الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: شفعہ کے احکام و مسائل
The Chapters on Pre-emption
3. بَابُ : إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلاَ شُفْعَةَ
3. باب: جائیداد کی حد بندی کے بعد حق شفعہ نہیں ہے۔
Chapter: If The Boundaries Have Been Fixed Then There Is No Preemption
حدیث نمبر: 2499
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن جابر بن عبد الله ، قال:" إنما جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم الشفعة في كل ما لم يقسم، فإذا وقعت الحدود، وصرفت الطرق فلا شفعة".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" إِنَّمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ، وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ ہر اس جائیداد میں ٹھہرایا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو، اور جب حد بندی ہو جائے اور راستے جدا ہو جائیں تو اب شفعہ نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 96 (2213)، 97 (2214)، الشفعة 2 (2257)، الحیل 14 (76 69)، الشرکة 8 (95 24)، سنن ابی داود/البیوع 75 (3514)، سنن الترمذی/الأحکام 33 (1370)، (تحفة الأشراف: 3153)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/البیوع 107 (4708)، موطا امام مالک/الشفعة 1 (1)، مسند احمد (3/372، 399)، سنن الدارمی/البیوع 83 (2670) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ وہ جائیداد جو تقسیم کے قابل نہ ہو، اس میں بھی شفعہ نہیں ہے، جیسے حمام اور کنواں وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2494
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا هشيم ، انبانا عبد الملك ، عن عطاء ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجار احق بشفعة جاره ينتظر بها وإن كان غائبا إذا كان طريقهما واحدا".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَةِ جَارِهِ يَنْتَظِرُ بِهَا وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑوسی اپنے پڑوسی کے شفعہ کا زیادہ حقدار ہے، اس کا انتظار کیا جائے گا اگر وہ موجود نہ ہو جب دونوں کا راستہ ایک ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 75 (3518)، سنن الترمذی/الأحکام 32 (1369)، (تحفة الأشراف: 2434)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع 83 (2669) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.