الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
53. باب مِنْهُ
53. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2505
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا محمد بن الحسن بن ابي يزيد الهمداني، عن ثور بن يزيد، عن خالد بن معدان، عن معاذ بن جبل، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عير اخاه بذنب لم يمت حتى يعمله " , قال احمد: " من ذنب قد تاب منه " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب وليس إسناده بمتصل، وخالد بن معدان لم يدرك معاذ بن جبل، وروي عن خالد بن معدان انه ادرك سبعين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ومات معاذ بن جبل في خلافة عمر بن الخطاب، وخالد بن معدان، روى عن غير واحد من اصحاب معاذ عن معاذ غير حديث.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَيَّرَ أَخَاهُ بِذَنْبٍ لَمْ يَمُتْ حَتَّى يَعْمَلَهُ " , قَالَ أَحْمَدُ: " مِنْ ذَنْبٍ قَدْ تَابَ مِنْهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، وَخَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ لَمْ يُدْرِكْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَرُوِيَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ أَنَّهُ أَدْرَكَ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَاتَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَخَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، رَوَى عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ عَنْ مُعَاذٍ غَيْرَ حَدِيثٍ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے کسی دینی بھائی کو کسی گناہ پر عار دلایا تو اس کی موت نہیں ہو گی یہاں تک کہ اس سے وہ گناہ صادر ہو جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس کی سند متصل نہیں ہے، اور خالد بن معدان کی ملاقات معاذ بن جبل سے ثابت نہیں ہے، خالد بن معدان سے مروی ہے کہ انہوں نے ستر صحابہ سے ملاقات کی ہے، اور معاذ بن جبل کی وفات عمر بن خطاب کی خلافت میں ہوئی، اور خالد بن معدان نے معاذ کے کئی شاگردوں کے واسطہ سے معاذ سے کئی حدیثیں روایت کی ہے،
۳- احمد بن منیع نے کہا: اس سے وہ گناہ مراد ہے جس سے وہ شخص توبہ کر چکا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11310) (موضوع) (خالد بن معدان کا سماع معاذ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ محمد بن حسن کذاب راوی ہے، اسی نے یہ حدیث گھڑی ہوگی مگر سند متصل نہ کر سکا)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (178) // ضعيف الجامع الصغير (5710) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2505) إسناده ضعيف
محمد بن الحسن الهمداني: ضعيف (تق: 5820) والسند منقطع
حدیث نمبر: 2489
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود بن يزيد , قال: قلت عائشة: اي شيء كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع إذا دخل بيته؟ قالت: " كان يكون في مهنة اهله فإذا حضرت الصلاة قام فصلى " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَ: قُلْتُ عَائِشَةَ: أَيُّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ؟ قَالَتْ: " كَانَ يَكُونَ فِي مَهْنَةِ أَهْلِهِ فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ قَامَ فَصَلَّى " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مشغول ہو جاتے تھے، پھر جب نماز کا وقت ہو جاتا تو کھڑے ہوتے اور نماز پڑھنے لگتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 44 (676)، النفقات 8 (5363)، والأدب 40 (6039) (تحفة الأشراف: 15929) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں تواضع کے اپنانے، غرور و تکبر چھوڑنے اور اپنے اہل و عیال کی خدمت کرنے کی ترغیب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (293)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.