البخاري1222عبد الرحمن بن صخرإذا أذن بالصلاة أدبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التأذين إذا سكت المؤذن أقبل فإذا ثوب أدبر فإذا سكت أقبل فلا يزال بالمرء يقول له اذكر ما لم يكن يذكر حتى لا يدري كم صلى
   صحيح مسلم1267عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالأذان أدبر الشيطان له ضراط
   صحيح مسلم856عبد الرحمن بن صخرالشيطان إذا سمع النداء بالصلاة أحال له ضراط حتى لا يسمع صوته إذا سكت رجع فوسوس فإذا سمع الإقامة ذهب حتى لا يسمع صوته فإذا سكت رجع فوسوس
   صحيح مسلم857عبد الرحمن بن صخرأذن المؤذن أدبر الشيطان وله حصاص
   صحيح مسلم858عبد الرحمن بن صخرالشيطان إذا نودي بالصلاة ولى وله حصاص
   صحيح مسلم859عبد الرحمن بن صخرنودي للصلاة أدبر الشيطان له ضراط
   سنن أبي داود516عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   سنن النسائى الصغرى1254عبد الرحمن بن صخرإذا نودي للصلاة أدبر الشيطان له ضراط
   سنن النسائى الصغرى671عبد الرحمن بن صخرإذا نودي للصلاة أدبر الشيطان وله ضراط
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم76عبد الرحمن بن صخرإذا نودي بالصلاة ادبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي النداء اقبل
   مسندالحميدي977عبد الرحمن بن صخرإن الشيطان يأتي أحدكم في صلاته، فيلبس عليه صلاته حتى لا يدري كم صلى، فإذا وجد أحدكم ذلك، فليسجد سجدتين وهو جالس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 76  
´اذان سننے سے شیطان بھاگ جاتا ہے`
«. . . 324- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا نودي بالصلاة أدبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع التأذين، فإذا قضي النداء أقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة أدبر، حتى إذا قضي التثويب أقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول له: اذكر كذا، اذكر كذا، لما لم يكن يذكر، حتى يظل الرجل أن يدري كم صلى . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پاد مارتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے، پھر جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو (دوبارہ) آ جاتا ہے۔ اسی طرح جب نماز کے لئے اقامت کہی جاتی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، پھر جب اقامت مکمل ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے حتیٰ کہ انسان اور اس کے دل کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے۔ کہتا ہے کہ فلاں فلاں بات یاد کرو، جو اسے پہلے یاد نہیں ہوتی تھی حتیٰ کہ (وسوسوں کی وجہ سے) آدمی کو پتا نہیں چلتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 76]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 608، من حديث مالك به وفي رواية يحيي بن يحيي: للصَّلَاةِ]
تفقه:
➊ انسانوں کی طرح شیطان کی ہوا بھی خارج ہوتی ہے اور اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے۔
➋ اذان اور نماز شیطان پر بہت بھاری ہے۔
➌ لوگوں کے دلوں میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے بالخصوص دوران نماز میں لہٰذا جب ایسا معاملہ ہوجائے تو اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں یعنی تعوذ پڑھ کر اپنی بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دیں۔ [صحيح مسلم: 2203، دارالسلام: 5738]
➎ فرض نماز کے لئے اذان دینا ضروری یا سنت مؤکدہ ہے۔
➏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ میت کے سوال جواب کے وقت شیطان اسے بہکانے کی کوشش کرتا ہے لہٰذا اس وقت اذان دینی چاہئے، لیکن اس خیال کا کوئی ثبوت سلف صالحین سے نہیں ہے۔
➐ بعض لوگ مصیبت ٹالنے کے لئے اذانیں دینا شروع کردیتے ہیں، اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تاہم جنوں اور شیطانوں کو بھگانے کے لئے اذان دینا جائز ہے۔ دیکھئے [التمهيد 309/18، 310]
➑ باجماعت نماز کے لئے اقامت کہنا سنت مؤکدہ ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 324   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 516  
´بلند آواز سے اذان کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے یہاں تک کہ (وہ اتنی دور چلا جاتا ہے کہ) اذان نہیں سنتا، پھر جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس آ جاتا ہے، لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوتی ہے وہ پھر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے: فلاں بات یاد کرو، فلاں بات یاد کرو، ایسی باتیں یاد دلاتا ہے جو اسے یاد نہیں تھیں یہاں تک کہ اس شخص کو یاد نہیں رہ جاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 516]
516۔ اردو حاشیہ:
➊ بظاہر شیطان سے مراد ابلیس ہی ہے اور ممکن ہے کہ شیاطین الجن مراد ہوں۔
➋ زور سے اور آواز سے شیطان سے ریح کا خارج ہونا دلیل ہے کہ اذان کے مبارک کلمات میں وزن ہے۔
➌ اذان کے وقت شور کرنا شیطانی عمل کے ساتھ مشابہت ہے۔
➍ شیطان مسلمان نمازیوں پر بار بار حملے کرتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی علاج بیان فرمایا ہے کہ ایسی صورت میں تعوذ پڑھا جائے۔ اور بایئں طرف پھونک ماری جائے، خیال کیا جائے کہ بےنماز لوگوں پر اس کے حملے کتنے شدید ہوں گے۔
➎ اذان میں آواز خوب بلند کرنی چاہیے۔ یہ اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہے۔ لیکن آواز کی یہ بلندی اسی طرح اس حد تک ہو کہ اس میں کراہت اور بھدا پن پیدا نہ ہو کیونکہ رفع صوت کے ساتھ حسن صوت بھی مطلوب اور پسندیدہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 516   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 671  
´اذان دینے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا ۱؎ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے کہ اذان (کی آواز) نہ سنے، پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے، تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، اور جب اقامت ہو چکتی ہے تو (پھر) آ جاتا ہے یہاں تک کہ آدمی اور اس کے نفس کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے (کہ) فلاں چیز یاد کر فلاں چیز یاد کر، پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی کا حال یہ ہو جاتا ہے کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 671]
671 ۔ اردو حاشیہ:
ہوا چھوڑتا (پادتا)۔ ظاہر ہے کہ اس سے حقیقتاً ہوا چھوڑنا (پادنا) ہی مراد ہے۔ اگر شیطان کھا پی سکتا ہے تو باقی لوازم سے انکار کیوں؟ بعض لوگوں نے اس سے نفرت مراد لی ہے۔ لیکن یہ تاویل بلادلیل ہے۔ واللہ أعلم۔
وسوسے ڈالتا ہے۔ یعنی اس کی توجہ نماز کی بجائے ادھر ادھر مبذول کراتا ہے۔ لعنه اللہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 671   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 858  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ اگر کسی کو جن کی آواز سنائی دے تو وہ اذان دے،
اس سے بعض حضرات نے یہ نکالا ہے،
اگر کسی گھر والوں کو جن تنگ کریں تو وہ اذان دیں۔
بہر حال یہ استنباط ہے کوئی مسنون چیز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 858   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.