الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
5. باب مَا جَاءَ فِي تَبْلِيغِ السَّلاَمِ
5. باب: سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2693
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن المنذر الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن زكريا بن ابي زائدة، عن عامر الشعبي، حدثني ابو سلمة، ان عائشة حدثته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لها: " إن جبريل يقرئك السلام "، قالت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته , وفي الباب عن رجل من بني نمير، عن ابيه، عن جده، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , وقد رواه الزهري ايضا، عن ابي سلمة، عن عائشة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: " إِنَّ جِبْرِيلَ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ "، قَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , وَفِي الْبَابِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي نُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ أَيْضًا، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں بنی نمیر کے ایک شخص سے بھی روایت ہے وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں،
۳- زہری نے بھی یہ حدیث ابوسلمہ کے واسطہ سے عائشہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (2217)، وفضائل الصحابة 30 (3768)، والأدب 111 (6201)، والاستئذان 16 (6249)، و19 (6253)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2447)، سنن ابی داود/ الأدب 166 (5232)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (9363)، سنن ابن ماجہ/الأدب 12 (3695) (تحفة الأشراف: 17727)، و مسند احمد (6/146، 150، 208، 224)، وسنن الدارمی/الاستئذان 10 (2690) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کسی شخص کے واسطہ سے پہنچے یا کسی خط میں لکھ کر آئے تو اس کا جواب فوری طور پر دینا چاہیئے۔ اور اسی طرح دینا چاہیئے جیسے اوپر ذکر ہوا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3881
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا سويد بن نصر، حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا عائشة هذا جبريل وهو يقرا عليك السلام "، قالت: قلت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته ترى ما لا نرى. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ وَهُوَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ "، قَالَتْ: قُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ تَرَى مَا لَا نَرَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! یہ جبرائیل ہیں، تمہیں سلام کہہ رہے ہیں، میں نے عرض کیا: اور انہیں بھی میری طرف سے سلام اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں، آپ وہ دیکھتے ہیں جو ہم نہیں دیکھ پاتے (جیسے جبرائیل کو) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3217)، وفضائل الصحابة 30 (3768)، والأدب 111 (6201)، والاستئذان 16 (6249)، و19 (6253)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2447)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (3405، 346) (تحفة الأشراف: 17766)، و مسند احمد (6/146، 150، 208، 224) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3882
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا زكريا، عن الشعبي، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن جبريل يقرا عليك السلام "، فقلت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ "، فَقُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل تمہیں سلام کہہ رہے ہیں تو میں نے عرض کیا: ان پر سلام اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ، وحدیث رقم 2693 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى (2846)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.