الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
54. بَابُ : تَفْسِيرِ ذَلِكَ
54. باب: صدقہ دینے والی حدیث کی شرح و تفسیر۔
Chapter: Explanation Of That
حدیث نمبر: 2536
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، عن سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصدقوا"، فقال رجل: يا رسول الله! عندي دينار , قال:" تصدق به على نفسك" , قال: عندي آخر , قال:" تصدق به على زوجتك" , قال: عندي آخر , قال:" تصدق به على ولدك" , قال: عندي آخر , قال:" تصدق به على خادمك" , قال: عندي آخر , قال:" انت ابصر".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقُوا"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عِنْدِي دِينَارٌ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى زَوْجَتِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى وَلَدِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى خَادِمِكَ" , قَالَ: عِنْدِي آخَرُ , قَالَ:" أَنْتَ أَبْصَرُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ دو، ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ نے فرمایا: اسے اپنی ذات پر صدقہ کرو ۱؎ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: اپنی بیوی پر صدقہ کرو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے اپنے بیٹے پر صدقہ کرو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: اپنے خادم پر صدقہ کر دو، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے۔ آپ نے فرمایا: آپ بہتر سمجھنے والے ہیں (جیسی ضرورت سمجھو ویسا کرو)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة45 (1691)، (تحفة الأشراف: 13041)، مسند احمد (2/ 251، 471) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی خود اپنی ضروریات میں صدقہ کرو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب

تخریج الحدیث:

قال الشيخ الألباني:

قال الشيخ زبير على زئي:
حدیث نمبر: 4656
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن ابي الزبير , عن جابر , قال: اعتق رجل من بني عذرة عبدا له عن دبر فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" الك مال غيره؟"، قال: لا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يشتريه مني؟" , فاشتراه نعيم بن عبد الله العدوي بثمان مائة درهم , فجاء بها رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدفعها إليه ثم قال:" ابدا بنفسك فتصدق عليها , فإن فضل شيء فلاهلك , فإن فضل من اهلك شيء فلذي قرابتك , فإن فضل من ذي قرابتك شيء فهكذا , وهكذا وهكذا , يقول بين يديك , وعن يمينك , وعن شمالك".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَلَكَ مَالٌ غَيْرُهُ؟"، قَالَ: لَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟" , فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ , فَجَاءَ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ:" ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا , فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَلِأَهْلِكَ , فَإِنْ فَضَلَ مِنْ أَهْلِكَ شَيْءٌ فَلِذِي قَرَابَتِكَ , فَإِنْ فَضَلَ مِنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْءٌ فَهَكَذَا , وَهَكَذَا وَهَكَذَا , يَقُولُ بَيْنَ يَدَيْكَ , وَعَنْ يَمِينِكَ , وَعَنْ شِمَالِكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی عذرہ کے ایک شخص نے اپنا ایک غلام بطور مدبر آزاد (یعنی مرنے کے بعد آزاد ہونے کی شرط پر) کر دیا، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی، تو آپ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے علاوہ کوئی مال ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: اس غلام کو مجھ سے کون خریدے گا؟ چنانچہ اسے نعیم بن عبداللہ عدوی رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (دراہم) کو لے کر آئے اور اسے ادا کر دیا، پھر فرمایا: اپنی ذات سے شروع کرو اور اس پر صدقہ کرو، پھر کچھ بچ جائے تو وہ تمہارے گھر والوں کا ہے، تمہارے گھر والوں سے بچ جائے تو تمہارے رشتے داروں کے لیے ہے اور اگر تمہارے رشتے داروں سے بھی بچ جائے تو اس طرح اور اس طرح، اپنے سامنے، اپنے دائیں اور بائیں اشارہ کرتے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2547 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مدبر»: وہ غلام ہے جس کا مالک اس سے کہے کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔ اگر «مدبّر» کرنے والا مالک محتاج ہو جائے تو اس «مدبّر» غلام کو بیچا جا سکتا ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، دیگر روایات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ آدمی محتاج تھا اور اس پر قرض تھا، امام بخاری اور مؤلف نیز دیگر علماء مطلق طور پر «مدبّر» کے بیچنے کو جائز مانتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا زياد بن ايوب , قال: حدثنا إسماعيل , قال: حدثنا ايوب , عن ابي الزبير , عن جابر:" ان رجلا من الانصار , يقال له: ابو مذكور , اعتق غلاما له عن دبر يقال له: يعقوب , لم يكن له مال غيره , فدعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" من يشتريه؟" , فاشتراه نعيم بن عبد الله بثمان مائة درهم فدفعها إليه , وقال:" إذا كان احدكم فقيرا فليبدا بنفسه , فإن كان فضلا فعلى عياله , فإن كان فضلا فعلى قرابته , او على ذي رحمه , فإن كان فضلا فههنا , وههنا".
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ:" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ , يُقَالُ لَهُ: أَبُو مَذْكُورٍ , أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ يُقَالُ لَهُ: يَعْقُوبُ , لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ , فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ؟" , فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ , وَقَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فَقِيرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ , فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَعَلَى عِيَالِهِ , فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَعَلَى قَرَابَتِهِ , أَوْ عَلَى ذِي رَحِمِهِ , فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَهَهُنَا , وَهَهُنَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابومذکور نامی انصاری نے ایک یعقوب نامی غلام کو مدبر کے طور پر آزاد کیا، اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: اسے کون خریدے گا؟ اسے نعیم ابن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خریدا، آپ نے اس (انصاری) کو وہ (درہم) دے کر فرمایا: تم میں جب کوئی محتاج ہو تو پہلے اپنی ذات سے شروع کرے، پھر اگر بچے تو اپنے گھر والوں پر، پھر اگر بچے تو اپنے رشتے داروں پر، اور اگر پھر بھی بچ رہے تو ادھر ادھر (یعنی دوسرے فقراء پر خرچ کرے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 13 (997)، سنن ابی داود/العتق 9 (3957)، (تحفة الأشراف: 2667)، مسند احمد (3/301، 369) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.