الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کا بیان
8. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مسکرانا
حدیث نمبر: 232
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن علي بن ربيعة قال: شهدت عليا، اتي بدابة ليركبها فلما وضع رجله في الركاب قال: بسم الله، فلما استوى على ظهرها قال: الحمد لله، ثم قال: {سبحان الذي سخر لنا هذا وما كنا له مقرنين} [الزخرف: 13] {وإنا إلى ربنا لمنقلبون} [الزخرف: 14]. ثم قال: الحمد لله ثلاثا، والله اكبر ثلاثا، سبحانك إني ظلمت نفسي، فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، ثم ضحك. فقلت له: من اي شيء ضحكت يا امير المؤمنين؟ قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع كما صنعت ثم ضحك فقلت: من اي شيء ضحكت يا رسول الله؟ قال:" إن ربك ليعجب من عبده إذا قال: رب اغفر لي ذنوبي، إنه لا يغفر الذنوب غيرك"حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا، أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، ثُمَّ قَالَ: {سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ} [الزخرف: 13] {وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} [الزخرف: 14]. ثُمَّ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا، وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا، سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، ثُمَّ ضَحِكَ. فَقُلْتُ لَهُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُكَ"
علی بن ربیعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک سواری کا جانور آپ کے لئے لایا گیا تاکہ آپ اس پر سوار ہوں، انہوں نے رکاب میں پاؤں رکھا تو بسم اللہ کہا اور جب سواری پر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے تو الحمد اللہ کہا پھر یہ دعا پڑھی «سبحان الذى سخرلنا هذا وما كنا له مقرنين وانا الي ربنا لمنقلبون» کہ پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لیے اس کو مسخر کر دیا، ورنہ ہم اسے مسخر نہ کر سکتے تھے اور بلاشبہ ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ پھر تین مرتبہ الحمد اللہ، تین بار اللہ اکبر کہا اور یہ دعا پڑھی، «سبحانك اني ظلمت نفسي فاغفرلي فانه لا يغفر الذنوب الا انت» کہ اے اللہ تو پاک ہے میں نے ہی اپنے آپ پر ظلم کیا مجھے معاف فرما دے، بلاشبہ تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرتا، پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسکرائے، میں نے عرض کیا: امیر المومنین! آپ مسکرائے کیوں ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا انہوں نے بھی اسی طرح کیا تھا جیسا کہ میں نے کیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرائے تھے، تو میں نے بھی عرض کیا تھا، اللہ کے رسول! آپ مسکرائے کیوں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ تیرا رب اپنے بندے پر اس وقت خوش ہوتا جب وہ کہتا ہے کہ اے میرے رب، میرے گناہ معاف کر دے، تیرے سوا کوئی میرے گناہ معاف کرنے والا نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3446وقال: حسن صحيح)، سنن ابي داود (2602)»
امام ابواسحاق السبیعی نے سماع کی تصریح کر دی ہے۔ [ديكهئے السنن الكبري للبيهقي 252/5]
اور امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ایسی علت کے ساتھ معلول قرار دیا جو علت قادحہ نہیں ہے، نیز اس حدیث کے شواہد بھی ہیں۔

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.