سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
29. باب ما جاء في السواك والطيب يوم الجمعة
باب: جمعہ کے دن مسواک کرنے اور خوشبو لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 529
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرِوَايَةُ هُشَيْمٍ أَحْسَنُ مِنْ رِوَايَةِ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- ہشیم کی روایت (رقم ۵۲۹) اسماعیل بن ابراہیم تیمی کی روایت (رقم ۵۲۸) سے زیادہ اچھی ہے،
۳- اسماعیل بن ابراہیم تیمی کو حدیث کے سلسلے میں ضعیف گردانا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 529]
۱- براء رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- ہشیم کی روایت (رقم ۵۲۹) اسماعیل بن ابراہیم تیمی کی روایت (رقم ۵۲۸) سے زیادہ اچھی ہے،
۳- اسماعیل بن ابراہیم تیمی کو حدیث کے سلسلے میں ضعیف گردانا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 529]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (اس کے راوی ”یزید بن ابی زیاد“ ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: لیکن یزید بن ابی زیاد جن پر اس حدیث کا دارومدار ہے خود ضعیف ہیں۔
قال الشيخ زبير على زئي:(528 ،529) إسناده ضعيف
يزيد بن أبى زياد ضعيف مدلس وعنعن (تقدم: 114)
يزيد بن أبى زياد ضعيف مدلس وعنعن (تقدم: 114)
حدیث نمبر: 3371
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعا عبادت کا مغز (حاصل و نچوڑ) ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3371]
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3371]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 165) (ضعیف) (سند میں ”ابن لھیعہ“ ضعیف ہیں، اس لیے مخ العبادة کے لفظ سے حدیث ضعیف ہے، اور ”الدعاء ھو العبادة“ کے لفظ سے نعمان بن بشیر رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو اگلی حدیث)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ دعا عبادت کا خلاصہ اور اصل ہے، اس لیے جو شخص اپنی حاجت برآری اور مشکل کشائی کے لیے غیر اللہ کو پکارتا ہے، وہ گویا غیر اللہ کی عبادت کرتا ہے، جب کہ غیر اللہ کی عبادت شرک ہے، اور شرک ایسا گناہ ہے جو بغیر توبہ کے ہرگز معاف نہیں ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ، الروض النضير (2 / 289) ، المشكاة (2231) // ضعيف الجامع الصغير (3003) //
قال الشيخ زبير على زئي:(3371) إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم وابن لهيعة عنعنا (وليد بن مسلم مدلس تقدم:3291، ابن لهيعة تقدم:10)
الوليد بن مسلم وابن لهيعة عنعنا (وليد بن مسلم مدلس تقدم:3291، ابن لهيعة تقدم:10)

