صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
16. باب الأكفاء فى الدين:
باب: کفائت میں دینداری کا لحاظ ہونا۔
حدیث نمبر: 5091
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا؟ قَالُوا: حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ يُسْتَمَعَ، قَالَ: ثُمَّ سَكَتَ، فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا؟ قَالُوا: حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْتَمَعَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَاخَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے، ان سے ان کے والد سلمہ بن دینار نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی نے بیان کیا کہ ایک صاحب (جو مالدار تھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس موجود صحابہ سے پوچھا کہ یہ کیسا شخص ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس لائق ہے کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو غور سے سنی جائے۔ سہل نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر چپ ہو رہے۔ پھر ایک دوسرے صاحب گزرے، جو مسلمانوں کے غریب اور محتاج لوگوں میں شمار کئے جاتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ اس قابل ہے کہ اگر کسی کے یہاں نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات نہ سنی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ یہ شخص اکیلا پہلے شخص کی طرح دنیا بھر سے بہتر ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب النكاح/حدیث: 5091]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6447
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ: مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ: هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے شخص ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے جو آپ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے، پوچھا کہ اس شخص (گزرے والے) کے متعلق تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ معزز لوگوں میں سے ہے اور اللہ کی قسم! یہ اس قابل ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کر دیا جائے۔ اگر یہ سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کر لی جائے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گزرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کے متعلق بھی پوچھا کہ ان کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا، یا رسول اللہ! یہ صاحب مسلمانوں کے غریب طبقہ سے ہیں اور یہ ایسے ہیں کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجیں تو ان کا نکاح نہ کیا جائے، اگر یہ کسی کی سفارش کریں تو ان کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگر کچھ کہیں تو ان کی بات نہ سنی جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک یہ پچھلا محتاج شخص اگلے مالدار شخص سے، گو ویسے آدمی زمین بھر کر ہوں، بہتر ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب النكاح/حدیث: 6447]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

