الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: پانی کے احکام و مسائل
The Book of Water
2. بَابُ : التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
2. باب: پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔
Chapter: Restricting The Amount Of Water
حدیث نمبر: 329
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسين بن حريث المروزي، قال: حدثنا ابو اسامة، عن الوليد بن كثير، عن محمد بن جعفر بن الزبير، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الماء وما ينوبه من الدواب والسباع، فقال:" إذا كان الماء قلتين، لم يحمل الخبث".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ، لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو دفع کر دیتا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة33(64، 65)، سنن الترمذی/الطہارة50(67)، سنن ابن ماجہ/الطہارة75(517، 518)، مسند احمد 2/12، 23، 26، 38، 017، سنن الدارمی/الطہارة55(758، 759)، (تحفة الأشراف 7305) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قلہ کے معنی بڑے گھڑے کے ہیں، اس کی جمع قلال آتی ہے یہاں قلہ ھجر مراد ہے جس میں دو مشکیزہ یا کچھ زیادہ پانی آتا ہے، اس طرح دو قلہ پانچ مشکیزہ پانی ہو گا جو پانچ سو بغدادی رطل کے برابر ہوتا ہے۔ ۲؎: یعنی نجاست پڑنے سے نجس نہیں ہوتا کچھ لوگوں نے «لم يحمل الخبث» کا ترجمہ کیا ہے کہ وہ نجاست کا متحمل نہیں ہو سکتا یعنی نجس ہو جاتا ہے لیکن یہ ترجمہ دو وجہوں سے مردود اور باطل ہے، ایک یہ کہ ابوداؤد کی ایک صحیح روایت میں «إذا بلغ الماء قلتين لم ينجس» آیا ہے، لہٰذا وہ روایت اسی پر محمول ہو گی اور «لم يحمل الخبث» کے معنی «لم ينجس» کے ہوں گے، دوسری یہ کہ قلتین سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کی تحدید کی ہے، اور یہ معنی لینے کی صورت میں تحدید باطل ہو جائے گی کیونکہ قلتین سے کم اور قلتین دونوں ایک ہی حکم میں آ جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 52
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هناد بن السري والحسين بن حريث، عن ابي اسامة، عن الوليد بن كثير، عن محمد بن جعفر، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الماء وما ينوبه من الدواب والسباع، فقال:" إذا كان الماء قلتين لم يحمل الخبث".
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، فَقَالَ:" إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو اثر انداز نہیں ہونے دے گا یعنی اسے دفع کر دے گا؟ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 33 (63)، (تحفة الأشراف: 7272)، سنن الترمذی/فیہ 50 (67)، سنن ابن ماجہ/فیہ 75 (517)، سنن الدارمی/الطہارة 55 (759)، مسند احمد 2/12، 23، 38، 107، ویأتي عند المؤلف في المیاہ 2 (برقم: 329) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مطلب نہیں کہ وہ نجاست اٹھانے سے عاجز ہو گا کیونکہ یہ معنی لینے کی صورت میں «قلتین» (دو قلہ) کی تحدید بے معنی ہو جائے گی۔ «قُلّہ» سے مراد بڑا مٹکا ہوتا ہے کہ جس میں پانچ سو رطل پانی آتا ہے، یعنی اڑھائی مشک۔ ۲؎: حاکم کی روایت میں «لم يحمل الخبث» کی جگہ «لم ينجسه شيء» ہے، جس سے «لم يحمل الخبث» کے معنی کی وضاحت ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.