سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
26. باب : ما يقال في التشهد والصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم
باب: تشہد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) کے بعد کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 910
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ:" مَا تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟"، قَالَ: أَتَشَهَّدُ، ثُمَّ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ، أَمَا وَاللَّهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ، فَقَالَ:" حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: ”تم نماز میں کیا کہتے ہو؟“، اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں، پھر اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم! میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح نہیں سمجھتا ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم بھی اسی کے گرد گنگناتے ہیں“ ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 910]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12363، ومصباح الزجاجة: 332)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 127 (792)، مسند احمد (3/474، 5/74) (صحیح) (حدیث مکرر ہے، ملاحظہ کریں: 3847)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور معاذ دھیمی آواز میں دعاء مانگا کرتے تھے۔ ۲؎: یعنی جنت کے سوال اور جہنم سے پناہ مانگنے جیسی دعائیں ہماری بھی ہوتی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (792) وانظر الحديث الآتي (3847)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (792) وانظر الحديث الآتي (3847)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 410
حدیث نمبر: 3847
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ:" مَا تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟" , قَالَ: أَتَشَهَّدُ , ثُمَّ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ , وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّار , أَمَا وَاللَّهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ , قَالَ:" حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا: ”تم نماز میں کیا کہتے ہو“؟ اس نے کہا: میں تشہد (التحیات) پڑھتا ہوں، پھر اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے اس کی پناہ مانگتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح سمجھ نہیں پاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم بھی تقریباً ویسے ہی گنگناتے ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 3847]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12363، ومصباح الزجاجة: 1347) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور معاذ رضی اللہ عنہ کی گنگناہٹ میں نہیں سمجھتا آواز تو سنتا ہوں لیکن معلوم نہیں ہوتا کہ آپ اور معاذ رضی اللہ عنہ کیا دعا مانگتے ہیں۔
۲؎: یعنی مقصود ہماری دعاؤں کا بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت نصیب کرے اور جہنم سے بچائے۔ آمین۔
۲؎: یعنی مقصود ہماری دعاؤں کا بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت نصیب کرے اور جہنم سے بچائے۔ آمین۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح

