الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
80. «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون» (سورہ مائدہ: ۴۴) «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» (سورہ مائدہ: ۴۵) «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الفاسقون» (سورہ مائدہ: ۴۷) کی تفسیر
حدیث نمبر: 140
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
-" إن الله عز وجل انزل: * (ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون) * و* (اولئك هم الظالمون) * و * (اولئك هم الفاسقون) *. قال ابن عباس: انزلها الله في الطائفتين من اليهود، وكانت إحداهما قد قهرت الاخرى في الجاهلية حتى ارتضوا واصطلحوا على ان كل قتيل قتله (العزيزة) من (الذليلة) فديته خمسون وسقا، وكل قتيل قتله (الذليلة) من (العزيزة) فديته مائة وسق، فكانوا على ذلك، حتى قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، فذلت الطائفتان كلتاهما لمقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويؤمئذ لم يظهر ولم يوطئهما عليه (¬1) وهو في الصلح، فقتلت الذليلة من العزيزة قتيلا، فارسلت (العزيزة) إلى (الذليلة) ان ابعثوا إلينا بمائة وسق، فقالت (الذليلة): وهل كان هذا في حيين قط دينهما واحد، ونسبهما واحد، وبلدهما واحد، دية بعضهم نصف دية بعض؟! إنا إنما اعطيناكم هذا ضيما ¬ (¬1) لفظ الطبراني:" ورسول الله صلى الله عليه وسلم يؤمئذ لم يظهر عليهم ولم يوطئهما، وهو الصلح". اهـ. منكم لنا، وفرقا منكم، فاما إذ قدم محمد فلا نعطيكم ذلك، فكادت الحرب تهيج بينهما، ثم ارتضوا على ان يجعلوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، ثم ذكرت (العزيزة) فقالت: والله ما محمد بمعطيكم منهم ضعف ما يعطيهم منكم، ولقد صدقوا، ما اعطونا هذا إلا ضيما منا وقهرا لهم، فدسوا إلى محمد من يخبر لكم رايه، إن اعطاكم ما تريدون حكمتموه وإن لم يعطكم حذرتم فلم تحكموه. فدسوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من المنافقين ليخبروا لهم راي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبر الله رسوله بامرهم كله وما ارادوا، فانزل الله عز وجل: * (يا ايها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر من الذين قالوا: آمنا) * إلى قوله: * (ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون) *، ثم قال: فيهما والله نزلت، وإياهما عنى الله عز وجل".-" إن الله عز وجل أنزل: * (ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الكافرون) * و* (أولئك هم الظالمون) * و * (أولئك هم الفاسقون) *. قال ابن عباس: أنزلها الله في الطائفتين من اليهود، وكانت إحداهما قد قهرت الأخرى في الجاهلية حتى ارتضوا واصطلحوا على أن كل قتيل قتله (العزيزة) من (الذليلة) فديته خمسون وسقا، وكل قتيل قتله (الذليلة) من (العزيزة) فديته مائة وسق، فكانوا على ذلك، حتى قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، فذلت الطائفتان كلتاهما لمقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويؤمئذ لم يظهر ولم يوطئهما عليه (¬1) وهو في الصلح، فقتلت الذليلة من العزيزة قتيلا، فأرسلت (العزيزة) إلى (الذليلة) أن ابعثوا إلينا بمائة وسق، فقالت (الذليلة): وهل كان هذا في حيين قط دينهما واحد، ونسبهما واحد، وبلدهما واحد، دية بعضهم نصف دية بعض؟! إنا إنما أعطيناكم هذا ضيما ¬ (¬1) لفظ الطبراني:" ورسول الله صلى الله عليه وسلم يؤمئذ لم يظهر عليهم ولم يوطئهما، وهو الصلح". اهـ. منكم لنا، وفرقا منكم، فأما إذ قدم محمد فلا نعطيكم ذلك، فكادت الحرب تهيج بينهما، ثم ارتضوا على أن يجعلوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، ثم ذكرت (العزيزة) فقالت: والله ما محمد بمعطيكم منهم ضعف ما يعطيهم منكم، ولقد صدقوا، ما أعطونا هذا إلا ضيما منا وقهرا لهم، فدسوا إلى محمد من يخبر لكم رأيه، إن أعطاكم ما تريدون حكمتموه وإن لم يعطكم حذرتم فلم تحكموه. فدسوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ناسا من المنافقين ليخبروا لهم رأي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبر الله رسوله بأمرهم كله وما أرادوا، فأنزل الله عز وجل: * (يا أيها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر من الذين قالوا: آمنا) * إلى قوله: * (ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الفاسقون) *، ثم قال: فيهما والله نزلت، وإياهما عنى الله عز وجل".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں: اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں اور وہ لوگ ظالم ہیں اور وہ لوگ فاسق ہیں انہوں نے کہا: اللہ تعالی نے یہ آیات یہودیوں کے دو گروہوں کے بارے میں نازل کیں، ان میں سے ایک نے دور جاہلیت میں دوسرے کو زیر کر لیا تھا، حتی کہ وہ راضی ہو گئے اور اس بات پر صلح کر لی کہ عزیزہ قبیلے نے ذلیلہ قبیلے کا جو آدمی قتل کیا، اس کی دیت پچاس وسق ہو گی اور ذلیلہ کا جو آدمی قتل کیا اس کی دیت سو (۱۰۰) وسق ہو گی، وہ اسی معاہدے پر برقرار تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے وہ دونوں قبیلے بے وقعت ہو گئے، حالانکہ ابھی تک آپ ان پر و صفائی کا زمانہ تھا۔ ادھر ذلیلہ نے عزیزہ کا بندہ قتل کر دیا، عزیزہ نے ذلیلہ کی طرف پیغام بھیجا کہ سو وسق ادا کرو۔ ذلیلہ والوں نے کہا: جن قبائل کا دین ایک ہو اور شہر ایک ہو، تو کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ایک کی دیت دوسرے کی بہ نسبت نصف ہو؟ ہم تمہارے ظلم و ستم کی وجہ سے تمہیں (سو وسق) دیتے رہے، اب جبکہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) آ چکے ہیں، ہم تمہیں نہیں دیں گے۔ ان کے مابین جنگ کے شعلے بھڑکنے والے ہی تھے کہ وہ آپس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بحیثیت فیصل راضی ہو گئے۔ عزیزہ کے ورثا آپس میں کہنے لگے: اللہ کی قسم! محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارے حق میں دو گنا کا فیصلہ نہیں کرے گا، ذلیلہ والے ہیں بھی سچے کہ وہ ہمارے ظلم و ستم اور قہر و جبر کی وجہ سے دو گناہ دیتے رہے، اب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس کسی آدمی کو بطور جاسوس بھیجو جو تمہیں اس کے فیصلے سے آگاہ کر سکے، اگر وہ تمہارے ارادے کے مطابق فیصلہ کر دے تو تم اسے حاکم تسلیم کر لینا اور اگر اس نے ایسے نہ کیا تو محتاط رہنا اور اسے فیصل تسلیم نہیں کرنا۔ سو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ منافق لوگوں کو بطور جاسوس بھیجا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اللہ تعالی نے اپنے رسول کو ان کی تمام سازشوں اور ارادوں سے آگاہ کر دیا اور یہ آیات نازل فرمائیں: اے رسول! آپ ان کے پیچھے نہ کڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواہ وہ ان میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعوہ تو کرتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کے دل با ایمان نہیں۔۔۔۔ اور جو اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں۔ (سورہ مائدہ: 41-44) پھر کہا: اللہ کی قسم! یہ آیتیں انہی دونوں کے بارے میں نازل ہوئیں اور اللہ تعالی کی مراد یہی لوگ تھے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.