الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
5. بَابُ : شُؤْمِ الْخَيْلِ
5. باب: گھوڑوں کی نحوست کا بیان۔
Chapter: Seeing Horses As An Omen
حدیث نمبر: 3599
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معن، قال: حدثنا مالك، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن حمزة، وسالم ابني عبد الله بن عمر، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الشؤم في الدار، والمراة، والفرس".
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ، وَسَالِمٍ ابني عبد الله بن عمر، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي الدَّارِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالْفَرَسِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست گھر میں، عورت میں اور گھوڑے میں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 18 (5093)، الطب 54 (5772)، صحیح مسلم/السلام 34 (2225)، سنن ابی داود/الطب 24 (3922)، سنن الترمذی/الأدب 58 (2824)، (تحفة الأشراف: 6699)، موطا امام مالک/الاستئذان 8 (22)، مسند احمد (2/26، 115، 126، 136) (صحیح) (جیسا کہ اوپر گزرا الشؤم اور إنماالشؤم کا لفظ شاذ ہے، اور خود صحیحین میں إن کان الشؤم کی روایت موجود ہے تو شواہد کی بنا پر یہی لفظ محفوظ ہوگا اور علماء نے یہ بات لکھی ہے کہ امام بخاری طرق حدیث کے ذکر میں راجح روایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جس کے لیے یہ مثال کافی ہے، نیز ملاحظہ ہو اس کے بعد کی حدیث حاشیہ)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3598
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد، ومحمد بن منصور واللفظ له، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الشؤم في ثلاثة: المراة، والفرس، والدار".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَةٍ: الْمَرْأَةِ، وَالْفَرَسِ، وَالدَّارِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نحوست تین چیزوں میں ہے، عورت، گھوڑے اور گھر میں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 34 (2225)، سنن الترمذی/الأدب 58 (2824)، (تحفة الأشراف: 6826)، مسند احمد (2/8، 36، 115، 126) (صحیح) (اس حدیث میں ’’الشؤم‘‘ کا لفظ آیا ہے اور بعض روایتوں میں إنما الشؤم ہے جو (شاذ) ہے اور محفوظ ’’إن کان الشؤم‘‘ کا لفظ ہے جیسا کہ صحیحین وغیرہ میں ابن عمر سے ’’إن کان الشؤم‘‘ لفظ ثابت ہے، جس کے شواہد جابر (صحیح مسلم/2227 ونسائی 3600) سعد بن أبی وقاص (سنن ابی داود: 3921 ومسند أحمد 1/180، 186)، اور سہل بن سعد (صحیح البخاری/5095)، کی احادیث میں ہیں، اس لئے بعض اہل علم نے پہلے لفظ کو شاذ قرار دیا ہے، (ملاحظہ ہو: الفتح 6/60-63) وسلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 799، 789، 1857)۔ اب جب کہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی یہی روایت صحیح مسلم میں کئی سندوں سے اس طرح ہے: ”اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی‘‘ اور یہی مطلب اس عام روایت کا بھی ہے، اس کی وضاحت سعد بن مالک کی روایت میں ہے، اور وہ جو سنن ابی داود (3924) میں انس بن مالک رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم ایک گھر میں تھے تو اس میں ہمارے لو گوں کی تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال بھی زیادہ رہتا تھا پھر ہم ایک دوسرے گھر میں آ گئے تو اس میں ہماری تعداد بھی کم ہو گئی اور ہمارا مال بھی گھٹ گیا، اس پر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو، مذموم حالت میں‘‘ تو اس گھر کو چھوڑ دینے کا حکم آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس لئے دیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کا عقیدہ خراب ہو جائے، اور وہ گھر ہی کو مؤثر سمجھنے لگ جائیں اور شرک میں پڑ جائیں، اور یہ حکم ایسے ہی ہے جیسے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے احتیاطا کوڑھی سے دور بھاگنے کا حکم دیا، حالانکہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے خود فرمایا ہے: ’’چھوت کی کوئی حقیقت نہیں ہے‘‘۔»

وضاحت:
۱؎: اگر نحوست بات عملاً مان لی جائے یا یہ کہ لوگ معاشرہ میں ایسا ہی سمجھتے اور سوچتے ہیں تو عورت کی نحوست یہ ہے کہ عورت زبان دراز یا بدخلق ہو اور گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ لات مارے، دانت کاٹے اور گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں یا گرمی و سردی کے لحاظ سے آرام دہ نہ ہو، اس طرح سے ان چیزوں سے آدمی متوحش ہوتا ہے، اور اپنے جذبات کی تعبیر نحوست کے لفظ سے کرتا ہے، لیکن اس کا معنی یہی ہوتا ہے جو ہم نے ذکر کیا۔

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ بلفظ إن كان الشؤم في شيء ففي ...

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.