الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
1. بَابُ : ذِكْرِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النِّكَاحِ وَأَزْوَاجِهِ وَمَا أَبَاحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَظَرَهُ عَلَى خَلْقِهِ زِيَادَةً فِي كَرَامَتِهِ وَتَنْبِيهًا لِفَضِيلَتِهِ
1. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات کے نکاح کا بیان اور اس چیز کا بیان جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے جائز قرار دیا اور اپنی مخلوق کو منع کیا تاکہ ساری مخلوق پر آپ کی بزرگی اور فضیلت ظاہر ہو سکے۔
Chapter: Mentioning the Command of the Messenger of Allah Concerning Marriage, His Wives and what Allah, The Mighty And Sublime, Permitted To His Prophet When It Is Forbidden To Other People, Because Of His Virtue And High Status
حدیث نمبر: 3202
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو حازم، عن سهل بن سعد، قال: انا في القوم إذ قالت امراة: إني قد وهبت نفسي لك يا رسول الله فرا في رايك فقام رجل، فقال: زوجنيها، فقال:" اذهب فاطلب ولو خاتما من حديد"، فذهب فلم يجد شيئا ولا خاتما من حديد، فقال رسول الله:" امعك من سور القرآن شيء؟" قال: نعم، قال:" فزوجه بما معه من سور القرآن".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: أَنَا فِي الْقَوْمِ إِذْ قَالَتِ امْرَأَةٌ: إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَأْ فِيَّ رَأْيَكَ فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: زَوِّجْنِيهَا، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ"، فَذَهَبَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" أَمَعَكَ مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ شَيْءٌ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَزَوَّجَهُ بِمَا مَعَهُ مِنْ سُوَرِ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں قوم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کے لیے اپنے آپ کو ہبہ کرتی ہوں، میرے متعلق آپ کی جیسی رائے ہو کریں، تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا (اللہ کے رسول!) اس عورت سے میرا نکاح کرا دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: جاؤ (بطور مہر) کوئی چیز ڈھونڈھ کر لے آؤ اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو، تو وہ گیا لیکن کوئی چیز نہ پایا حتیٰ کہ (معمولی چیز) لوہے کی انگوٹھی بھی اسے نہ ملی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا تمہیں قرآن کی سورتوں میں سے کچھ یا دہے؟ اس نے کہا: ہاں، سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح اس عورت سے قرآن کی ان سورتوں کے عوض کرا دی جو اسے یاد تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 9 (2310)، فضائل القرآن 21 (5029)، 22 (5030)، النکاح 14 (5087)، 32 (5121)، 35 (5126)، 37 (5132)، 40 (5135)، 44 (5141)، 50 (5149)، 51 (5150)، اللباس49 (5871)، صحیح مسلم/النکاح 13 (1425)، (تحفة الأشراف: 4689)، سنن ابی داود/النکاح 31 (2111)، سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1889)، موطا امام مالک/النکاح 3 (8)، مسند احمد 5/330، ویأتی عند المؤلف برقم: 3282 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3282
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، قال: سمعت ابا حازم، يقول: سمعت سهل بن سعد، يقول: إني لفي القوم عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقامت امراة فقالت: يا رسول الله إنها قد وهبت نفسها لك فرا فيها رايك فسكت فلم يجبها النبي صلى الله عليه وسلم بشيء، ثم قامت، فقالت: يا رسول الله إنها قد وهبت نفسها لك فرا فيها رايك، فقام رجل فقال: زوجنيها يا رسول الله، قال:" هل معك شيء؟" قال: لا، قال:" اذهب فاطلب ولو خاتما من حديد" فذهب فطلب، ثم جاء، فقال: لم اجد شيئا ولا خاتما من حديد، قال:" هل معك من القرآن شيء" قال: نعم، معي سورة كذا، وسورة كذا، قال:" قد انكحتكها على ما معك من القرآن".