الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند عبدالرحمن بن عوف کل احادیث 52 :حدیث نمبر
سوانح حیات احمد بن محمد بن عیسیٰ البرتی رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
اساتذہ:
آپ کے اسا تذہ و مشائخ کی فہرست کافی لمبی ہے۔ چند کا تذکرہ حسب ذیل ہے:
احمد بن محمد بن ایوب، ابوجعفر صاحب المغازی:
ابن حجر نے کہا کہ یہ صدوق ہے لیکن ان میں کچھ غفلت پائی جاتی تھی۔ ان سے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ سن 228 ہجری میں وفات پا گئے۔ [تهذيب الكمال: 431/1-433]
اسحاق بن اسماعیل الطالقانی ابو یعقوب:
ابن حجر نے اسے ثقہ کہا ہے۔ صرف اکیلے جریر سے ان کے سماع میں کلام کیا گیا ہے۔ ان سے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ سن 230 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 409/2-412]
حفص بن عمر بن الحارث بن سنجرة الازدی ابوعمر الحوضی:
ابن حجر نے انہیں «ثِقَةٌ ثَبَتٌ» کہا ہے لیکن ایک عیب بھی لگایا ہے کہ یہ حدیث پر اجرت لیتے تھے۔ ان سے امام بخاری اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور امام نسائی نے ان کے شاگرد سے روایت کیا ہے۔ سن 255 ہجری میں وفات پا گئے۔ [سير أعلام النبلاء: 354/10]
خلف بن ہشام بن ثعلب البزار المقریٔ النحوی:
ابن حجر نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔ ان سے امام مسلم اور امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ سن 229 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 576/10]
داود بن عمرو بن زہیر بن عمرو الضبی ابوسلیمان البغدادی:
ابن حجر نے انہیں ثقہ کہا۔ ان سے نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے روایت کیا۔ ان کا سیر میں ترجمہ موجود ہے۔ سن 228 ہجری میں فوت ہوئے۔ [أيضًا: 130/11]
سلیمان بن حرب بن بجیل بن الازدی البصری قاضی مکہ:
ابن حجر نے انہیں «ثِقَةٌ، إِمَامٌ، حَافِظٌ» کہا ہے۔ امام بخاری اور امام ابوداؤد نے ان سے روایت کیا ہے اور امام مسلم، ترمذی، ابن ماجہ اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔ سن 224 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 330/10]
عاصم بن علی بن عاصم بن صہیب الواسطی ابوالحسن التیمی:
ابن حجر نے «صدوق له أوهام» کہا ہے۔ ان سے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی اور ابن ماجہ نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 221 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 262/9]
عبداللہ بن محمد بن ابراہیم العبسی:
ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ ثقہ اور حافظ راوی ہے۔ ان سے امام بخاری، امام مسلم، امام ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور امام نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 235 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 122/11]
عبد اللہ بن مسلمہ بن قعنب القعلبي الحارثي ابوعبدالرحمٰن البصری:
ابن حجر نے کہا کہ یہ ثقہ اور عابد تھے۔ ابن المدینی اور ابن معین مؤطا میں اس سے بڑھ کر کسی کو ترجیح نہیں دیتے۔ امام بخاری، مسلم اور ابوداؤد نے ان سے روایت کیا ہے۔ اور امام ترمذی اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 221 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 257/10]
عبداللہ بن عمر بن میسرة القواریری ابوسعید البصری:
ابن حجر نے انہیں ثقہ ثبت کہا ہے۔ ان سے امام بخاری، مسلم اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور امام نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے ان سے بیان کیا ہے یعنی ان کے اور نسائی کے درمیان تیسرا اور آدمی بھی ہے۔ سن 235 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 422/11]
عثمان بن محمد بن ابراہیم العبسی المعروف ابن ابی شیبہ:
ابن حجر نے کہا کہ ثقہ حافظ کے لقب سے مشہور ہیں لیکن ان کے بارے میں کئی وہم ذکر کیے جاتے ہیں۔ ان سے امام بخاری، مسلم، ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 239 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 151/11]
عفان بن مسلم بن عبداللہ الباہلی ابوعثمان البصری:
ابن حجر نے انہیں ثقہ ثبت کہا ہے۔ ابن المدینی نے کہا: جب حدیث کے بارے میں کسی لفظ میں انہیں شک پڑ جاتا تو اسے ترک کر دیتے اور کبھی کبھار وہم میں پڑ جاتے۔ ابن معین نے کہا ہے: ہم نے صفر سن 219 ہجری میں اس کا انکار کیا۔ ان سے امام بخاری نے روایت کیا ہے اور باقی پانچوں (یعنی امام مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 219 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 242/10]
الفضل بن دکین التیمی ابونعیم:
ابن حجر نے انہیں ثقہ ثبت کہا ہے۔ ان کا شمار امام بخاری کے کبار شیوخ میں سے ہوتا ہے اور باقی پانچوں (امام مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 218 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 142/10]
مالک بن اسماعیل بن درہم النہدی ابوغسان الکوفی:
ابن حجر نے انہیں ثقہ متقن، صحیح الکتاب اور عابد کہا ہے۔ امام بخاری نے ان سے روایت کیا ہے اور باقی پانچوں (مسلم، ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 217 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 430/10]
محمد بن زياد الورکانی ابوعمران الخراسانی نزیل بغداد:
ابن حجر نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ثقہ راوی ہیں۔ ان سے امام مسلم اور امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 228 ہجری میں وفات پا گئے۔ [تاريخ بغداد: 116/2]
محمد بن سعيد بن سلیمان الكوفي ابوجعفر، ابن الاصبہانی المعروف حمدان:
ابن حجر نے انہیں ثقہ ثبت کہا ہے۔ امام بخاری نے ان سے روایت کیا ہے اور ترمذی اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 220 ہجری میں وفات پا گئے۔ [تاريخ أصبهان: 175/2]
محمد بن کثیر العبدی البصری:
ابن حجر نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ثقہ راوی ہیں۔ ان سے امام بخاری اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ترمذی اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے بیان کیا ہے۔ سن 223 ہجری میں وفات پا گئے۔ [سير أعلام النبلاء: 383/10، تقريب التهذيب، ترجمه رقم: 6251]
محمد بن المنھال البصری التیمی الضرير:
ابن حجر نے کہا کہ یہ ثقہ حافظ ہے۔ امام بخاری، مسلم اور ابوداؤد نے ان سے روایت کیا ہے۔ اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 231 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 642/10، أيضًا: 6328]
مسدد بن مسرہد بن مسربل بن مستورد البصری الاسدی:
ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ ثقہ حافظ ہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے بصرہ میں مسند تصنیف کی۔ ان سے امام بخاری اور امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 228 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 591/10]
مسلم بن ابراہیم الرازی الفراہیدی ابوعمرو البصری:
ابن حجر نے کہا ہے: ثقہ راوی ہیں۔ آخر عمر میں نابینا ہو گئے اور یہ ابوداؤد کے سب سے بڑے استاد تھے۔ ان سے امام بخاری اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور باقی چاروں (مسلم، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 222 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 314/10]
21۔ موسیٰ بن اسماعیل التبوذکی ابوسلمہ:
ابن حجر نے ان کے بارے میں ثقہ ثبت کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ ان سے امام بخاری اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اور باقی چاروں (مسلم، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ [أيضًا: 360/10]
22۔ موسیٰ بن مسعود النہدی ابوحذیفہ البصری:
ابن حجر نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ صدوق راوی ہے لیکن حافظہ اتنا زیادہ قوی نہیں، تصحیف کیا کرتے تھے۔ ان سے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد اور ابن ماجہ نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 220 ہجری میں یا 226 ہجری میں وفات پائی۔ [أيضًا: 137/10، التقريب: 1710]
23۔ وہب بن بقیہ بن عثمان الواسطی ابومحمد:
ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ ثقہ راوی ہیں۔ امام مسلم اور ابوداؤد نے ان سے روایت کیا ہے اور نسائی نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 239 ہجری میں فوت ہوئے۔ [أيضًا: 492/11]
24۔ ہشام بن عبدالملک الطیالسی البصری ابوالولید:
ابن حجر نے ان کے بارے میں ثقہ ثبت کے الفاظ لکھے ہیں۔ ان سے امام بخاری اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ اور باقی چاروں (مسلم، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ) نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ سن 227 ہجری میں فوت ہو گئے۔ [أيضًا: 341/10]
25۔ یحییٰ بن عبدالحميد بن عبدالرحمٰن الحمانی الکوفی:
ابن حجر نے انہیں حافظ کا لقب دیا ہے۔ ان سے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ سن 228 ہجری میں وفات پا گئے۔ [أيضًا: 540/10]
26۔ یحییٰ بن يوسف ابن ابی کریمہ الخراسانی:
ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ ثقہ راوی ہیں۔ ان سے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ ابن ماجہ نے ایک آدمی کے واسطے سے بیان کیا ہے۔ [أيضًا: 38/11]
27۔ يوسف بن بہلول التمیمی الانباری نزیل الكوفہ:
ابن حجر نے کہا: یہ ثقہ راوی ہے۔ ان سے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ سن 218 ہجری میں فوت ہوئے۔ [تهذيب التهذيب: 409/11]


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.