الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہنسنے کا بیان
9. غزوہ خندق میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مسکرانا
حدیث نمبر: 233
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري قال: حدثنا عبد الله بن عون، عن محمد بن محمد بن الاسود، عن عامر بن سعد قال: قال سعد: لقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم ضحك يوم الخندق حتى بدت نواجذه. قال: قلت: كيف كان؟ قال: كان رجل معه ترس، وكان سعد راميا، وكان يقول كذا وكذا بالترس يغطي جبهته، فنزع له سعد بسهم، فلما رفع راسه رماه فلم يخطئ هذه منه - يعني جبهته - وانقلب الرجل، وشال برجله: «فضحك النبي صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه» . قال: قلت: من اي شيء ضحك؟ قال: من فعله بالرجلحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ سَعْدٌ: لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ. قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ؟ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مَعَهُ تُرْسٌ، وَكَانَ سَعْدٌ رَامِيًا، وَكَانَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا بِالتُّرْسِ يُغَطِّي جَبْهَتَهُ، فَنَزَعَ لَهُ سَعْدٌ بِسَهْمٍ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ رَمَاهُ فَلَمْ يُخْطِئْ هَذِهِ مِنْهُ - يَعْنِي جَبْهَتَهُ - وَانْقَلَبَ الرَّجُلُ، وَشَالَ بِرِجْلِهِ: «فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ» . قَالَ: قُلْتُ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكَ؟ قَالَ: مِنْ فِعْلِهِ بِالرَّجُلِ
عامر بن سعد رحمہ اللہ فرماتے ہیں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ خندق کے دن اتنا ہنسے کہ آپ کی ڈاڑھیں ظاہر ہو گئیں (عامر بن سعد کہتے ہیں) میں نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اتنا) کیوں ہنسے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ایک (کافر) آدمی کے پاس ڈھال تھی اور سعد اگرچہ بڑے تیرانداز تھے مگر وہ کافر اپنی ڈھال کو اِدھر اُدھر کر کے اپنا چہرہ بچا رہا تھا، پس سعد نے اپنی ترکش سے تیر نکالا، تو جونہی اس کافر نے اپنا سر اٹھایا تو سعد نے تیر فوراً چھوڑ دیا اور اب کہ یہ تیر خطا نہ ہوا اور سیدھا اس کی پیشانی پر لگا، اور وہ گر گیا اور اس کی ٹانگ اوپر اٹھ گئی، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک نظر آنے لگے۔ عامر کہتے ہیں میں نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس وجہ سے ہنسے؟ انہوں نے بتایا کہ سعد کے اس کام سے جو انہوں نے اس کافر سے کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«مسند احمد (186/1)»
اس روایت کے راوی محمد بن محمد بن اسود کی توثیق معلوم نہیں اور باقی سند صحیح ہے، ابن عون سے مراد عبداللہ بن عون ہیں، یعنی یہ سند ابن الاسود مجہول الحال کی وجہ سے ضعیف ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.