الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
76. باب فِي الْبِنَاءِ عَلَى الْقَبْرِ
76. باب: قبر پر عمارت بنانا۔
Chapter: Building Structures Over Graves.
حدیث نمبر: 3226
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، وعثمان بن ابي شيبة، قالا: حدثنا حفص بن غياث، عن ابن جريج، عن سليمان بن موسى، وعن ابي الزبير، عن جابر، بهذا الحديث، قال ابو داود: قال عثمان: او يزاد عليه، وزاد سليمان بن موسى: او ان يكتب عليه، ولم يذكر مسدد في حديثه: او يزاد عليه، قال ابو داود: خفي علي من حديث مسدد حرف وان.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، وَعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ عُثْمَانُ: أَوْ يُزَادَ عَلَيْهِ، وَزَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى: أَوْ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: أَوْ يُزَادَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: خَفِيَ عَلَيَّ مِنْ حَدِيثِ مُسَدَّدٍ حَرْفُ وَأَنْ.
اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے، ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اس میں کوئی زیادتی کرنے سے (بھی منع فرماتے تھے)۔ سلیمان بن موسیٰ کی روایت میں ہے: یا اس پر کچھ لکھنے سے ۱؎ مسدد نے اپنی روایت میں: «أو يزاد عليه» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کی روایت میں مجھے حرف «وأن» کا پتہ نہ لگا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2274، 2796) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبر پر لکھنے سے مراد وہ کتبہ ہے، جو بعض لوگ قبر پر لگاتے ہیں، اور جس میں میت کے اوصاف اور تاریخ وفات درج کئے جاتے ہیں، اور بعض لوگوں نے کہا کہ مراد اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھنا ہے یا قرآن مجید کی آیتیں وغیرہ لکھنا ہے، کیونکہ بسا اوقات کوئی جانور اس پر پاخانہ یا پیشاب وغیرہ کر دیتے ہیں جس سے ان چیزوں کا استخفاف لازم آتا ہے۔

The tradition mentioned above has also been narrated by Jabir through a different chain of transmitters. Abu Dawud said: Uthman said: "or anything added to it. " Sulaiman bin Musa said: "or anything written on it. " Musaddad did not mention in his version the words "or anything added to it. " Abu Dawud said: The word "and that" (wa an) remained hidden to me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3220


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (970)
حدیث نمبر: 3225
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يقعد على القبر، وان يقصص، ويبنى عليه".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُقْعَدَ عَلَى الْقَبْرِ، وَأَنْ يُقَصَّصَ، وَيُبْنَى عَلَيْهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر پر بیٹھنے ۱؎، اسے پختہ بنانے، اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرماتے سنا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 32 (970)، سنن الترمذی/الجنائز 58 (1052)، سنن النسائی/الجنائز 96 (2029)، (تحفة الأشراف: 2274، 2796)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 43 (1562)، مسند احمد (3/295، 332، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبر پر بیٹھنے سے مراد حاجت کے لئے بیٹھنا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مطلق بیٹھنا مراد ہے کیونکہ اس میں صاحب قبر کا استخفاف ہے۔
۲؎: قبر پر بیٹھنے سے صاحب قبر کی توہین ہوتی ہے اور قبر کو مزین کرنے اور اس پر عمارت بنانے سے اگر ایک طرف فضول خرچی ہے تو دوسری جانب اس سے لوگوں کا شرک میں مبتلا ہونے کا خوف ہے، کیونکہ قبروں پر بنائے گئے قبے اور مشاہد شرک کے مظاہر و علامات میں سے ہیں۔

Narrated Jabir: I heard the Prophet ﷺ forbid to sit on the grave, to plaster it with gypsum, and to build any structure over it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3219


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (970)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.