الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ولاء اور ہبہ کے احکام و مسائل
Chapters On Wala' And Gifts
7. بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الرُّجُوعِ فِي الْهِبَةِ​
7. باب: ہدیہ دے کر واپس لینے کی کراہت کا بیان​۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2132
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، حدثني طاوس، عن ابن عمر، وابن عباس، يرفعان الحديث، قال: " لا يحل للرجل ان يعطي عطية، ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده، ومثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها، كمثل الكلب اكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال الشافعي: لا يحل لمن وهب هبة ان يرجع فيها إلا الوالد فله ان يرجع فيما اعطى ولده، واحج بهذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، يَرْفًعَانِ الْحَدِيثَ، قَالَ: " لَا يَحِلُّ للِرَّجُلِ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا إِلا الْوِالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا، كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حِدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ الشَّافِعيُّ: لَا يَحِلُّ لِمَنْ وَهَبَ هِبَةً أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فَلَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيمَا أَعْطَى وَلَدَهُ، وَاحجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ کوئی ہدیہ دے، پھر اسے واپس لے لے، سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دیتا ہے (وہ اسے واپس لے سکتا ہے) اور جو شخص کوئی عطیہ دے پھر واپس لے لے اس کی مثال اس کتے کی طرح ہے جو کھاتا رہے یہاں تک کہ جب آسودہ ہو جائے تو قے کرے، پھر اپنا قے کھا لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شافعی کہتے ہیں: کسی ہدیہ دینے والے کے لیے جائز نہیں کہ ہدیہ واپس لے لے سوائے باپ کے، کیونکہ اس کے لیے جائز ہے کہ جو ہدیہ اپنے بیٹے کو دیا ہے اسے واپس لے لے، انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1299 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2131)
حدیث نمبر: 1299
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
قال: وفي الباب، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا يحل لاحد ان يعطي عطية، فيرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده ". حدثنا بذلك محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، انه سمع طاوسا يحدث، عن ابن عمر، وابن عباس يرفعان الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الحديث. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس رضي الله عنهما حديث حسن صحيح، والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، قالوا: من وهب هبة لذي رحم محرم، فليس له ان يرجع فيها، ومن وهب هبة لغير ذي رحم محرم، فله ان يرجع فيها، ما لم يثب منها، وهو قول: الثوري، وقال الشافعي: لا يحل لاحد ان يعطي عطية فيرجع فيها، إلا الوالد فيما يعطي ولده. واحتج الشافعي بحديث عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لاحد ان يعطي عطية، فيرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده ".قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً، فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ ". حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، قَالُوا: مَنْ وَهَبَ هِبَةً لِذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ، فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا، وَمَنْ وَهَبَ هِبَةً لِغَيْرِ ذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ، فَلَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا، مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا، وَهُوَ قَوْلُ: الثَّوْرِيِّ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا، إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ. وَاحْتَجَّ الشَّافِعِيُّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً، فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ ".
عبداللہ بن عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے جائز نہیں کہ کوئی عطیہ دے کر اسے واپس لے سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو کسی ذی محرم کو کوئی چیز بطور ہبہ دے تو پھر اسے واپس لینے کا اختیار نہیں، اور جو کسی غیر ذی محرم کو کوئی چیز بطور ہبہ دے تو اس کے لیے اسے واپس لینا جائز ہے جب اسے اس کا بدلہ نہ دیا گیا ہو، یہی ثوری کا قول ہے،
۳- اور شافعی کہتے ہیں: کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے، شافعی نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی حدیث سے استدلال کیا ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: کسی کے لیے جائز نہیں کہ کوئی عطیہ دے کر اسے واپس لے سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 83 (3539)، سنن النسائی/الہبة 2 (3720)، و 4 (3733)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2377)، (تحفة الأشراف: 5743 و 7097)، و مسند احمد (2/27، 78) (ویأتي برقم 2132) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2386)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.