الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
Chapters on the description of Paradise
14. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ
14. باب: جنت کے دروازوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2548
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الفضل بن الصباح البغدادي، حدثنا معن بن عيسى القزاز، عن خالد بن ابي بكر، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " باب امتي الذي يدخلون منه الجنة عرضه مسيرة الراكب الجواد ثلاثا، ثم إنهم ليضغطون عليه حتى تكاد مناكبهم تزول " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، قال: سالت محمدا عن هذا الحديث فلم يعرفه، وقال لخالد بن ابي بكر مناكير عن سالم بن عبد الله.حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَابُ أُمَّتِي الَّذِي يَدْخُلُونَ مِنْهُ الْجَنَّةَ عَرْضُهُ مَسِيرَةُ الرَّاكِبِ الْجَوَادَ ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّهُمْ لَيُضْغَطُونَ عَلَيْهِ حَتَّى تَكَادُ مَنَاكِبُهُمْ تَزُولُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ، وَقَالَ لِخَالِدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ مَنَاكِيرُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دروازہ جس سے میری امت جنت میں داخل ہو گی اس کی چوڑائی تیز رفتار گھوڑ سوار کے تین دن کی مسافت کے برابر ہو گی، پھر بھی دروازے پر ایسی بھیڑ بھاڑ ہو گی کہ ان کے کندھے اترنے کے قریب ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے نہیں جان سکے اور کہا: سالم بن عبداللہ کے واسطہ سے خالد بن ابی بکر کی کئی منکر احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6760) (ضعیف) (سند میں خالد بن ابی بکر ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5654 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبير على زئي: (2548) إسناده ضعيف
خالد بن أبى بكر: فيه لين (تق: 1618) وعدّ الذهبي هذا الحديث من مناكيره (ميزان الإعتدال 628/1)
حدیث نمبر: 2522
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عباس الدوري، حدثنا عبيدالله بن موسى، اخبرنا شيبان، عن فراس، عن عطية، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"اول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر، والثانية على لون احسن كوكب دري فى السمائ لكل رجل منهم زوجتان على كل زوجة سبعون حلة يبدو مخ ساقها من ورائها". قال: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوْسَى، أخْبَرَنَا شَيْبَانٌ، عَنْ فَرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أبِيْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاْلَ:"أوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُوْرَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالثَّانِيَّةُ عَلَى لَوْنِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍ فِى السَّمَائِ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُوْنَ حُلَّةً يَبْدُوْ مُخُّ سَاقِهَا مِنَ وَرَائِهَا". قَالَ: هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں جو پہلا گروہ داخل ہو گا ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی صورت ہوں گے اور دوسرے گروہ کے چہرے اس بہتر روشن اور چمکدار ستارے کی طرح ہوں گے جو آسمان میں ہے، ان میں سے ہر شخص کو دو دو بیویاں ملیں گی، ہر بیوی کے بدن پر لباس کے ستر جوڑے ہوں گے، پھر بھی اس کی پنڈلی کا گودا باہر سے (گوشت کے پیچھے سے) دکھائی دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وأعادہ برقم 2535 (تحفة الأشراف: 4222) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم: 1736)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أيضا
حدیث نمبر: 2523
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " إن في الجنة لشجرة يسير الراكب في ظلها مائة سنة " , وفي الباب عن انس وابي سعيد، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ " , وفي الباب عن أَنَسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے درخت ہیں کہ سوار ان کے سایہ میں سو برس تک چلتا رہے (پھر بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو گا)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 1 (2726) (تحفة الأشراف: 14314) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3293
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن في الجنة لشجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها، وإن شئتم فاقرءوا: وظل ممدود {30} وماء مسكوب {31} سورة الواقعة آية 30-31. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب، عن ابي سعيد.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا، وَإِنْ شِئْتُمْ فَاقْرَءُوا: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ {30} وَمَاءٍ مَسْكُوبٍ {31} سورة الواقعة آية 30-31. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، سوار اس کے سایہ میں سو سال تک چلے گا پھر بھی اس درخت کے سایہ کو عبور نہ کر سکے گا، اگر چاہو تو پڑھو «وظل ممدود وماء مسكوب» ان کے لیے دراز سایہ ہے اور (فراواں) بہتا ہوا پانی (الواقعہ: ۳۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1343) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.