الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
75. بَابُ : رُكُوبِ الْبَدَنَةِ لِمَنْ جَهَدَهُ الْمَشْىُ
75. باب: چلتے چلتے تھک جانے والا شخص ہدی کے جانور پر سوار ہو سکتا ہے۔
Chapter: Riding A Badnah For The One Who Is Exhausted By Walking
حدیث نمبر: 2803
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا حميد، عن ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة وقد جهده المشي، قال:" اركبها" قال: إنها بدنة، قال:" اركبها وإن كانت بدنة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً وَقَدْ جَهَدَهُ الْمَشْيُ، قَالَ:" ارْكَبْهَا" قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا وَإِنْ كَانَتْ بَدَنَةً".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کا اونٹ لے جاتے دیکھا اور وہ تھک کر چور ہو چکا تھا آپ نے اس سے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ وہ کہنے لگا ہدی کا اونٹ ہے، آپ نے فرمایا: وار ہو جاؤ اگرچہ وہ ہدی کا اونٹ ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 396) وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الحج 65 (1323)، مسند احمد (3/99، 106) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2801
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، قال:" اركبها"، قال: يا رسول الله إنها بدنة، قال:" اركبها، ويلك" , في الثانية، او في الثالثة.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ" , فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الثَّالِثَةِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ قربانی کے اونٹ کو ہانک کر لے جا رہا ہے آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: اللہ کے رسول! ہدی کا اونٹ ہے۔ آپ نے (پھر) فرمایا: سوار ہو جاؤ، تمہارا، برا ہو، راوی کو شک ہے «ويلك» تمہارا برا ہو ۱؎ کا کلمہ آپ نے دوسری بار میں کہا یا تیسری بار میں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 103 (1689)، 112 (1706)، الوصایا 12 (2755)، الأدب 95 (6160)، صحیح مسلم/الحج 65 (1322)، سنن ابی داود/الحج 18 (1760)، (تحفة الأشراف: 13081)، موطا امام مالک/الحج 45 (139)، مسند احمد (2/254، 278، 312، 464، 474، 481، 487، 505) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے یہاں بدعا مقصود نہیں بلکہ زجر و توبیخ مراد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2802
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة بن سليمان، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، فقال:" اركبها" قال: إنها بدنة، قال:" اركبها" قال: إنها بدنة، قال في الرابعة: اركبها ويلك".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا" قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا" قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ فِي الرَّابِعَةِ: ارْكَبْهَا وَيْلَكَ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ قربانی کا اونٹ اپنے ساتھ ہانکے لیے جا رہا ہے، آپ نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ قربانی کا اونٹ ہے، آپ نے (پھر) فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ، اس نے کہا: یہ قربانی کا اونٹ ہے، آپ نے چوتھی مرتبہ فرمایا: سوار ہو جاؤ تیرا برا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1219)، مسند احمد (3/170)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج103 (1690)، الوصایا 12 (2754)، الأدب 95 (6159)، صحیح مسلم/الحج 65 (1323)، مسند احمد (3/99، 170، 173، 202، 231، 243، 275، 276، 291) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2804
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، قال: سمعت جابر بن عبد الله يسال عن ركوب البدنة، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اركبها بالمعروف إذا الجئت إليها حتى تجد ظهرا".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَسْأَلُ عَنْ رُكُوبِ الْبَدَنَةِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا".
ابو الزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ان سے قربانی کے جانور پر سوار ہونے کے متعلق پوچھا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دستور کے مطابق اس کی سواری کر جب تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ یہاں تک کہ دوسری سواری پا لو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج65 (1324)، سنن ابی داود/المناسک 18 (1761)، (تحفة الأشراف: 2808)، مسند احمد (3/317، 324، 325، 348) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3845
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني يوسف بن سعيد , قال: حدثنا حجاج , عن ابن جريج , قال: حدثني سعيد بن ابي ايوب , عن يزيد بن ابي حبيب اخبره , ان ابا الخير حدثه , عن عقبة بن عامر , قال: نذرت اختي ان تمشي إلى بيت الله , فامرتني ان استفتي لها رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاستفتيت لها النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" لتمش , ولتركب".
أَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ , عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ , قَالَ: نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ , فَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَاسْتَفْتَيْتُ لَهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" لِتَمْشِ , وَلْتَرْكَبْ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ پیدل جائے گی، اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں مسئلہ پوچھوں، میں نے اس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: وہ پیدل جائے اور سوار ہو کر (بھی) جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 27 (1866)، صحیح مسلم/ال نذر 4 (1644)، سنن ابی داود/الأیمان 23 (3299)، (تحفة الأشراف: 9957)، مسند احمد (4/147، 152، 201) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3883
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا حماد بن مسعدة، عن حميد، عن ثابت، عن انس، قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يهادى بين رجلين، فقال:" ما هذا؟". قالوا: نذر ان يمشي إلى بيت الله. قال:" إن الله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقَالَ:" مَا هَذَا؟". قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ. قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ مُرْهُ فَلْيَرْكَبْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ دو آدمیوں کے بیچ میں ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چل رہا ہے، آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اس نے نذر مانی ہے کہ وہ بیت اللہ تک پیدل چل کر جائے گا، آپ نے فرمایا: اس طرح اپنی جان کو تکلیف دینے کی اللہ کو ضرورت نہیں، اس سے کہو کہ سوار ہو کر جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزء الصید 27 (1865)، الأیمان 31 (6701)، صحیح مسلم/النذور 4 (1642)، سنن ابی داود/الأیمان 23 (3301)، سنن الترمذی/الأیمان 9 (1537)، (تحفة الأشراف: 392)، مسند احمد (3/106، 114، 183، 183، 235، 271) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ جاہل صوفیوں نے جو نئی نئی قسم کے پر مشقت افعال یہ سمجھ کر ایجاد کر رکھے ہیں کہ ان سے تزکیہ نفوس حاصل ہوتا ہے حالانکہ شریعت سے ان کا ذرہ برابر تعلق نہیں، یہ احکام شریعت سے ان کی جہالت و ناواقفیت کی دلیل ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جسے صاف صاف طور پر بیان نہ کر دیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3884
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا حميد، عن ثابت، عن انس، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيخ يهادى بين اثنين، فقال:" ما بال هذا؟". قالوا: نذر ان يمشي. قال:" إن الله غني عن تعذيب هذا نفسه , مره فليركب". فامره ان يركب.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْخٍ يُهَادَى بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَقَالَ:" مَا بَالُ هَذَا؟". قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ. قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ , مُرْهُ فَلْيَرْكَبْ". فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے بوڑھے شخص کے پاس سے ہوا جو دو آدمیوں کے درمیان ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چل رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: اس کا کیا حال ہے؟ ان لوگوں نے عرض کیا: اس نے (کعبہ) پیدل جانے کی نذر مانی ہے، آپ نے فرمایا: اس کے اس طرح اپنی جان کو تکلیف پہنچانے کی اللہ کو ضرورت نہیں، اسے حکم دو کہ سوار ہو کر چلے، چنانچہ انہوں نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3885
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حفص، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم بن طهمان، عن يحيى بن سعيد، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل يهادى بين ابنيه، فقال:" ما شان هذا؟". فقيل: نذر ان يمشي إلى الكعبة. فقال:" إن الله لا يصنع بتعذيب هذا نفسه شيئا"، فامره ان يركب.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُ هَذَا؟". فَقِيلَ: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى الْكَعْبَةِ. فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِتَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ شَيْئًا"، فَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ایسے شخص کے پاس سے گزر ہوا جو اپنے دو بیٹوں کے درمیان ان کے کندھوں کا سہارا لیے چل رہا تھا، آپ نے فرمایا: اس کا کیا معاملہ ہے؟ عرض کیا گیا: اس نے کعبہ پیدل جانے کی نذر مانی ہے، آپ نے فرمایا: اس طرح اپنے آپ کو تکلیف دینے سے اللہ تعالیٰ اس کو کوئی ثواب نہیں دے گا، پھر آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 799) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.