الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
2136. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کا باعث رحمت و تزکیہ ٹھہرنا
حدیث نمبر: 3178
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
-" يا ام سليم! اما تعلمين ان شرطي على ربي؟ اني اشترطت على ربي فقلت: إنما انا بشر ارضى كما يرضى البشر واغضب كما يغضب البشر فايما احد دعوت عليه من امتي بدعوة ليس لها باهل ان يجعلها له طهورا وزكاة وقربة يقربه بها منه يوم القيامة".-" يا أم سليم! أما تعلمين أن شرطي على ربي؟ أني اشترطت على ربي فقلت: إنما أنا بشر أرضى كما يرضى البشر وأغضب كما يغضب البشر فأيما أحد دعوت عليه من أمتي بدعوة ليس لها بأهل أن يجعلها له طهورا وزكاة وقربة يقربه بها منه يوم القيامة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا، جو انس کی ماں تھیں، کے پاس ایک یتیم بچی تھی۔ (‏‏‏‏ ایک دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچی کو دیکھا اور پوچھا: ‏‏‏‏ تو یہاں ہے؟ تو تو بڑی ہو گئی ہے، تیری عمر نہ بڑھنے پائے۔ یہ سن کر یتیمہ روتی ہوئی ام سلیم کے پاس پہنچی۔ ام سلیم نے پوچھا: بیٹی! کیا ہوا؟ بچی نے جواب دیا: اللہ کے نبی نے مجھے بددعا دی ہے کہ میری عمر یا میرا زمانہ طویل نہ ہونے پائے۔ ام سلیم نے جلدی جلدی چادر لپیٹی اور نکل پڑی، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ام سلیم! تجھے کیا ہوا؟ اس نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے میری یتیمہ کو بددعا دی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کون سی (‏‏‏‏ ذرا وضاحت کرو)؟ اس نے کہا: میری یتیمہ کہتی ہے کہ آپ نے اسے عمر بڑی نہ ہونے یا اس کا زمانہ طویل نہ ہونے کی بددعا دی ہے۔ (‏‏‏‏یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ام سلیم! کیا تجھے علم نہیں ہے کہ میں نے اپنے رب سے شرط لگائی کہ میں بشر ہوں، عام دوسرے انسانوں کی طرح خوش بھی ہوتا ہوں اور ناراض بھی۔ سو میں جس امتی پر ایسی بددعا کر دوں جس کا وہ حقدار نہ ہو تو وہ (‏‏‏‏اللہ میرے امتی) کے حق میں اس بددعا کو پاک کرنے والی، اس کا تزکیہ کرنے والی اور اسے روز قیامت اپنے قریب کر دینے والی بنا دے؟۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.