الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
4. بَابُ : قَضَاءِ الدَّيْنِ قَبْلَ الْمِيرَاثِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ جَابِرٍ فِيهِ
4. باب: میراث کی تقسیم سے پہلے قرض کی ادائیگی کا بیان اور اس سلسلہ میں جابر رضی الله عنہ کی حدیث کے ناقلین کے اختلاف الفاظ کا ذکر۔
Chapter: Paying Off Debts Before Distributing Inheritance And Mentioning The Difference In The Wordings Of Th
حدیث نمبر: 3670
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، عن حديث عبد الوهاب، قال: حدثنا عبيد الله، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله، قال:" توفي ابي وعليه دين، فعرضت على غرمائه ان ياخذوا الثمرة بما عليه، فابوا ولم يروا فيه وفاء، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، قال: إذا جددته فوضعته في المربد فآذني , فلما جددته ووضعته في المربد اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء ومعه ابو بكر وعمر، فجلس عليه، ودعا بالبركة، ثم قال: ادع غرماءك، فاوفهم، قال: فما تركت احدا له على ابي دين إلا قضيته، وفضل لي ثلاثة عشر وسقا، فذكرت ذلك له، فضحك وقال: ائت ابا بكر وعمر فاخبرهما ذلك، فاتيت ابا بكر وعمر فاخبرتهما، فقالا: قد علمنا إذ صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما صنع انه سيكون ذلك".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَعَرَضْتُ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا الثَّمَرَةَ بِمَا عَلَيْهِ، فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا فِيهِ وَفَاءً، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي الْمِرْبَدِ فَآذِنِّي , فَلَمَّا جَدَدْتُهُ وَوَضَعْتُهُ فِي الْمِرْبَدِ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ، وَدَعَا بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ غُرَمَاءَكَ، فَأَوْفِهِمْ، قَالَ: فَمَا تَرَكْتُ أَحَدًا لَهُ عَلَى أَبِي دَيْنٌ إِلَّا قَضَيْتُهُ، وَفَضَلَ لِي ثَلَاثَةَ عَشَرَ وَسْقًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَضَحِكَ وَقَالَ: ائْتِ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبِرْهُمَا ذَلِكَ، فَأَتَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُمَا، فَقَالَا: قَدْ عَلِمْنَا إِذْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعَ أَنَّهُ سَيَكُونُ ذَلِكَ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد (غزوہ احد میں) انتقال کر گئے اور ان کے ذمہ قرض تھا تو میں نے ان کے قرض خواہوں کے سامنے یہ بات رکھی کہ والد کے ذمہ ان کا جو حق ہے اس کے بدلے (ہمارے باغ کی) کھجوریں لے لیں تو انہوں نے اسے لینے سے انکار کر دیا، وہ سمجھتے تھے کہ اتنی کھجوریں ان کے قرض کی ادائیگی کے لیے کافی نہیں ہیں تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کھجوریں توڑ کر کھلیان میں رکھ دو تو مجھے خبر کرو، چنانچہ جب میں نے کھجوریں توڑ کر انہیں کھلیان میں رکھ دیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور آپ کو بتایا) آپ آئے، آپ کے ساتھ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، آپ اس پر بیٹھ گئے اور برکت کی دعا فرمائی پھر فرمایا: اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ اور انہیں ان کا حق پورا پورا دیتے جاؤ تو میں نے کسی کو بھی جس کا میرے باپ پر قرض تھا نہیں چھوڑا، سب کو اس کا پورا پورا حق دے دیا اور میرے لیے تیرہ وسق کھجوریں بھی بچ رہیں، جب میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ہنسے اور فرمایا: ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے پاس جاؤ اور انہیں بھی یہ بات بتاؤ، تو میں نے ان دونوں کو بھی اس بات کی خبر دی، تو ان دونوں نے کہا: جب ہم نے آپ کو وہ کرتے دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تو ہمیں معلوم ہو گیا تھا کہ ایسا ہی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإستقراض 9 (2396)، الصلح 13 (2709)، سنن ابی داود/الوصایا 17 (2884)، مختصراً سنن ابن ماجہ/الصدقات 20 (2434)، تحفة الأشراف: 3126) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 3666
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا عبيد الله، عن شيبان، عن فراس، عن الشعبي، قال: حدثني جابر بن عبد الله، ان اباه استشهد يوم احد، وترك ست بنات، وترك عليه دينا، فلما حضر جداد النخل، اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت:" قد علمت ان والدي استشهد يوم احد، وترك دينا كثيرا، وإني احب ان يراك الغرماء، قال:" اذهب، فبيدر كل تمر على ناحية، ففعلت، ثم دعوته، فلما نظروا إليه كانما اغروا بي تلك الساعة، فلما راى ما يصنعون اطاف حول اعظمها بيدرا ثلاث مرات، ثم جلس عليه، ثم قال: ادع اصحابك، فما زال يكيل لهم حتى ادى الله امانة والدي، وانا راض ان يؤدي الله امانة والدي لم تنقص تمرة واحدة".
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ، وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا، فَلَمَّا حَضَرَ جِدَادُ النَّخْلِ، أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ:" قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ دَيْنًا كَثِيرًا، وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ، قَالَ:" اذْهَبْ، فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ، فَفَعَلْتُ، ثُمَّ دَعَوْتُهُ، فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّمَا أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ، فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ أَصْحَابَكَ، فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي، وَأَنَا رَاضٍ أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کا بیان ہے کہ ان کے والد ۱؎ اپنے پیچھے چھ بیٹیاں اور قرض چھوڑ کر جنگ احد میں شہید ہو گئے، جب کھجور توڑنے کا وقت آیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ میرے والد جنگ احد میں شہید کر دیے گئے ہیں اور وہ بہت زیادہ قرض چھوڑ گئے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ قرض خواہ آپ کو (وہاں موجود) دیکھیں (تاکہ مجھ سے وصول کرنے کے سلسلے میں سختی نہ کریں) آپ نے فرمایا: جاؤ اور ہر ڈھیر الگ الگ کر دو، تو میں نے (ایسا ہی) کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا، جب ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو اس گھڑی گویا وہ لوگ مجھ پر اور بھی زیادہ غصہ ہو گئے ۲؎ جب آپ نے ان لوگوں کی حرکتیں جو وہ کر رہے تھے دیکھیں تو آپ نے سب سے بڑے ڈھیر کے اردگرد تین چکر لگائے پھر اسی ڈھیر پر بیٹھ گئے اور فرمایا: اپنے قرض خواہوں کو بلا لاؤ جب وہ لوگ آ گئے تو آپ انہیں برابر (ان کے مطالبے کے بقدر) ناپ ناپ کر دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی امانت ادا کرا دی اور میں اس پر راضی و خوش تھا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی امانت ادا کر دی اور ایک کھجور بھی کم نہ ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 51 (2127)، الاستقراض 8 (2395)، 18 (2405)، الہبة 21 (2601)، الوصایا 36 (2781)، المناقب 25 (3580)، المغازي 18 (4053)، (تحفة الأشراف: 2344)، ویأتی فیما یلي: 3667، 3668 و3670 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عبداللہ بن عمرو بن حرام انصاری رضی الله عنہ۔ ۲؎: یعنی اپنا اپنا مطالبہ لے کر شور برپا کرنے لگے کہ ہمیں دو، ہمارا حساب پہلے چکتا کرو وغیرہ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.