English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
4. باب ما جاء فى بيوت أزواج النبى صلى الله عليه وسلم، وما نسب من البيوت إليهن:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے گھروں اور ان گھروں کا انہی کی طرف منسوب کرنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3103
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو دھوپ ابھی ان کے حجرے میں باقی رہتی تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 3103]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 522
قَالَ عُرْوَةُ: وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ".
‏‏‏‏ عروہ رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 522]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 544
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا"، وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ: عَنْ هِشَامٍ مِنْ قَعْرِ حُجْرَتِهَا.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض لیثی نے ہشام بن عروہ کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے کہ مائی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ ان کے حجرہ میں سے ابھی دھوپ باہر نہیں نکلتی تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 544]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 545
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ مِنْ حُجْرَتِهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو دھوپ ان کے حجرہ ہی میں تھی۔ سایہ وہاں نہیں پھیلا تھا۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 546
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الْعَصْرِ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي لَمْ يَظْهَرِ الْفَيْءُ بَعْدُ"، وَقَالَ مَالِكٌ: وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَشُعَيْبٌ، وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ، وَالشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ابن شہاب زہری سے بیان کیا، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو سورج ابھی میرے حجرے میں جھانکتا رہتا تھا۔ ابھی سایہ نہ پھیلا ہوتا تھا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ امام مالک اور یحییٰ بن سعید، شعیب رحمہم اللہ اور ابن ابی حفصہ کے روایتوں میں (زہری سے) «والشمس قبل أن تظهر‏» کے الفاظ ہیں، (جن کا مطلب یہ ہے کہ دھوپ ابھی اوپر نہ چڑھی ہوتی)۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 546]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 547
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ أنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي:" كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ فَقَالَ: كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى رَحْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْعَتَمَةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ بِالسِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں عوف نے خبر دی سیار بن سلامہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں اور میرے باپ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان سے میرے والد نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازیں کن وقتوں میں پڑھتے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ دوپہر کی نماز جسے تم پہلی نماز کہتے ہو سورج ڈھلنے کے بعد پڑھتے تھے۔ اور جب عصر پڑھتے اس کے بعد کوئی شخص مدینہ کے انتہائی کنارہ پر اپنے گھر واپس جاتا تو سورج اب بھی تیز ہوتا تھا۔ سیار نے کہا کہ مغرب کے وقت کے متعلق آپ نے جو کچھ کہا تھا وہ مجھے یاد نہیں رہا۔ اور عشاء کی نماز جسے تم «عتمه» کہتے ہو اس میں دیر کو پسند فرماتے تھے اور اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے اور صبح کی نماز سے اس وقت فارغ ہو جاتے جب آدمی اپنے قریب بیٹھے ہوئے دوسرے شخص کو پہچان سکتا اور صبح کی نماز میں آپ ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 547]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 550
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ، فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي، فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، وَبَعْضُ الْعَوَالِي مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَى أَرْبَعَةِ أَمْيَالٍ أَوْ نَحْوِهِ".
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ کہا ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو سورج بلند اور تیز روشن ہوتا تھا۔ پھر ایک شخص مدینہ کے بالائی علاقہ کی طرف جاتا وہاں پہنچنے کے بعد بھی سورج بلند رہتا تھا (زہری نے کہا کہ) مدینہ کے بالائی علاقہ کے بعض مقامات تقریباً چار میل پر یا کچھ ایسے ہی واقع ہیں۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 550]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 560
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: قَدِمَ الْحَجَّاجُ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالْعِشَاءَ أَحْيَانًا وَأَحْيَانًا إِذَا رَآهُمُ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ، وَإِذَا رَآهُمْ أَبْطَوْا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ كَانُوا أَوْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے سعد بن ابراہیم سے، انہوں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی سے، انہوں نے کہا کہ حجاج کا زمانہ آیا (اور وہ نماز دیر کر کے پڑھایا کرتا تھا اس لیے) ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز ٹھیک دوپہر میں پڑھایا کرتے تھے۔ ابھی سورج صاف اور روشن ہوتا تو نماز عصر پڑھاتے۔ نماز مغرب وقت آتے ہی پڑھاتے اور نماز عشاء کو کبھی جلدی پڑھاتے اور کبھی دیر سے۔ جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھا دیتے اور اگر لوگ جلدی جمع نہ ہوتے تو نماز میں دیر کرتے۔ (اور لوگوں کا انتظار کرتے) اور صبح کی نماز صحابہ رضی اللہ عنہم یا (یہ کہا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں پڑھتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 560]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 565
