صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
3. باب التلبية وصفتها ووقتها:
باب: تلبیہ کے طریقے اور اس کے وقت کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 1184 ترقیم شاملہ: -- 2811
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ تَلْبِيَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ "، قَالَ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَزِيدُ فِيهَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: میں نے مالک کے سامنے (اس حدیث کی) قراءت کی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ ہوا کرتا تھا: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» (میں بار بار حاضر ہوں، اے اللہ! تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، یقیناً تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے، (کسی بھی چیز میں) تیرا کوئی شریک نہیں)۔ اور (نافع نے) کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس (مذکورہ تلبیہ) میں یہ اضافہ فرمایا کرتے تھے: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» (میں تیرے سامنے حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، (ہر دم) تجھ سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری ہی رضا کے لیے ہیں))۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2811]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تلبیہ کہتے تھے: ”میں تیرے حضور حاضر ہوں، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں تیرے حضور حاضر ہوں، ساری حمد و تعریف کا حق دار تو ہی ہے اور ساری نعمتیں تیری ہی ہیں اور ساری کائنات پر فرماں روائی بھی تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک و سہیم نہیں۔“ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اس تلبیہ میں ان کلمات کا اضافہ کرتے تھے، ”میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیری اطاعت کے لیے تیار ہوں، ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھوں میں ہے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں تیری ہی طرف راغب ہوں اور عمل تیری ہی توفیق سے تیری ہی خوشنودی کے لیے ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2811]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 1184 ترقیم شاملہ: -- 2812
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَنَافِعٍ مَوْلَى عبد الله، وحمزة بن عبد الله ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ، فَقَالَ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ "، قَالُوا: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: هَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ نَافِعٌ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَزِيدُ مَعَ هَذَا لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ،
موسیٰ بن عقبہ نے سالم بن عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ کے مولیٰ نافع اور حمزہ بن عبداللہ کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب آپ کو لے کر مسجد ذو الحلیفہ کے پاس سیدھی کھڑی ہو جاتی تو آپ تلبیہ پکارتے اور کہتے: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» (میں بار بار حاضر ہوں، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، یقیناً تمام تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے، (کسی بھی چیز میں) تیرا کوئی شریک نہیں)۔ (سالم، نافع اور حمزہ نے) کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے۔ نافع نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان (مذکورہ بالا) کلمات کے ساتھ ان الفاظ کا اضافہ کرتے: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» (میں تیرے سامنے حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، (ہر دم) تجھ سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری رضا کے لیے ہیں))۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2812]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری جب مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تلبیہ کہتے، ”میں تیرے حضور حاضر ہوں، اے اللہ، میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی ساجھی نہیں، میں تیرے حضور حاضر ہوں، تمام تعریفات اور ہر قسم کی نعمتیں تیری ہی ہیں اور اقتدار اور بادشاہت تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔“ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہی ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے شاگرد نافع کہتے ہیں، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما ان کلمات پر یہ اضافہ کرتے تھے، ”میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں تیری اطاعت کی سعادت کے حصول کے لیے ہر وقت تیار ہوں اور ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھوں میں ہے اور میں تیرا ہی سوالی ہوں اور عمل تیری ہی توفیق اور تیری ہی رضا کے لیے ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2812]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 1184 ترقیم شاملہ: -- 2813
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.
عبید اللہ (بن عمر بن حفص العدوی المدنی) نے کہا: مجھے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سنتے ہی تلبیہ یاد کر لیا، پھر سالم، نافع اور حمزہ کی حدیث کی طرح روایت بیان کی۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2813]
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں میں نے تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ہی سے سیکھا ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2813]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 1184 ترقیم شاملہ: -- 2814
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: فَإِنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَخْبَرَنِي، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا، يَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ "، لَا يَزِيدُ عَلَى هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُهِلُّ بِإِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ وَيَقُولُ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.
ابن شہاب نے کہا: بلاشبہ سالم بن عبداللہ بن عمر نے مجھے اپنے والد (ابن عمر رضی اللہ عنہما) سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں تلبیہ پکارتے سنا کہ آپ کے بال جڑے (گوندیا خطمی بوٹی وغیرہ کے ذریعے سے باہم چپکے) ہوئے تھے، آپ کہہ رہے تھے: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» ۔ ان کلمات پر اضافہ نہیں فرماتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ذو الحلیفہ میں دو رکعت نماز ادا کرتے، پھر جب آپ کی اونٹنی مسجد ذو الحلیفہ کے پاس آپ کو لے کر کھڑی ہو جاتی تو آپ ان کلمات سے تلبیہ پکارتے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ان کلمات کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا تلبیہ پکارتے تھے اور (ساتھ یہ) کہتے: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ» (میں بار بار حاضر ہوں، اے اللہ! میں تیرے سامنے حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیری طرف سے سعادتوں کا طلبگار ہوں، ہر قسم کی بھلائی تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے، اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، ہر دم تجھ سے مانگنے کی رغبت ہے اور ہر عمل تیری رضا کے لیے ہے)۔ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2814]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ کہتے ہوئے اس حال میں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال (گوند وغیرہ) سے جمے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے، میں تیرے حضور حاضر ہوں، ”اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی ساجھی نہیں، میں حاضر ہوں، تمام تعریفات و ستائیش، سب نعمتیں اور بادشاہی تیرے ہی لیے ہیں، تیرا کوئی شریک نہیں“ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات پر اضافہ نہیں فرماتے تھے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز پڑھتے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی، مسجد ذوالحلیفہ کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کلمات کے ساتھ تلبیہ کہا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کے کلمات سے تلبیہ کہتے تھے اور (بعد میں) کہتے: ”میں تیرے سامنے حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں اور تیری اطاعت کی سعادت کے لیے حاضر ہوں، ساری خیر تیرے ہاتھوں میں ہے، میں حاضر ہوں، رغبت تیری طرف ہے اور عمل تیرے ہی لیے ہے۔“ [صحيح مسلم/كتاب الحج/حدیث: 2814]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1184
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

