الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
42. باب مَا جَاءَ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ قِبَلِ الْحِجَازِ
42. باب: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ حجاز کی طرف سے آگ نکلے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2217
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا حسين بن محمد البغدادي، حدثنا شيبان، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي قلابة، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ستخرج نار من حضرموت، او من نحو بحر حضرموت قبل يوم القيامة تحشر الناس "، قالوا: يا رسول الله، فما تامرنا؟ قال: عليكم بالشام "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن حذيفة بن اسيد، وانس، وابي هريرة، وابي ذر، وهذا حديث حسن غريب صحيح، من حديث ابن عمر.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَتَخْرُجُ نَارٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ، أَوْ مِنْ نَحْوِ بَحْرِ حَضْرَمَوْتَ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ تَحْشُرُ النَّاسَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: عَلَيْكُمْ بِالشَّامِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے حضر موت یا حضر موت کے سمندر کی طرف سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو اکٹھا کرے گی، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم شام چلے جانا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت سے حسن غریب صحیح ہے،
۲- اس باب میں حذیفہ بن اسید، انس، ابوہریرہ اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6765) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح فضائل الشام (11)، المشكاة (6265)
حدیث نمبر: 3649
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " عرض علي الانبياء فإذا موسى ضرب من الرجال كانه من رجال شنوءة، ورايت عيسى ابن مريم فإذا اقرب الناس من رايت به شبها عروة بن مسعود، ورايت إبراهيم فإذا اقرب من رايت به شبها صاحبكم يعني نفسه، ورايت جبريل فإذا اقرب من رايت به شبها دحية هو ابن خليفة الكلبي ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عُرِضَ عَلَيَّ الْأَنْبِيَاءُ فَإِذَا مُوسَى ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ فَإِذَا أَقْرَبُ النَّاسِ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا صَاحِبُكُمْ يَعْنِي نَفْسَهُ، وَرَأَيْتُ جِبْرِيلَ فَإِذَا أَقْرَبُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ شَبَهًا دِحْيَةُ هُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ الْكَلْبِيُّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میرے سامنے پیش کئے گئے تو موسیٰ علیہ السلام ایک چھریرے جوان تھے، گویا وہ قبیلہ شنوءہ کے ایک فرد ہیں اور میں نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو دیکھا تو میں نے جن لوگوں کو دیکھا ہے ان میں سب سے زیادہ ان سے مشابہت رکھنے والے عروہ بن مسعود رضی الله عنہ ہیں اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا تو ان سے زیادہ مشابہت رکھنے والا تمہارا یہ ساتھی ہے ۱؎، اور اس سے مراد آپ خود اپنی ذات کو لیتے تھے، اور میں نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تو جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے ان میں سب سے زیادہ ان سے مشابہت رکھنے والے دحیہ کلبی ہیں، یہ خلیفہ کلبی کے بیٹے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 74 (167) (تحفة الأشراف: 2920) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اس میں آپ کے حلیہ کا بیان اس طرح ہے کہ آپ شکل و صورت سے ابراہیم علیہ السلام سے مشابہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1100)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.