الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
143. بَابُ : ذِكْرِ الاِسْتِتَارِ عِنْدَ الاِغْتِسَالِ
143. باب: غسل کرتے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Mention Of Concealing Oneself When Performing Ghusl
حدیث نمبر: 226
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن عبد الرحمن، عن مالك، عن سالم، عن ابي مرة مولى عقيل بن ابي طالب، عن ام هانئ رضي الله عنها، انها ذهبت إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الفتح فوجدته" يغتسل وفاطمة تستره بثوب، فسلمت، فقال: من هذا؟ قلت: ام هانئ، فلما فرغ من غسله، قام فصلى ثماني ركعات في ثوب ملتحفا به".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ" يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ، فَسَلَّمَتْ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قُلْتُ: أُمُّ هَانِئٍ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ، قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فِي ثَوْبٍ مُلْتَحِفًا بِهِ".
ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں غسل کرتے ہوئے ملے، فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے آڑ کیے ہوئے تھیں، (ام ہانی کہتی ہیں) میں نے سلام کیا ۱؎، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا: ام ہانی ہوں، تو جب آپ غسل سے فارغ ہوئے، تو کھڑے ہوئے اور ایک ہی کپڑے میں جسے آپ لپیٹے ہوئے تھے آٹھ رکعتیں پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 21 (280)، الصلاة 4 (357) مطولاً، الجزیة 9 (3171) مطولاً، المغازي 50 (4292)، الأدب 94 (6158)، صحیح مسلم/الحیض 16 (336)، المسافرین 13 (336)، سنن الترمذی/السیر 26 (1579)، الاستئذان 34 (2734) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/الطھارة 59 (465) مختصرًا، (تحفة الأشراف: 18018)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 301 (1290)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 8 (27)، مسند احمد 6/341، 342، 343، 423، 425، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1493) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے جو غسل کر رہا ہو اسے سلام کرنے کا جواز ثابت ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 415
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن يحيى بن محمد، قال: حدثنا محمد بن موسى بن اعين، قال: حدثنا ابي، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، قال: حدثتني ام هانئ، انها دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة" وهو يغتسل قد سترته بثوب دونه في قصعة فيها اثر العجين، قالت: فصلى الضحى، فما ادري كم صلى حين قضى غسله".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَعْيَنَ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، قال: حَدَّثَتْنِي أُمُّ هَانِئٍ، أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ" وَهُوَ يَغْتَسِلُ قَدْ سَتَرَتْهُ بِثَوْبٍ دُونَهُ فِي قَصْعَةٍ فِيهَا أَثَرُ الْعَجِينِ، قَالَتْ: فَصَلَّى الضُّحَى، فَمَا أَدْرِي كَمْ صَلَّى حِينَ قَضَى غُسْلَهُ".
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ فتح مکہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، آپ ایک ٹب سے غسل کر رہے تھے جس میں گندھا ہوا آٹا لگا تھا، اور آپ کو (فاطمہ رضی اللہ عنہا ۱؎) کپڑا سے پردہ کیے ہوئے تھیں، تو جب آپ غسل کر چکے، تو آپ نے چاشت کی نماز پڑھی، اور میں نہیں جان سکی کہ آپ نے کتنی رکعت پڑھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف 18009)، مسند احمد 6/341 (شاذ) (اس کا آخری ٹکڑا ’’فما ا ٔدری…الخ ہی شاذ ہے، کیوں کہ ام ہانی کی حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے آٹھ رکعات پڑھیں، دیکھئے حدیث رقم226)»

وضاحت:
۱؎: جیسا کہ دوسری روایتوں میں ہے راوی نے اختصار کی غرض سے یہاں ان کا ذکر نہیں کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فما أدري .. إلخ فإنه شاذ ولعله من أوهام عبدالملك فقد صح من طرق عن أم هانىء أنه صلى ثمان ركعات بعضها في الصحيحين

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.