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ: إِنِّي لَفِي الْقَوْمِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ فَرَأْ فِيهَا رَأْيَكَ فَسَكَتَ فَلَمْ يُجِبْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ، ثُمَّ قَامَتْ، فَقَالتَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ فَرَأْ فِيهَا رَأْيَكَ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: زَوِّجْنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" هَلْ مَعَكَ شَيْءٌ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" اذْهَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ" فَذَهَبَ فَطَلَبَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: لَمْ أَجِدْ شَيْئًا وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، قَالَ:" هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ" قَالَ: نَعَمْ، مَعِي سُورَةُ كَذَا، وَسُورَةُ كَذَا، قَالَ:" قَدْ أَنْكَحْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں لوگوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت نے کھڑے ہو کر کہا: اللہ کے رسول! اس (بندی) نے اپنے آپ کو آپ کے حوالے کر دیا، آپ جیسا چاہیں کریں۔ آپ خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ وہ عورت پھر کھڑی ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! اس نے اپنے آپ کو آپ کی سپردگی میں دے دیا ہے۔ تو اس کے بارے میں آپ کی جو رائے ہو ویسا کریں۔ (اتنے میں) ایک شخص کھڑا ہو اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری اس (عورت) سے شادی کرا دیجئیے، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا: جا کچھ ڈھونڈ کر لا اگر لوہے کی انگوٹھی ہی ملے تو وہی لے آؤ، وہ گیا، اس نے تلاش کیا پھر آ کر کہا: مجھے تو کچھ نہیں ملا، لوہے کی انگوٹھی بھی نہ ملی۔ آپ نے فرمایا: تمہیں کچھ قرآن یاد ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس قرآن کے عوض جو تمہیں یاد ہے تمہارا نکاح اس عورت سے کر دیا (تم اسے بھی انہیں یاد کرا دو)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2202 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3341
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد , ان امراة جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله جئت لاهب نفسي لك، فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصعد النظر إليها وصوبه، ثم طاطا راسه، فلما رات المراة انه لم يقض فيها شيئا، جلست، فقام رجل من اصحابه، فقال: اي رسول الله إن لم يكن لك بها حاجة فزوجنيها قال:" هل عندك من شيء"؟ فقال: لا، والله ما وجدت شيئا، فقال:" انظر ولو خاتما من حديد" فذهب، ثم رجع، فقال: لا والله يا رسول الله ولا خاتما من حديد، ولكن هذا إزاري , قال سهل: ما له رداء فلها نصفه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تصنع بإزارك إن لبسته؟ لم يكن عليها منه شيء وإن لبسته لم يكن عليك منه شيء" فجلس الرجل حتى طال مجلسه، ثم قام، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم، موليا، فامر به، فدعي، فلما جاء قال:" ماذا معك من القرآن،" قال: معي سورة كذا وسورة كذا عددها فقال:" هل تقرؤهن عن ظهر قلب؟" قال: نعم، قال:" ملكتكها بما معك من القرآن".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ لِأَهَبَ نَفْسِي لَكَ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعَّدَ النَّظَرَ إِلَيْهَا وَصَوَّبَهُ، ثُمَّ طَأْطَأَ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا، جَلَسَتْ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا قَالَ:" هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ"؟ فَقَالَ: لَا، وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا، فَقَالَ:" انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ" فَذَهَبَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي , قَالَ سَهْلٌ: مَا لَهُ رِدَاءٌ فَلَهَا نِصْفُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ؟ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْءٌ" فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى طَالَ مَجْلِسُهُ، ثُمَّ قَامَ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُوَلِّيًا، فَأَمَرَ بِهِ، فَدُعِيَ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ:" مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ،" قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا فَقَالَ:" هَلْ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبٍ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آئی ہوں کہ اپنے آپ کو آپ کے حوالے کر دوں، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا اور نیچے سے اوپر تک دھیان سے دیکھا۔ پھر آپ نے اپنا سر جھکا لیا (غور فرمانے لگے کہ کیا کریں)، عورت نے جب دیکھا کہ آپ نے اس کے متعلق (بروقت) کچھ نہیں فیصلہ فرمایا تو وہ (انتظار میں) بیٹھ گئی، اتنے میں آپ کے ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اپنے لیے اس عورت کی ضرورت نہیں پاتے تو آپ اس عورت سے میری شادی کر دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس (بطور مہر دینے کے لیے) کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا نہیں، قسم اللہ کی! میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: دیکھو (تلاش کرو) لوہے کی انگوٹھی ۱؎ ہی مل جائے تو لے کر آؤ، تو وہ آدمی (تلاش میں) نکلا، پھر لوٹ کر آیا اور کہا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! کوئی چیز نہیں ملی حتیٰ کہ لوہے کہ انگوٹھی بھی نہیں ملی، میرے پاس بس میرا یہی تہبند ہے، میں آدھی تہبند اس کو دے سکتا ہوں، سہل (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: اس کے پاس چادر نہیں تھی)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے تہبند سے کیا کر سکتے ہو؟ تم پہنو گے تو وہ نہیں پہن سکتی اور وہ پہنے گی تو تم نہیں پہن سکتے، وہ آدمی بیٹھ گیا اور دیر تک بیٹھا رہا، پھر (مایوس ہو کر) اٹھ کر چلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے دیکھا تو اسے حکم دے کر بلا لیا، جب وہ آیا تو آپ نے اس سے پوچھا: تمہیں قرآن کتنا یاد ہے؟ انہوں نے کہا: فلاں فلاں سورت، اس نے گن کر بتایا۔ آپ نے کہا: کیا تم اسے زبانی (روانی سے) پڑھ سکتے ہو، اس نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: (جاؤ) جو تمہیں قرآن یاد ہے اسے یاد کرا دو اس کے عوض میں نے تمہیں اس کا مالک بنا دیا (یعنی میں نے اس سے تمہاری شادی کر دی)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل القرآن 22 (5030)، صحیح مسلم/النکاح 13 (1425)، (تحفة الأشراف: 4778) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر کے لیے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3361
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءته امراة، فقالت: يا رسول الله إني قد وهبت نفسي لك، فقامت قياما طويلا، فقام رجل فقال: زوجنيها إن لم يكن لك بها حاجة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل عندك شيء" قال: ما اجد شيئا، قال:" التمس ولو خاتما من حديد"، فالتمس، فلم يجد شيئا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل معك من القرآن شيء" قال: نعم، سورة كذا وسورة كذا لسور سماها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد زوجتكها على ما معك من القرآن".
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ، فَقَامَتْ قِيَامًا طَوِيلًا، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ عِنْدَكَ شَيْءٌ" قَالَ: مَا أَجِدُ شَيْئًا، قَالَ:" الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ"، فَالْتَمَسَ، فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ" قَالَ: نَعَمْ، سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ سے کہنے لگی: اللہ کے رسول! میں نے اپنی ذات کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا ہے (یہ کہہ کر) وہ کافی دیر کھڑی رہی تو ایک شخص اٹھا اور آپ سے عرض کیا (اللہ کے رسول!) اگر آپ کو اسے رکھنے کی ضرورت نہ ہو تو آپ میری شادی اس سے کرا دیجئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس (بطور مہر دینے کے لیے) کچھ ہے؟ اس نے کہا: میرے پاس کچھ نہیں ہے، آپ نے فرمایا: جاؤ ڈھونڈو اگرچہ لوہے کی انگوٹھی ہو (پاؤ تو اسے لے آؤ)، اس نے (جا کر) ڈھونڈا، اسے کچھ بھی نہ ملا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: کیا تمہارے پاس قرآن کا بھی کچھ علم ہے؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں، اس نے ان سورتوں کا نام لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جاؤ) میں نے تمہارا نکاح اس عورت کے ساتھ اس قرآن کے عوض کر دیا جو تمہیں یاد ہے (تم اسے قرآن پڑھا دو اور یاد کرا دو)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 9 (2310)، النکاح 40 (5135)، سنن ابی داود/النکاح 31 (2111)، سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، (تحفة الأشراف: 4742)، موطا امام مالک/النکاح 3 (8)، مسند احمد (5/336) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.