الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
24. باب فِي الإِقْرَانِ
24. باب: حج قران کا بیان۔
Chapter: Regarding The Qiran Hajj.
حدیث نمبر: 1806
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، عن حفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: يا رسول الله، ما شان الناس قد حلوا ولم تحلل انت من عمرتك؟ فقال:" إني لبدت راسي وقلدت هديي فلا احل حتى انحر الهدي".
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ قَدْ حَلُّوا وَلَمْ تُحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ فَقَالَ:" إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلَا أُحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ الْهَدْيَ".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ لوگوں نے احرام کھول دیا لیکن آپ نے اپنے عمرے کا احرام نہیں کھولا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے سر میں تلبید کی تھی اور ہدی کو قلادہ پہنایا تھا تو میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا جب تک کہ ہدی نحر نہ کر لوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 34 (1566)، والمغازي 77 (4398)، واللباس 69 (5916)، صحیح مسلم/الحج 25 (1229)، سنن النسائی/الحج 40 (2681)، سنن ابن ماجہ/المناسک 72 (3046)، (تحفة الأشراف: 15800)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 58 (180)، مسند احمد (6/283، 284، 275) (صحیح)» ‏‏‏‏

Hafsah, wife of the Prophet ﷺ said Messenger of Allah ﷺ, how is it that the people have put off their ihram and you did not put off your ihram after your ‘Umrah. He said I have matted my hair and garlanded my sacrificial animal, so I shall not put off my ihram till I sacrifice my sacrificial animals.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1802


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1566) صحيح مسلم (1229)
حدیث نمبر: 1747
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن داود المهري، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم يعني ابن عبد الله، عن ابيه، قال:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يهل ملبدا".
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ مُلَبِّدًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پڑھتے سنا اور آپ اپنے سر کی تلبید ۱؎ کئے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 19 (1540)، واللباس 69 (5914)، صحیح مسلم/الحج 3 (1184)، سنن النسائی/المناسک 40 (2684)، سنن ابن ماجہ/المناسک 72 (3047)، (تحفة الأشراف: 6976)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/121، 131) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تلبيد: بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لینے کو تلبید کہتے ہیں، تاکہ وہ گرد وغبار نیز بکھرنے سے محفوظ رہیں۔

Ibn Umar said that he heard the Prophet ﷺ say with hair matted that he raised his voice in the talbiyah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1743


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1540) صحيح مسلم (1184)
حدیث نمبر: 1748
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا محمد بن إسحاق، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" لبد راسه بالعسل".
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّدَ رَأْسَهُ بِالْعَسَلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کے بال شہد سے جمائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8414) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

Ibn Umar said: The Prophet ﷺ matted his hair with honey.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1744


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 69
حدیث نمبر: 1754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن المسور بن مخرمة، ومروان بن الحكم، انهما قالا:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الحديبية فلما كان بذي الحليفة قلد الهدي واشعره واحرم".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، أَنَّهُمَا قَالَا:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَلَمَّا كَانَ بِذِي الُحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَهُ وَأَحْرَمَ".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما اور مروان دونوں سے روایت ہے، وہ دونوں کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے سال نکلے جب آپ ذی الحلیفہ پہنچے تو ہدی ۱؎ کو قلادہ پہنایا اور اس کا اشعار کیا اور احرام باندھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 106(1694)، والمغازي 36 (4157، 4158)، سنن النسائی/الحج 62 (2773)، (تحفة الأشراف: 11250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 323، 327، 328، 331) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حج تمتع یا حج قران میں مکہ میں ذبح کیا جاتا ہے، نیز اس جانور کو بھی ہدی کہتے ہیں جس کو غیر حاجی حج کے موقع سے مکہ میں ذبح کرنے کے لئے بھیجتا ہے۔

Al-Miswar bin Makhramah and al-Marwan said the Messenger of Allah ﷺ proceeded in the year of al-Hudaibiyyah (to Makkah). When he reached Dhu al-Hulaifah, he tied (garlanded) something in the neck of the sacrificial camel (which He took along with him), and made incision in its hump and put on Ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1750


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
أخرجه النسائي (2772)
حدیث نمبر: 1757
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" فتلت قلائد بدن رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي ثم اشعرها وقلدها ثم بعث بها إلى البيت واقام بالمدينة فما حرم عليه شيء كان له حلا".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے لیے قلادے بٹے پھر آپ نے انہیں اشعار کیا اور قلادہ ۱؎ پہنایا پھر انہیں بیت اللہ کی طرف بھیج دیا اور خود مکہ میں مقیم رہے اور کوئی چیز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال تھی آپ پر حرام نہیں ہوئی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 106 (1696)، 107(1698)، 108 (1699)، 109 (1700)، 110 (1701)، والوکالة 14 (2317)، والأضاحي 15 (5566)، صحیح مسلم/الحج 64 (1321)، سنن النسائی/الحج 62 (2774)، 68 (2785)، سنن ابن ماجہ/المناسک 94 (3094)، 96 (3098)، وانظر أیضا حدیث رقم: (1755)، (تحفة الأشراف: 17433)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 69 (908)، موطا امام مالک/الحج 15(51)، مسند احمد (6/35، 36، 78، 85، 91، 102، 127، 174، 180، 185، 191، 200) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا رسی وغیرہ لٹکانے کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ لوگ ان جانوروں کو اللہ کے گھر کے لئے خاص جان کر ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقیم کے لئے بھی ہدی بھیجنا درست ہے اور صرف ہدی بھیج دینے سے وہ محرم نہیں ہو گا، اور نہ اس پر کوئی چیز حرام ہو گی جو محرم پر ہوتی ہے، جب تک کہ وہ احرام کی نیت کر کے احرام پہن کر خود حج کو نہ جائے، اور بعض لوگوں کی رائے ہے کہ وہ بھی مثل محرم کے ہو گا اس کے لئے بھی ان تمام چیزوں سے اس وقت تک بچنا ضروری ہو گا جب تک کہ ہدی قربان نہ کردی جائے، لیکن صحیح جمہور کا مذہب ہی ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہو رہا ہے۔

Aishah said: I twisted the garlands of the sacrificial animals of the Messenger of Allah ﷺ with my own hands, after which he made incision in their humps and garlanded them, and sent them as offerings to the house (Kabah), but he himself stayed back at Madinah and nothing which had been lawful for him had been forbidden.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1753


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1699) صحيح مسلم (1321)
حدیث نمبر: 1783
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نرى إلا انه الحج، فلما قدمنا تطوفنا بالبيت، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم من لم يكن ساق الهدي ان يحل، فاحل من لم يكن ساق الهدي".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يُحِلَّ، فَأَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، جب ہم (مکہ) آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو اپنے ساتھ ہدی نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے ۱؎، چنانچہ وہ تمام لوگ حلال ہو گئے جو ہدی لے کر نہیں آئے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحج 34 (1561)، صحیح مسلم/ الحج 17 (1211)، سنن النسائی/ الکبری، الحج (3785)، (تحفة الأشراف: 15984)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/189، 191، 192، 210) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اپنا احرام کھول دے۔

Aishah said “We went out with the Messenger of Allah ﷺ and we thought it nothing but a Hajj. When we came, we circumambulated the House (the Kaabah). The Messenger of Allah ﷺ then commanded those who did not bring the sacrificial animals with them to take off their ihram. Therefore those who did not bring the sacrificial animals with them took off their ihram.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1779


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1561) صحيح مسلم (1211)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.