الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان
16. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال خدمت کرنے والے کو کبھی اف بھی نہ کیا
حدیث نمبر: 344
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا جعفر بن سليمان الضبعي، عن ثابت، عن انس بن مالك قال: «خدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر سنين فما قال لي اف قط، وما قال لشيء صنعته لم صنعته ولا لشيء تركته لم تركته، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم من احسن الناس خلقا، ولا مسست خزا ولا حريرا ولا شيئا كان الين من كف رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا شممت مسكا قط ولا عطرا كان اطيب من عرق النبي صلى الله عليه وسلم» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَهُ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُهُ لِمَ تَرَكْتَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، وَلَا مَسَسْتُ خَزًّا وَلَا حَرِيرًا وَلَا شَيْئًا كَانَ أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا شَمَمْتُ مِسْكًا قَطُّ وَلَا عِطْرًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرَقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں رہنے کا شرف دس سال تک حاصل رہا۔ آپ نے مجھے کبھی بھی اف تک نہیں کہا اور نہ کسی کام کے کرنے میں یہ فرمایا کہ تو نے یہ کام کیوں ایسا کیا اور کبھی کسی کام کے نہ کرنے پر یہ نہ فرمایا کہ تو نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاقی اعتبار سے تمام انسانوں سے بہتر تھے اور میں نے کبھی کوئی ریشم اور ریشمی کپڑا اور کوئی نرم چیز ایسی نہیں چھوئی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک سے زیادہ نرم ہو۔ اور میں نے کبھی بھی کسی قسم کا کستوری اور عطر ایسا نہیں سونگھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک سے زیادہ خوشبودار ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2015، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (2330)، ورواه البخاري (3561) من حديث ثابت به مختصرا.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.