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالْعِشَاءَ إِذَا كَثُرَ النَّاسُ عَجَّلَ وَإِذَا قَلُّوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ بِغَلَسٍ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ حجاج نے سعد بن ابراہیم سے بیان کیا، وہ محمد بن عمرو سے جو حسن بن علی بن ابی طالب کے بیٹے ہیں، فرمایا کہ ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں دریافت کیا۔ تو آپ نے فرمایا کہ آپ نماز ظہر دوپہر میں پڑھتے تھے۔ اور جب نماز عصر پڑھتے تو سورج صاف روشن ہوتا۔ مغرب کی نماز واجب ہوتے ہی ادا فرماتے، اور عشاء میں اگر لوگ جلدی جمع ہو جاتے تو جلدی پڑھ لیتے اور اگر آنے والوں کی تعداد کم ہوتی تو دیر کرتے۔ اور صبح کی نماز منہ اندھیرے میں پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 565]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 599
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمِنْهَالِ، قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، فَقَالَ لَهُ: أَبِي حَدِّثْنَا،" كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ؟ قَالَ: كَانَ يُصَلِّي الْهَجِيرَ وَهِيَ الَّتِي تَدْعُونَهَا الْأُولَى حِينَ تَدْحَضُ الشَّمْسُ وَيُصَلِّي الْعَصْرَ، ثُمَّ يَرْجِعُ أَحَدُنَا إِلَى أَهْلِهِ فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ، وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، قَالَ: وَكَانَ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ، قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَكَانَ يَنْفَتِلُ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حِينَ يَعْرِفُ أَحَدُنَا جَلِيسَهُ وَيَقْرَأُ مِنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، کہا ہم سے عوف اعرابی نے، کہا کہ ہم سے ابوالمنہال سیار بن سلامہ نے، انہوں نے کہا کہ میں اپنے باپ سلامہ کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان سے میرے والد صاحب نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نمازیں کس طرح (یعنی کن کن اوقات میں) پڑھتے تھے۔ ہم سے اس کے بارے میں بیان فرمائیے۔ انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم «هجير» (ظہر) جسے تم صلوٰۃ اولیٰ کہتے ہو سورج ڈھلتے ہی پڑھتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عصر پڑھنے کے بعد کوئی بھی شخص اپنے گھر واپس ہوتا اور وہ بھی مدینہ کے سب سے آخری کنارہ پر تو سورج ابھی صاف اور روشن ہوتا۔ مغرب کے بارے میں آپ نے جو کچھ بتایا مجھے یاد نہیں رہا۔ اور فرمایا کہ عشاء میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تاخیر پسند فرماتے تھے۔ اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔ صبح کی نماز سے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوتے تو ہم اپنے قریب بیٹھے ہوئے دوسرے شخص کو پہچان لیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں ساٹھ سے سو تک آیتیں پڑھتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 599]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 771
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ، قَال: دَخَلْتُ أَنَا وَأَبِي عَلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَالْعَصْرَ، وَيَرْجِعُ الرَّجُلُ إِلَى أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَالشَّمْسُ حَيَّةٌ وَنَسِيتُ مَا قَالَ فِي الْمَغْرِبِ، وَلَا يُبَالِي بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، وَلَا يُحِبُّ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَلَا الْحَدِيثَ بَعْدَهَا، وَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ الرَّجُلُ فَيَعْرِفُ جَلِيسَهُ، وَكَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَوْ إِحْدَاهُمَا مَا بَيْنَ السِّتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سیار ابن سلامہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں اپنے باپ کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا۔ ہم نے آپ سے نماز کے وقتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز سورج ڈھلنے پر پڑھتے تھے۔ عصر جب پڑھتے تو مدینہ کے انتہائی کنارہ تک ایک شخص چلا جاتا۔ لیکن سورج اب بھی باقی رہتا۔ مغرب کے متعلق جو کچھ آپ نے کہا وہ مجھے یاد نہیں رہا اور عشاء کے لیے تہائی رات تک دیر کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے اور آپ اس سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔ جب نماز صبح سے فارغ ہوتے تو ہر شخص اپنے قریب بیٹھے ہوئے کو پہچان سکتا تھا۔ آپ دونوں رکعات میں یا ایک میں ساٹھ سے لے کر سو تک آیتیں پڑھتے۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 771]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 7329
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي الْعَصْرَ، فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ"، وَزَادَ اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ وَبُعْدُ الْعَوَالِيَ أَرْبَعَةُ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةٌ.
ہم سے ایوب بن سلمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر بن اویس نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ کر ان گاؤں میں جاتے جو مدینہ کی بلندی پر واقع ہیں وہاں پہنچ جاتے اور سورج بلند رہتا۔ عوالی مدینہ کا بھی یہی حکم ہے اور لیث نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ گاؤں مدینہ سے تین چار میل پر واقع ہیں۔ [صحيح البخاري/كتاب فرض الخمس/حدیث: 7329]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں